نیویارک (جیوڈیسک) پاکستان کے سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری نے کہا ہے کہ وزیرِ اعظم نواز شریف بھارتی کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں پر دنیا بھر کی توجہ دلانا چاہتے ہیں۔
نیویارک میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نواز شریف مختلف رہنماؤں سے اپنی ملاقاتوں اور اقوام متحدہ کی اسمبلی سے خطاب میں رکن ملکوں کے نمائندوں کو مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے آواز اٹھانے کی درخواست کریں گے۔ اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اکہترواں اجلاس نیویارک میں جاری ہے اور نواز شریف بدھ کو اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کریں گے۔
پیر کو نواز شریف اور ان کے ساتھ آنے والے وفد نے امریکی وزیر خارجہ جان کیری سے ملاقات کی جس میں کشمیر کے تنازع کو حل کرنے کے لیے ان کے دفتر سے مدد کا مطالبہ کیا گیا۔ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں جولائی کے اوائل میں ایک علیحدگی پسند کمانڈر برہان وانی کی سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد وہاں صورتحال انتہائی کشیدہ ہے اور دو ماہ سے جاری بھارت مخالف مظاہروں کے دوران پولیس اور فوج سے ہونے والی جھڑپوں میں 80 کے لگ بھگ لوگ مارے جا چکے ہیں۔
بھارت اپنے زیر انتظام کشمیر سے متعلق پاکستان کی تشویش کو مسترد کرتے ہوئے اسے اپنا اندرونی معاملہ قرار دیتا ہے جب کہ پاکستان کا موقف ہے کہ وہ کشمیریوں کی سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا اور دونوں ملکوں کے درمیان اس تنازع کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کروانے کے لیے عالمی فورمز پر آواز اٹھاتا رہے گا۔
پاکستانی وزیراعظم نے جان کیری سے افغانستان کے معاملے پر بھی بات کی اور کہا کہ افغانستان کے ساتھ بامعنی بات چیت بہت ضروری ہے۔ یاد رہے کہ امریکہ نے حقانی گروپ اور افغانستان کی شورش میں ملوث دیگر تنظیموں کے خلاف کارروائی نہ کرنے پر پاکستان کی فوجی اور سول امداد روک دی تھی جبکہ امریکی سینٹ نے ایف سولہ طیاروں کی فروخت کے لیے پاکستان کو دیے جانے والے زر اعانت پر بھی پابندی لگا دی تھی جس کے نتیجے میں پاکستان یہ طیارے حاصل نہیں کر سکا ہے۔
نواز شریف نے نیوزی لینڈ اور برطانیہ کے وزرائے اعظم سے بھی ملاقات کی۔ نیوزی لینڈ نیوکلیر سپلائرز گروپ کا ایک اہم رکن ہے اور اس گروپ میں شمولیت کے لیے پاکستان کے موقف کی حمایت کرتا ہے۔