تازہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ سگریٹ کا زہر انسانی جین کے مجموعے جینوم کو بھی متاثر کرتا ہے اور ڈی این اے پر اس کے اثرات کئی سال تک موجود رہتے ہیں۔
امریکا میں کی گئی تحقیق کے مطابق سگریٹ نوشی ایک دو نہیں بلکہ 7 ہزار انسانی جین کو متاثر کرتی ہے اور یہ تبدیلی اگلے 30 سال تک ڈی این اے میں موجود رہتی ہے۔ یعنی سگریٹ نوشی ڈی این اے میتھائیلیشن کی وجہ بنتی ہے۔
ڈی این اے میتھائیلیشن وہ عمل ہے جو جین کے کردار کو قابو کرتا ہے۔ اب ماہرین تمباکو نوشی کے اثرات کو ڈی این اے اور جین کی تبدیلی سے بھی پرکھ سکتے ہیں۔ اسی وجہ سے مختلف امراض کے علاج کی نئی راہیں بھی کھل سکیں گی۔
تحقیقی مقالے کی مرکزی مصنف کا کہنا ہےکہ ’’میتھائیلیشن‘‘ کے عمل کو سمجھنا ضروری ہے کیونکہ یہ جین تبدیل کرکے کئی امراض کی وجہ بن سکتا ہے۔ تحقیق بتاتی ہے کہ تمباکو نوشی ترک کرنے کے باوجود بھی اگلے 30 برس تک اس کے اثرات جین میں موجود رہتے ہیں۔
اگرچہ ترقی پذیر ممالک میں تمباکو نوشی کی شرح کم ہوئی ہے لیکن ماہرین کا خیال ہے کہ اس کے مضر اثرات ایک طویل عرصے تک انسانی جسم کو متاثر کرتے رہیں گے کیونکہ وہ جین کو بدل دیتے ہیں۔
اس تحقیق کے لیے 16 گروپس میں تقسیم کیے گئے 16 ہزار افراد کو شامل کیا گیا۔ سگریٹ پینے والے افراد کے جسم کے ایک تہائی جین تمباکو نوشی سے متاثر نظر آئے۔ ان میں سے ڈی این اے میں وہ تبدیلیاں ہوئی تھیں جو دل اور کینسر کے امراض کی وجہ بن سکتی ہیں۔
مطالعے کے بعد ماہرین نے زور دیا ہے کہ بہتر یہ ہے کہ سگریٹ نوشی کی عادت نہ اپنائی جائے کیونکہ اسے ترک کرنے کے بعد بھی لوگ مختلف امراض کے شکار ہوسکتے ہیں۔