کشمیر میں انسانی حقوق کا سرگرم کارکن دوبارہ گرفتار

Kashmir

Kashmir

سری نگر (جیوڈیسک) پولیس کا کہنا ہے کہ خرم کے خلاف بدھ کی رات تحفظ امن و عامہ کے قانون’ پبلک سیفٹی ایکٹ’ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا اس قانون کے تحت کسی بھی شخص کو بغیر مقدمہ چلائے چھ ماہ تک حراست میں رکھا جا سکتا ہے۔ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں حکام نے انسانی حقوق کے ایک سرگرم کارکن کو ایک متنازع قانون کے تحت گرفتار کر لیا ہے۔

خرم پرویز پہلے ہی پولیس کی حراست میں تھے تاہم جب جمعرات کو ایک مقامی عدالت کے حکم پر انھیں رہا کیا گیا تو اس کے کچھ ہی دیر کے بعد انہیں دوبارہ گرفتار کر لیا گیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ خرم کے خلاف بدھ کی رات تحفظ امن و عامہ کے قانون’ پبلک سیفٹی ایکٹ’ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا اس قانون کے تحت کسی بھی شخص کو بغیر مقدمہ چلائے چھ ماہ تک حراست میں رکھا جا سکتا ہے۔ پولیس نے اس بارے میں مزید کوئی تفصیل بیان نہیں کی ہے۔

خرم کی گرفتاری ایک ایسے موقع پر عمل میں آئی جب دو ماہ سے زائد عرصے سے بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں بڑے پیمانے پر مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ یہ مظاہرے جولائی کے اوائل میں ایک کشمیری علیحدگی پسند کمانڈر برہان وانی کی سکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپ میں ہلاکت کے بعد شروع ہوئے۔

اس دوران سکیورٹی فورسز اور مظاہرین کے درمیان ہونے والی جھڑپوں کے دوران 80 سے زائد افراد ہلاک اور ہزاروں کی تعداد میں زخمی ہو چکے ہیں۔