تحریر : عبدالوارث ساجد کہتے ہیں کہ امن ہو یا جنگ کتاب کی اہمیت کسی دور میں بھی کم نہیں ہوتی۔ اس کی عملی تصویر ہمیں بلوچستان میں منعقدہ دوسرے قومی کتاب میلے میں دیکھنے کو ملی۔ گزشتہ سال کی طرح اس سال بھی نیشنل بک فائونڈیشن کی طرف سے کتاب میلے میں شرکت کا دعوت نامہ ملا تو کتاب سے محبت ہمیں میلوں دو رلے گئی۔ کوئٹہ کے خوبصورت ترین گوشے ”بلوچستان یونیورسٹی میں کتاب میلے کا شاندار اہتمام تھا۔ لاہور، کراچی، اسلام آباد او رکوئٹہ سے آئے پبلشروں کے پچاس کے قریب سٹال تھے جہاں دنیا جہاں کی کتابیں سمٹ آئیں تھیں۔ سب سے خوش آئند اور حوصلہ افزاء بات یہ تھی کہ طلباء کا غیرمعمولی رش اس بات کی سچائی ظاہرکر رہا تھا کہ اندرونی خلفشار ہو یا بیرونی دبائو کتاب اپنی اہمیت ہمیشہ برقرار رکھتی ہے۔
سنگ میل، فکشن ہائوس اور صبح روشن پبلشرزلاہو رکے سٹالز پر طلباء کی دلچسپی یہی پیغام دے رہی تھی کتاب کی اہمیت اور کتاب کی محبت طلباء کے دلوں میں اب بھی باقی ہے۔ نہ حالات نے اسے کم کیاہے او رنہ ہی اندرونی خلفشار نے اس کی اہمیت کو متاثر کیا ہے۔ اس بک فیئر میں نیشنل بک فائونڈیشن کے ساتھ پاک فوج نے بھرپو رتعاون کیا یہ تعاون ہرطرح سے مثالی بھی تھا اور مکمل بھی۔ مکمل یوں کہ کتاب میلے کے سلسلے میں ہرشعبے میں ہی پاک فوج کے جوان شریک کاررہے۔ کتاب میلے کے مہمان خصوصی بھی کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض تھے ۔ افتتاحی تقریب میں ہزاروں طلباء سے انہوں نے شاندار خطاب بھی کیا ایڈیٹورم میں شرکاء کی تعداد بہت زیادہ تھی۔ بہت سے شرکاء نے کھڑا ہو کر لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض کی گفتگو سنی گفتگو اس قدر دلچسپ اور اہمیت کی حامل تھی کہ نہ وقت گزرنے کا احساس ہوا اور نہ تھکاوٹ کا۔ لیفٹیننٹ جنرل صاحب نے سب دوستوں دشمنوں کو کتاب دوستی کی دعوت دی بلکہ باغی لوگوں کو بھی کتاب کے ساتھ دعوت دے کر واپس آنے کی استدعا کی۔
لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض نے کہا ہے کہ جو لوگ پہاڑوں پر ہیں اور بندوق اٹھائے ہوئے ہیںبھٹکے ہوئے لوگ بیرونی قوتوں کے ہاتھوں میں نہ کھیلیں، اپنے اندر جھانک کر دیکھیں اپناغصہ بیرونی آقائوں کے ہاتھوں میں کھیل کر نہ اتاریں اگر وہ اس معاشرے کا حصہ بننا چاہتے ہیں تو ہمارے دروازے ان کے لیے کھلے ہیں وہ آئیں او رہمارے ساتھ ملک کی تعمیرو ترقی کے لیے کام کریں۔ کمانڈر سدرن کمانڈ نے کہا کہ اپنی سرزمین ریاست او رقومی آزادی کا تحفظ ہم سب کی ذمہ داری ہے بلوچستان پاکستان کا سب سے خوبصورت او راہم حصہ ہے مجھے یہاں کے لوگوں سے بہت زیادہ پیار ہے طلبہ وطالبات اور نوجوان ہمارے ملک کا سرچشمہ ہیں۔ بلوچستان کے نوجوانوں کے حوصلے بڑے بلند ہیں ۔ مجھے ان پر فخر ہے جنہوں نے ہمیں کبھی مایوس نہیں کیا، انہوں نے ہرشعبے میںاپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایاہے۔انہوں نے طلبہ پر زو ردیا کہ وہ کتاب کا مطالعہ ضروری کریں کتاب ایک تحفہ ہے اللہ تعالیٰ نے انسان کو اشرف المخلوقات بنایا او راپنی کتاب کا تحفہ بھی دیا جو اللہ تعالیٰ سے انسان کا تعلق جوڑتا ہے۔ کمانڈر سدرن کمانڈ نے کہا کہ تعلیمی مقابلوں میں ہم آپ کے ساتھ ہیں۔
