شام (جیوڈیسک) شامی صدر بشارالاسد نے کہا ہے کہ ملک کے مشرقی شہر دیر الزور میں امریکی طیاروں نے جانتے بوجھتے ہوئے شامی فوجیوں پر فضائی حملے کیے تھے اور یہ حملے ایک گھنٹے تک جاری رہے تھے۔انھوں نے امریکا پر یہ بھی الزام عاید کیا ہے کہ وہی جنگ بندی کے خاتمے کا ذمے دار ہے۔
انھوں نے ایسوسی ایٹڈ پریس ( اے پی )کے ساتھ انٹرویو میں کہا ہے کہ شام میں جنگ کے جاری رہنے کا امکان ہے کیونکہ ان کے مخالفین کے لیے غیرملکی امداد کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔ امریکی خبررساں ادارے نے ان سے یہ انٹرویو بدھ کو لیا تھا۔انھوں نے کہا کہ امریکا شام میں روس کے ساتھ مل کر جنگجوؤں سے لڑنے کا عزم نہیں رکھتا ہے۔
صدر بشارالاسد نے ان الزامات کو بھی مسترد کردیا ہے کہ شامی یا روسی طیاروں نے حلب میں اقوام متحدہ کے امدادی قافلے کو فضائی حملے میں نشانہ بنایا تھا۔انھوں نے اس بات کی بھی تردید کی ہے کہ ان کے وفادار فوجی حلب شہر کے باغیوں کے زیر قبضہ حصے میں امدادی سامان اور خوراک کو داخل ہونے سے روک رہے ہیں۔