امریکہ (جیوڈیسک) امریکی ریاست شمالی کیرولائنا کے شہر شارلٹ میں ایک سیاہ فام شخص کی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد جاری مظاہروں کے دوسرے روز ایک شخص گولی لگنے سے ہلاک ہوگیا ہے۔
شارلٹ شہر کے حکام کے مطابق بدھ کی رات ہلاک ہونے والا شخص’شہریوں کے درمیان پیش آنے والے حادثے میں گولی لگنے سے ہلاک ہوا ہے۔‘
پولیس ان مظاہروں سے نمٹنے کے لیے شہر کی گلیوں میں موجود ہے اور سینکڑوں مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس بھی فائر کیے گئے ہیں۔
خیال رہے کہ منگل کے روز 43 سالہ کیتھ لیموں سکاٹ کو پولیس اہلکار نے گولی مار دی تھی جس کے بعد وہ ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے تھے۔ کیتھ لیموں سکاٹ کی ہلاکت کے بعد شہر میں شروع ہونے والے مظاہروں میں 12 پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہو گئے تھے۔
شارلٹ کے محکمہِ پولیس کا کہنا تھا کہ کیتھ لیموں سکاٹ کی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد پولیس کی گاڑیوں کو مظاہرین نے نشانہ بنایا اور ایک پولیس اہلکار کو منہ پر پتھر مارا گیا۔
پولیس کا کہنا تھا کہ کیتھ لیموں سکاٹ اس واقعے کے وقت مسلح تھے تاہم ان کے رشتے داروں کا کہنا ہے کہ انھوں نے ایک کتاب اٹھا رکھی تھی۔
مقامی ذرائع ابلاغ مطابق اس واقعے کے بعد مشتعل مظاہرین نے علاقے میں گلیاں بلاک کر دیں اور پولیس کو آنسو گیس استعمال کرنا پڑی۔
یاد رہے کہ امریکہ میں پولیس کے ہاتھوں سیاہ فام افراد کی ہلاکتیں ایک متنازع موضوع ہے۔ اس حوالے سے ملک میں ’بیلک لائفز میٹر‘ (یعنی سیاہ فاموں کی زندگی بھی معنی رکھتی ہیں) نامی تحریک بھی جاری ہے۔