اسلام آباد (جیوڈیسک) لوٹن ائر پورٹ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف نے کہا جو باتیں کہنا تھیں وہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں کہہ دیں۔ بھارت نے نہتے کشمیریوں پر ظلم ڈھایا ہے اور اب تک متعدد کشمیری شہید ہو چکے ہیں۔
وزیراعظم کا مزید کہنا تھا 12 گھنٹوں میں حملے کا الزام پاکستان پر دھر دینا درست نہیں ۔ پہلے تحقیقات تو کروا لیں کہ ذمہ دار کون ہے۔
بھارت کو الزام لگانے سے پہلے اپنے کردار کی طرف بھی نظر ڈالنی چاہئیے۔ وزیر اعظم نے کہا اڑی حملہ بھارت کے مظالم کا رد عمل بھی ہو سکتا ہے۔ بلوچستان سے متعلق بھارتی شوشے کو کوئی نہیں مانتا۔ وزیراعظم کا کہنا تھا برطانوی وزیراعظم سے تفصیلاً ملاقات ہوئی اور کشمیر کے حوالے سے گفتگو ہوئی جس سے مطمئن ہوں۔ ان کا کہنا تھا سارک دوطرفہ معاملات سے اوپر کا فورم ہے اور امید ہے نومبر میں سارک کے جتنے بھی رکن ممالک ہیں وہ کانفرنس میں شرکت کرینگے۔
تحریک انصاف کے رائیونڈ مارچ کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا رائے ونڈ مارچ کی طرف توجہ دینے کا وقت نہیں کیونکہ یہ وقت مل کر قوم کے لئے کام کرنے کا ہے۔ انہوں نے اپنے کارکنوں کو دھرنے میں کسی قسم کی رکاوٹ نہ ڈالنے کی ہدایت کی۔
صحافی کی جانب سے جب وزیراعظم سے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق سوال کیا گیا تو انہوں نے کوئی اور سوال کرنے کا کہہ ڈالا۔ انہوں نے کہا وہ آئندہ اگلے ہفتے آزاد کشمیر جائیں گے اور آزاد کشمیر میں ترقیاتی بجٹ کو بڑھا رہے ہیں۔
وزیراعظم نے سی پیک کے منصوبوں پر بات کرتے ہوئے کا بلوچستان سی پیک کے منصوبوں کا مرکز ہے جو مخالفین کو کھٹکتا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا گوادر کو چین کی سرحد سے ملانے کا پروگرام بھی ہے۔