اسلامی یونیورسٹی میں ٹارچر سیل ۔۔دھمکیاں

Islamic University

Islamic University

تحریر: عتیق الرحمن
آج سے پانچ ماہ قبل راقم نے اسلامی یونیورسٹی میں اسلام و مسلمان اور پاکستان دشمن سرگرمیوں کے خلاف صدائے حق بلند کی تو اس کے نتیجہ میں اول مجھ پر قاتلانہ حملہ ،شوکاز نوٹس اور پھر بلآخر آخری بزدلانہ حربہ استعمال کرتے ہوئے ناکردہ جرم کے الزامات لگا کر میری ڈگری کینسل کردی گئی اور اس کے ساتھ مجھ پر یونیورسٹی میں داخلہ پر بھی پابندی لگا دی گئی۔یہ سب کچھ خلاف قانون اور آزادی رائے کے اظہار کو خاموش و دبانے کی سعی تھی جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اسلامی یونیورسٹی میں سعودی حکومت کے ایماء پر اسرائیل نوازی اور صدر جامعہ کا اسرائیلی سٹال کا افتتاح ،پاکستان میں غیر مسلم اقلیت قادیانی و احمدی مراکز کا دورہ،غیر قانونی ترقیاں اور تقرریاں ،کرپشن و فراڈ جعل سازی اور علمی سرقہ کرنے والوں کو تحفظ کی فراہمی،متشدد و انتہاپسند لوگوں کی تعیناتی،ڈین،ڈائریکٹر ،چئیرمین جیسے اہم شعبہ جات پر ریٹائرڈ ونااہل اور کم صلاحیت رکھنے والوں کی تعیناتی،شنید ہے کہ وزیر اعظم لیپ ٹاپ سکیم میں بھی کرپشن کی گئی،سعودی سفارت خانے کی بجامداخلت و اثراندازی کے نتیجہ میں عمرہ پیکج،سکالرشپس کے ساتھ من پسند لوگوں پر انعامات کی بارش و ذرا نوازی و فیاضی جاری ہے،غیر اخلاقی و فحش سرگرمیوں پر مجرمانہ خاموشی ،طلبہ ،اساتذہ اور جھوٹے درجے کے ملازمین پر ظلم و ستم ڈھانے کی روایت و ریت بہت پرانی ہے جس کے خلاف مسلسل الیکٹرانک ،پرنٹ اور سوشل میڈیا پر آواز بلند ہوتی رہی ہے مگر تادم تحریر صدر جامعہ اور ان کے حواریوں کے خلاف نہ تو یونیورسٹی کے وجود کو خط سلیم پر دیکھنے کے خواہش مند سنجیدہ ملازمین ،اساتذہ اور طلبہ نے مشترکہ اور متحد آواز بلند کی اور نہ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کرپٹ و بددیانیت اور شدت پسند لوگوں کا جس طرح حق ہے کا تعاقب کیا۔

راقم مورخہ ٢١ ستمبر کو اپنی کتب اور ضروری سامان کے حصول کے لئے یونیورسٹی پہنچا تو ایمان و ایقان کا سودا کرنے والوں میں سے جمعیت طلبہ اسلام کے حبیب اللہ(پی ایچ ڈی سکالر اور یہ وہی شخص ہیں جنہوں نے یونیورسٹی انتظامیہ کے حکم پر اس سے قبل مجھ پر ٢٩ اپریل کی رات بمع اپنے ساتھیوں کے حملہ کیا تھا) نے تعاقب کر کے یونیورسٹی کے چیف سیکیورٹی آفتاب اقبال کو مطلع کیا جس کے نتیجہ میں مجھے زبردستی حراست میں لے کر چیف سیکیورٹی کے سامنے پیش کیا گیا جہاں پر گالم گلوچ ، دھمکیوں اور تشدد کے ساتھ استقبال کیا گیا ،ذہنی و جسمانی اذیت دینے کے ساتھ دھمکا یا کہ ہم تمہارا وہ حشر کریں گے کہ آپ ہمارے خلاف لکھنے اور انتظامیہ و قانون نافذ کرنے والے اداروں تک شکایات پر مبنی خطوط پہنچانے کے قابل نہیں رہیں گے۔بزور طاقت راقم سے معذرت نامہ برائے دخول جامعہ حاصل کرنے کے ساتھ ڈرایا و دھمکایا گیا کہ اب تم نے یونیورسٹی میں قدم رکھا یا یونیورسٹی میں موجود خرابیوں،کرپشن،لاقانونیت اور غیر قانونی سرگرمیوں پر کچھ لکھا یا کہیں پیش کیا تو ہم تم سے وہ سلوک روارکھیں گے جس کا تم تصور بھی نہیں کرسکتے اور کوئی قانون ہمیں ایسا کرنے سے روک نہیں سکتا۔

