لاہور (جیوڈیسک) لاہور ہائی کورٹ نے پانامہ لیکس کے معاملے میں وزیر اعظم میاں نواز شریف کے خلاف نیب میں انکوائری نہ کرنے پر وفاقی حکومت، نیب، ایف بی آر اور پراسیکیوٹر جنرل نیب کو پانچ اکتوبر کے لئے نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا ۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس مرزا وقاص رؤف اور محمد سرفراز ڈوگر کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی ۔ درخواست گزار اسد کھرل کے وکیل اظیر صدیق ایڈوکیٹ نے کہا کہ وزیراعظم اور ان کے خاندان کے افراد نے اپنے اثاثے چھپائے ، رقم غیرقانونی طور پر بیرون ملک منتقل کی اور قوم سے غلط بیانی کی ۔ نیب ارڈیننس کے سیکشن اٹھارہ کے تحت وزیر اعظم کے خلاف پانامہ لیکس کے معاملے پر نیب از خود کارروائی کا اختیار رکھتا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ نیب سے انکوائری کرانے کے لئے دائر درخواست میں عدالتی نوٹسز کے باوجود چئیرمین نیب نے ابھی تک نہ تو عدالت عالیہ میں اپنا جواب داخل کرایا نہ ہی وزیر اعظم اور ان کی فیملی کے خلاف از خود اختیار استعمال کرتے ہوئے انکوائری شروع کی جو کہ واضح طور پر عدالتی احکامات اور قوانین کی خلاف ورزی ہے ، لہذا عدالت ڈی جی نیب پنجاب کو کام سے روکنے کے احکامات صادر کرئے۔
عدالت نے ریمارکس دئیے کہ عدالتیں آئین اور قانون کے مطابق فیصلے کرتی ہیں ، ادارے عدالتی فیصلوں کا احترام کریں جس پر عدالت نے پانامہ لیکس کے معاملے میں وزیر اعظم میاں نواز شریف کے خلاف نیب میں انکوائری نہ کرنے پر وفاقی حکومت، نیب، ایف بی آر اور پراسیکیوٹر جنرل نیب کو پانچ اکتوبر کے لئے نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا ۔ عدالت نے پانامہ لیکس کا ریکارڈ عدالتی تحویل میں لینے کی رخواست پر وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