تحریر: علی رضا بھارت کا کشمیر پر ظلم و تشدد کا سلسلہ ابھی تک تھما نہیں ہے۔۔ بھارت اپنی بزدلانہ حرکت سے ابھی تک باز نہیں آیا۔ کشمیر میں شہید ہونے والوں کو تعداد سو سے تجاوز کر کے ایک سو چار تک پہنچ گئی ہے۔جب کہ دس ہزار سے زیادہ معصوم کشمیریوں کو زخمی کر دیا گیا ہے۔ جن میں سینکڑوں معصوم کشمیریوں کو بینائی سے محروم کر دیا گیا ہے۔ جب کئی کشمیریوں کو اپاہج کر دیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق بتایا گیا ہے کہ سری نگر میں جمعہ کے روز ایک چھٹی جماعت کا طالب علم ناصر شفیع جس پر بھارت افواج نے وحشیانہ تشدد کیا ناصر شفیع کو پیلٹ گن کے چھروں سے چھلنی کردیا گیاجو مظاہرے میں لاپتہ ہوگیا تھا بعد میں ناصر کی میت ایک باغ سے ملی تھی ناصر کی میت کو پاکستانی پرچم میں لپیٹ کر دفنایا گیا کرفیو کے باوجود لوگوں کی بڑی تعداد نے نماز جنازہ میں شرکت کی اور پاکستان کے حق میں اورآزادی کے نعرے لگائے لیکن بھارتی فورسز کو یہ بھی نہ برداشت ہوا تو مظاہرین پر گولیاں اور پیلٹ فائر کیے جس سے سینکڑوں کشمیری زخمی ہوئے۔اتنے ظلم و تشدد کے باوجود بھی کشمیری گھر بیٹھنے کو تیا ر نہیں ہیں۔
اب بھی ان کے حوصلے بلند ہیں وہ ظلم و تشدد کر کے بھی ان کے حوصلے پست نہیں کر سکے ۔کشمیر کے ہر بچے ہر نوجوان ہر شخص کی زبان پر اب بھی ایک نعرہ ہے وہ نعرہ ہے آزادی آزادی۔۔بھارت جتنا چاہے ظلم کر لے لیکن حق کی آواز سچ کی آواز دبا نہیں سکتے اب بھی ان کی آوازیں ظلم کے خلاف بلند ہیں۔باطل کو ایک دن رکنا ہو گا ایک دن ضرور حق کی جیت ہوگی ایک دن ضرور سچ کی جیت ہوگی۔
Kashmir Violence
افسوس کا مقام ہے کہ جو ممالک ترقی یافتہ ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں ان کو جو انسانو ں کے حقوق پامال ہو رہے ہیں وہ نظر نہیں آرہے انہوں نے بھی آنکھیں پھیر لی ہے ۔بھارت اتنا سخت دل ہو گیا ہے کہ انسان کہلوانے کے لائق نہیں ہے انہیں کشمیریوں پر رحم نہیں آتا۔سب جانتے ہیں کہ کشمیر کبھی بھی بھارت کا حصہ نہیں رہا ہے بلکہ بھارت نے کشمیر پر اپنا ناجائز قبضہ جمایا ہوا ہے۔
عید کے دن بھی بھارت نے لاکھوں فوجی تعینات کیے تھے اور کشمیریوں کو عید کی نماز بھی پڑھنے نہیں دی گئی ۔بھارت نے انٹر نیٹ پر بھی پابندی لگائی ہوئی ہے۔اس کے علاوہ کشمیریوں کو ظلم و تشدد کے ساتھ غذائی قلت کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔انسانوں کے حقوق کی پامالی ہو رہی ہے۔بھارت کا وحشیانہ تشدد سب کے سامنے ہے ۔صاف نظر آرہا ہے کشمیر پاکستان کے ساتھ الحاق چاہتا ہے۔
اقوام متحدہ اس معاملے سے نظریں چرا رہا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان جان کربی نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کا حل پاکستان اور بھارت خو د نکالے جب ان سے یہ سوال پوچھا گیا کہ بھارتی مظالم ظلم و تشدد کا معاملہ جنرل اسمبلی میں اٹھانے پر امریکہ کا کیا مئوقف ہے تو انہوں نے یہ جوب دینے سے گریز کیا۔یہ کوئی عام مسئلہ نہیں ہے ۔اس مسئلے کا جتنی جلدی ہوسکے حل نکلنا چاہیے۔
Tehmina Janjua
دوسری طرف تہمینہ جنجوعہ نے بھی اس کی بھرپور مذمت کی ہے۔ جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کے اجلاس کے دوران پاکستان کی نائب مستقل مندوب تہمینہ جنجوعہ کا کہنا تھا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں قابض فوجیوں کے ہاتھوں بے گناہ عوام کا قیمتی خون بہا رہا ہے، عالمی برادری کو چاہئے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں نہتے عوام کی قتل و غارت کا سلسلہ بند کرانے میں اپنا اہم کردار ادا کرے اور کشمیر میں ہونے والے ماورائے عدالت قتل اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی شفاف اور آزادنہ تحقیقات کرائی جائیں۔
تہمینہ جنجوعہ کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام گزشتہ 60 برس سے اپنے حق خود ارادیت کے حصول کے لئے پرامن جدوجہد کررہے ہیں جبکہ بھارتی قابض فوجیوں نے 1989 سے لے کر اب تک 1 لاکھ سے زائد بے گناہ کشمیریوں کو موت کے گھاٹ اتاردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کشمیریوں کی حق خود ارادیت کی تحریک کو دہشت گردی قرار دیتا ہے اور خود اپنی ریاستی دہشت گردی سے توجہ ہٹانے کے لئے تمام ظالمانہ ہتھکنڈے استعمال کر رہا ہے۔
اب اس کا اقوام متحدہ کو اس معاملے کا حل نکالنا ہوگا۔بھارت بھی اس سے نظریں چرا رہا ہے۔ وزیراعظم میاں محمد نواز شریف سترہ ستمبر کو امریکہ روانہ ہو رہے ہیں ۔جہاں پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کریں گے۔وہاں بتایا جارہا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف کی ملاقات امریکی صدر باراک اوباما کے علاوہ کئی اہم ممالک کے رہنمائوں سے طے ہے۔میرے خیال میں یہ وزیراعظم نواز شریف کے لیے ایک اہم موقع ہے کہ وہ یہ معاملہ اقوام متحدہ کے سامنے لائیں اور اس مسئلے کا جتنی جلدی ہو سکے حل نکالیں۔