Problem

Problem

یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ اسلامی یونیورسٹی میں موجود بے اعتدالیوں اور سرطان سے زیادہ نقصان دہ خرابیوں کی موجودگی کے ساتھ ایک خرابی و کمزوری یہ ہے کہ اسلامی یونیورسٹی کی انتظامیہ طاقت ور شدت پسند گروہوں کے خلاف کارروائی کرنے کی جرأت و جسارت نہیں کرتی خواہ وہ بلیک لسٹ ہی کیوں نہ ہوجائیں اس کے باوجود وہ اپنی تعلیم بھی مکمل کرتے ہیں اور یونیورسٹی میں بلاروک ٹوک کے داخل ہوجاتے ہیں،اس کے ساتھ اسلامی یونیورسٹی میں ایسے افراد کھلے عام آتے اور جاتے رہتے ہیں جن کا یونیروسٹی سے نا تعلق ہے اور نہ ہی تعلیم و تعلم سے بلکہ وہ ملازمت و تعلیم کہیں اور حاصل کرتے ہیں مگر رہائش و مراعات وہ اسلامی یونیورسٹی کی استعمال کرتے ہیں اس کی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ وہ ہاسٹل انتظامیہ یا پھر سیکیورٹی اداروں کے پروردہ ہیں کہ انہیں تو مکمل آزادی حاصل ہے کہ وہ گیسٹ ہائوس کی طرح فوائد اٹھائیں جبکہ دوسری جانب مجھے صرف اس لئے نکالا گیا ،مجھ پر تشدد کیا گیا کہ میں ان کی غیر قانونی و غیر اخلاقی اور غیر اسلامی سرگرمیوں کے سے نقاب کوشی کا فریضہ اداکرکے سچے محب وطن پاکستانی اوراسلامی یونیورسٹی کے اسلامی و عالمی تحفظ کو مجروح ہونے سے بچانے میں اپنا کردار اداکیاجس کی سزا میں مجھے گاہے بگاہے ذہنی و جسمانی ٹارچر کیا جاتا ہے اور میرے تعلیمی مستقبل کو تباہ و برباد کرنے کا تہیہ کرچکے ہیں۔
میرا قاتل کون؟

یہ بات بلاخوف و تردد کے قانون نافذ کرنے والے اداروں ،انتظامیہ ،اسلامی یونیورسٹی سے محبت رکھنے والوں اور عوام الناس کو مطلع کرتا ہوں کہ راقم باوجود تنہا و یکتا ہونے کے اسلامی یونیورسٹی کی کرپٹ و بددیانت انتظامیہ کے خلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح ان کے مظالم و جبر کے سامنے سینہ سپر ہوں اور سچے مسلمان و محب وطن پاکستانی ہونے کی حیثیت سے قانونی و اخلاقی طور پر صدائے حق بلند کرتارہوں گا اور اگر اس سلسلہ میں مجھ پر کسی قسم کا حملہ ہوتاہے یا مجھے مالی و جانی نقصان پہنچایا جاتاہے تو اس کے ذمہ دار اسلامی یونیورسٹی کے سعودی صدر ڈاکٹر احمد یوسف الدریویش،سعودی ایڈوائز رعبداللہ فیفی ،قانونی مشیرصدر جامعہ اور متعصب و متشدد سلفی ڈاکٹر عزیز الرحمن، میڈیا ڈائریکٹر حافظ عابد مسعود،کلیہ اصول الدین کے ڈین ڈاکٹر ہارون الرشید ،اصول الدین کے اسسٹنٹ پروفیسر عبدالوہاب جان،سیکیورٹی چیف آفتاب اقبال اور ان کے معاونین،جمعیت طلبہ اسلام (فضل الرحمن گروپ )حبیب اللہ اور اس کے دوست ہوں گے۔سند رہے کہ راقم کسی بھی اسلامی یونیورسٹی کے فرد کو ذاتی مصلحت و منفعت کی خاطر ہدف تنقید نہیں بناتابلکہ اسلامی و ملکی سالمیت اور انسانی اقدار کے تحفظ کے لئے اطلاعاتی و معلوماتی خبر و مضامین نشر کرتاہے اور اس کے ساتھ ہی ہمہ جہتی عصبیت و مفاد سے بالاتر ہوکر اخلاقی و قانونی میدان میں مقابلہ کرنے کا عزم کرتاہے۔

Atiq Rahman

Atiq Rahman

تحریر: عتیق الرحمن
0313-5265617
atiqurrehman001@gmail.com