اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ کے جسٹس شیخ عظمت سعید کا کہنا ہے کہ قومی احتساب بیورو پسند اور ناپسند کی بنیاد پر گرفتاریاں کرتا ہے، حال یہ ہے کہ مطلوب ملزم نیب کے دفتر کا چکر لگا کر واپس چلا جاتا ہے ، ایک ملزم گرفتار کر کے دیگر کے خود آنے کا انتظار کیا جا رہا ہے ۔
سپریم کورٹ میں نجی بینک سے قرضہ اجرا میں فراڈ سے متعلق کیس کے ملزم کی درخواست ضمانت پر سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی ۔ ملزم کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ان کا موکل محمود زبیری چوالیس ماہ سے جیل میں ہے ، فراڈ کر کے قرضہ لینے والے ملزمان اختیار حسین اور ناصر عزیز مفرور ہیں ، محمود زبیری کی ضمانت منظور کی جائے ۔
جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیئے کہ نیب نے صرف ایک ملزم کو پکڑ رکھا ہے، باقی کھلے گھوم رہے ہیں ، کیا نیب انتظار کر رہا ہے کہ باقی ملزم خود چل کر آئیں تو گرفتار کریں ۔ ان کا کہنا تھا کہ نیب پسند و ناپسند کی بنیاد پر گرفتاریاں کرتا ہے، جس کو دل کرتا ہے جیل میں ڈال دیتا ہے ، جہاں ہاتھ نہیں ڈالنا ہوتا وہاں کچھ نہیں کرتا ۔ ان کا کہنا تھا کہ نیب میں کیا ہوتا ہے ہماری زبان نہ کھلوائیں ، حالت یہ ہے کہ مطلوب ملزم نیب دفتر کا چکر لگا کر واپس چلا جاتا ہے ۔ عدالت نے ملزم محمود احمد زبیری کی ایک کروڑ روپے مالیت کے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کر لی ۔