تحریر : شیخ خالد زاہد ہمارے دفتر کہ ایک معزز صاحب نے اپنی دفتری کرسی سے اٹھتے ہوئے۔۔۔ اپنے موبائل فون اور اسکی بیٹری کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا کہ ہمارے موبائل کی بیٹری ایک دفعہ چارج کرلیں تو سات سے آٹھ دن آرام سے نکل جاتے ہیں۔۔۔دوسری طرف اسمارٹ فون استعمال کرنے والے ہاتھ میں چارجر لئے گھومتے نظر آتے ہیں۔۔۔اس بات نے ذہن کہ برقی قمقمے روشن کردئیے۔۔۔اب جس سوچ نے جنم لیا وہ اس مضمون کا عنوان ٹہرایعنی پائیداری سے لاپرواہی۔۔۔آپ یہ حق رکھتے ہیںکہ میری ذہنی کیفیت پر شک کریں۔۔۔مگر اپنا مدعا آپکے سامنے پیش کررہاہوں۔۔۔
بات رشتوں کی ہو یا چیزوں کی، پائیداری کی اہمیت انسانی فطرت بن بیٹھی ہے ۔۔۔انسان کی فطرت ہے وہ پائیداری کی جانب جاتا ہے۔۔۔چاہے اسے چار پیسے زیادہ ہی کیوں نہ خرچ کرنے پڑیں۔۔۔ پائیدارچیز سے توجہ کم ہوجاتی ہے۔۔۔چاہے وہ کوئی موبائل سیٹ ہو یا میاں بیوی کا رشتہ ۔۔۔دونوں کی اہمیت یکساں ہوچکی ہے۔۔۔نا آپ موبائل کہ بغیر رہ سکتے ہیں اور نہ ہی اپنی زوجہ محترمہ کہ بغیر۔۔۔لیکن کیا وجہ ہے اتنی اہم ترین چیز اور شخصیت پر آپکی توجہ روز بروز کم ہوتی جاتی ہے۔۔۔
اس کہ برعکس ایک کم وقت کی بیٹری رکھنے والا موبائل ہر وقت آپکی توجہ کا مرکز بنا رہتا ہے۔۔۔کسی بھی ٹیم میں موجود سب سے مستند کھلاڑی پر ٹیم انتظامیہ بہت کم دھیان دیتی ہے۔۔۔مگر دیگر دوسرے تمام کھلاڑیوں پر بہت زیادہ توجہ دی جاتی ہے۔۔۔چاہے کسی بھی ٹیم کا فرد ہو یا خاندان کا ۔۔۔وہ اپنی پائیداری اور مخلص روئے کی بدولت آہستہ آہستہ وہ اہمیت گنوا دیتا ہے۔۔۔اور وہ ایک روگ پال لیتا ہے ۔۔۔کہ کیا میری کو ئی اہمیت ہے بھی یا نہیں۔۔۔
Confidence
جس چیز پر آپ کا اعتماد زیادہ ہے اس چیز کی اہمیت بھی زیادہ ہونی چاہئے۔۔۔اس کی قدر بھی زیادہ ہونی چاہئے۔۔۔فطرت اور عادت میں فرق ہے ۔۔۔عادت بدلی جاسکتی ہے ۔۔۔فطرت سے چھٹکارا پانا کافی حد تک ناممکن کام ہے ۔۔۔عادتیں وقت کہ ساتھ ساتھ بدلتی رہتی ہیںمگر فطرت وقت کہ ساتھ ساتھ اور مضبوط ہوتی جاتی ہے۔۔۔کبھی کبھی کوئی عادت اتنے تواتر سے عملی زندگی میں برتی جاتی ہے کہ وہ فطرت بن جاتی ہے۔۔۔آپ کا ڈرہر کسی کو ڈرانا چاہتا ہے جوشروع شروع میں آپکی عادت ہوتی ہے ۔۔۔ وقت کہ ساتھ ساتھ یہ آپکی فطرت بن جاتی ہے۔۔۔شائد اب یہ چیز ہماری فطرت میں بس چکی ہے۔۔۔ہم صرف انہیں چیزوں پر انحصار کرتے ہیں جو ہمارے آزمائی ہوئی ہوتی ہیں۔۔۔چاہے انہوں نے آپکو دھوکہ ہی کیوں نہ دیا ہو۔۔۔
جن چیزو ں کی جو اہمیت ہے دیجئے۔۔۔مگر جہاں آپ پرواہ اور لاپرواہی برت رہے ہیں ۔۔۔اس طرف ذرا خصوصی دھیان دیں۔۔۔جہاں تبدیلی لاسکتے ہیں۔۔۔جہاں کسی اور چیز کو آزما سکتے ہیں وہاں آزمائیے ۔۔۔تبدلی ایسے ہی آیا کرتی ہے ۔۔۔مزاج اور عادتیں بدلنے سے تبدیلی رونما ہوتی ہے ۔۔۔آخر آپ کب تک ایک ہی راگ آلاپتے رہنگے ۔۔۔نئے دور کہ تقاضے ہیں آپ مانیں یا نہ مانیں۔۔۔لاپرواہی سے بچنا ہے تو پائیداری کی اہمیت کو تھوڑا کم کرنا پڑے گا۔۔۔اپنے بہترین کھلاڑی کو اپنے خاندان کہ اہم فرد کو اہمیت دینی چاہئے ۔۔۔اسے یہ احساس گاہے بگاہے دلانا چاہئے کہ وہ ہمارے لئے کتنا اہم ہے۔۔۔