Book Festival in University of Balochistan
سامعین میں سکوت طاری تھا اور طلباء کے چہروں پر ولولہ میں نے ہال میں بیٹے شرکاء کو ایک نظر دیکھا سب ہی بڑے جوش و جذبے کے ساتھ گفتگو سماعت فرما رہے تھے۔ طلباء کا عزم اور حب الوطنی کا جذبہ ان کے چہروں سے عیاں تھا اور اس کا اظہار لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض کی تقریر کے بعد ان تالیوں سے ہوا جس کی آواز سے پورا ہال گونج اٹھا تھا ۔ خطاب کے آخر میں لگنے والے نعرہ” پاکستان زندہ باد کی یکجا آواز نے بھی سب کو ایک کر دیا تھا۔ اسی نشست میں بلوچستان یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر جاوید اقبال نے بھی خطاب کیا وہ بولے۔ آزادی پاکستان کی تقریبات بلوچستان یونیورسٹی سے شروع ہو رہی ہیں اور یہ مدر یونیورسٹی بھی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کمانڈر سدرن کمانڈ اور ان کی پوری ٹیم کے تعاون سے بلوچستان یونیورسٹی ایک عظیم مثالی تعلیمی ادارہ بن گیا ہے۔ تقریب سے مشیر اطلاعات رضا محمد بڑیچ، سیکرٹری ہائر ایجوکیشن عبداللہ جان معروف اسکالر منیر احمد بادینی اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ بعدازاں کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض نے نیشنل بک فائونڈیشن او ردوسرے اشاعتی اداروں کے زیراہتمام لگائے گئے کتاب میلے کا دورہ کیا۔
انہوں نے مختلف اسٹالز پر کتابیں دیکھیں او ران میں اپنی دلچسپی کا اظہار کیا۔ وہ سٹالز کے وزٹ کے دوران صبح روشن پبلشرز کے سٹال پر تشریف لائے تو میں نے انہیں تحریک پاکستان کے حوالے سے لکھی گئی اپنی کتاب ”آزادی کی قیمت” پیش کی۔ پاکستان کے حوالے سے اس کتاب پر انہوں نے تحسین آمیز الفاظ سے نوازا۔ گزشتہ سال یہ کتاب میلہ کوئٹہ یونیورسٹی لاء کالج میں ہوا تھا وہ پہلا قومی کتاب میلہ تھا مجھے اس کتاب میلے میں بھی شرکت کا شرف حاصل رہا۔ یہ پہلا سات روزہ قومی کتاب میلہ اس لحاظ سے بہت اہمیت کا حامل تھا کہ ا س میں بلوچستان کے نوجوانوں او رکوئٹہ کے علاوہ سبی، لورالائی اور دیگر علاقوں سے آئے ہوئے افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی او رنہ صرف شرکت کی بلکہ کتب کے خریداری سے یہ پیغام بھی دیا کہ بلوچستان کا نوجوان تعلیم و تربیت او رملکی ترقی میں کس قدر دلچسپ رکھتا ہے۔
Book Festival
