یونان (جیوڈیسک) یونان میں پولیس ذرائع نے بتایا ہے کہ حکام نے تین ترک فوجیوں کی پناہ کی درخواست کو مسترد کر دیا ہے۔ مذکورہ تینیوں فوجی ُان آٹھ فوجیوں میں شامل تھے جو 15 جولائی کو ترکی میں انقلاب کی کوشش کے بعد ملک سے فرار ہو گئے تھے۔
ترکی نے سرکاری طور پر ان آٹھ فوجیوں کی ملک بدری کا مطالبہ کرتے ہوئے انہیں “غدار” اور “دہشت گرد عناصر” قرار دیا تھا۔ یہ فوجی انقلاب کی کوشش میں اپنے ملوث ہونے کی تردید کرتے ہیں۔ یونانی ذمہ دار کے مطابق تینوں ترک فوجی یونان کے فیصلے کے خلاف اپیل کر سکتے ہیں جب کہ یہ واضح نہیں ہوا کہ دیگر پانچ فوجیوں سے متعلق خصوصی فیصلے کب جاری ہوں گے۔
ترکی کے یہ آٹھ فوجی صدر رجب طیب ایردوآن کی حکومت ختم کرنے کی کوشش میں ناکامی کے چند گھنٹوں بعد بلیک ہاک ہیلی کاپٹر میں یونان کے شمال فرار ہو گئے تھے۔ فوجیوں نے یونان پہنچ کر پناہ کی درخواست کی تاہم انہیں حراست میں لے کر ، ملک میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے کی وجہ سے دو ماہ قید کی سزا سنائی گئی۔
یونانی پولیس کے ایک ذمہ دار کے مطابق تینوں ترک فوجیوں کو بدھ کے روز ایتھنز میں پناہ کے امور سے متعلق کونسل کے سامنے ان کی وکیل کے ساتھ پیش کیا گیا۔ تاہم وہ 15 جولائی (انقلاب کی کوشش) کے واقعات میں اپنے ملوث ہونے کے حوالے سے ترکی کی جانب سے پیش کیے جانے والے شواہد کو غلط نہیں ثابت کر سکے۔ اس سے قبل ترک فوجیوں کی وکیل نے بتایا تھا کہ وہ کسی بھی منفی فیصلے کے خلاف اپیل دائر کریں گی۔