اس رنگا رنگ کتاب میلے کی افتتاحی تقریب میں سابق کمانڈر، سدران کمانڈ کوئٹہ لیفٹیننٹ جنرل محمدناصر خان جنجوعہ چیف گیسٹ تھے اب وہ نیشنل ایکشن پلان کے چیف اور وزیراعظم کے مشہور برائے قومی سلامتی امور ہیں۔ پہلے کتاب میلے میں بھی رنگا رنگ تقریبات ہوئی تھی اور افتتاحی تقریب میں جنجوعہ صاحب نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ کتاب سے محبت کریں کیوں کہ یہ بھٹکے ہوئوں کو راستہ دکھاتی ہے۔ بلوچستان یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور دیگر اہم شخصیات کے ہمراہ گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی نے بھی کتاب میلے کا خصوصی دورہ کیا اور مختلف سٹالوں پر کتابیں دیکھیں اور انہیں سراہا تھا۔
اس سال بھی یہ کتاب میلہ اسی شان و شوکت سے منعقد ہوا جس میں پاک فوج کے جوانوں نے بھی بھرپور کردار اد اکیا۔ صوبیدار خالد بخاری او رموسیٰ نے پاکستان بھر سے آئے پبلشرز کو نہ صرف خوش دل سے ویلکم کہا بلکہ ان کے سات روزہ قیام و طعام میں پاک فوج کی مثال مہمان نوازی کی عمدہ مثال پیش کی۔
یہ کتاب میلہ اس لیے بھی اہمیت کا حامل تھا کہ پاکستان بھر میں ہونے والے کتب میلوں میںیہ واحد کتاب میلہ ہے جو سات روز تک جاری رہا۔یوم آزادی کی ان تقریبات میں خیبرپختونخوا گلگت کراچی اور ملک کے دیگر علاقوں سے بھی 2000 طلبہ وطالبات شریک ہوئے۔ اس کی کامیابی میں نیشنل بک فائونڈیشن کے مینجگ ڈائریکٹر جناب ڈاکٹر انعام الحق کا بھی ہاتھ ہے۔
ڈاکٹر انعام الحق جاویدکتاب دوست انسان ہیں او روہ کتاب کے فروغ کے لیے بے مثال کوششوںمیں معروف ہیں۔ وہ اکثر کہتے ہیں کہ ہمارا خواب ہر ہاتھ میں کتاب ہے اس کے لیے انہوں نے پاکستان کے مختلف علاقوں میں ”شہر کتاب” ”کتاب پارک” میں بنائے اور مختلف شہروں میں فروغ کتاب کے لیے سیمینار بھی کیے۔ کراچی میں کتاب پارک کا افتتاح ہوا تو انہوں نے اظہار خیال میں بہت شاندار بات کہی۔ بولے میں سرکاری سطح پر عطر کتاب کا کاروبار کر رہا ہوں۔ میرا کام کتاب کا عطر کشیدکرنا اور دوسروں تک پہنچانا ہے۔ بلاشبہ ڈاکٹر جو اپنے قول فعل پکے انسان ہیں او رپاکستان بھر میں نیشنل بک فائونڈیشن کے تحت ہونے والے کتاب میلے ان کی کامیابی و سچائی کی روشن دلیل ہیں۔
Balochistan University Quetta
بلوچستان یونیورسٹی کوئٹہ میں دوسرا قومی کتاب میلہ کی کامیابی ان کی بھرپو رمحنت اور ان کی فعال ٹیم جن میں محترم ارشد محمود قریشی اور راحیل احمد بگٹی کے نمایاں ہیں کی انتھک محنت کا ثبوت ہے۔بلاشبہ کتاب ہی ایسا دوست ہے جو صحیح مشورہ دیتا ہے۔ کتاب ہی ایسا راہنما ہے جو صحیح راستہ دکھاتی ہے اور کتاب میں ایسا نور ہے جو بھٹکے ہوئے لوگوں کو صحیح سمت پر چلاتی ہے۔ آج بلوچستان ہی نہیں پورے پاکستان کے نوجوانوں کو کتاب سے محبت کی ضرورت ہے کیونکہ کتاب سلامتی کا پیغام دیتی ہے اور امن کا پرچار کرتی ہے بلاشبہ کتاب کتاب سے ہی زندگی ہے۔