تحریر: ابن ریاض ایک معروف اخبار میں یہ خبر نظر سے گزری ہے کہ جس میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ کراچی کے ایک تاجر اور ڈیرہ غازی خان اور بہاول پور کے دو لیگی رہنمائوں نے طریندر مودی کے سر کی قیمت پچیس کروڑ مقرر کی ہے۔ تفصیلات کے مطابق کراچی کے تاجر الیاس پٹیل نے ساڑھے دس کروڑ روپے انعام دینے، ڈی جی خان کے اسامہ عبد الکریم نے دس کروڑ بھارتی روپے اور آرائیں فائونڈیشن بہاولپور کے جنرل سیکرٹری سکندر اعظم نے پانچ کروڑ روپے لگا دی۔
یہ رقم کا حساب شاید اخباری نمائندہ ٹھیک نہیں لگا سکا۔ ساڑھے دس میں سے اس نے پچاس لاکھ چھوڑ دیے یوں یہ رقم بنتی ہے ساڑھے پچیس کروڑ۔ مزید براں بھارتی دس کروڑ ہمارے کوئی سترہ کروذبنتے ہیں تو یہ رقم بنی ساڑھے دس جمع سترہ جمع پانچ برابر ساڑھے بتیس کروڑ۔ اس سے پتہ چلا کہ بھارتی وزیر اعظم تو کافی مہنگا ہے۔ تیس بتیس کروڑ کا تو محض اس کا سر ہے،اگر دھڑ اور نچلا حصہ کی بھی قیمت لگائی جاتی تو انعام اربوں (عربوں میں نہیں )میں جا پہنچتا ہے اور اتنا ایک ترقی پذیر ملک کے غریب تاجر و رہنما برداشت نہیں کر سکتے تھے سو محض اس کے سر پر ہی اکتفا کر لیا- تاہم اگر کوئی باقی جسم کو بھی لے آئے تو امید ہے کہ یہ تاجر و رہنما وسعتِ قلبی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس کو خوش آمدید کہیں گے۔
Muslim
یہاں پر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مودی کے سر کو کرنا کیا ہے ان لوگوں نے تو اس کا جواب بہت ہی سادہ ہے کہ اس میں سے مسلمانوں اور کشمیریوں کے متعلق جو بغض ہے وہ نکالنا ہے۔ ظاہر ہے کہ اس کے علاوہ اتنے چھوٹے سے سر میں عقل تو سما نہیں سکتی کہ وہ تو بھینس سے تھوڑی چھوٹی ہوتی ہے۔ سو اس سے مسلمانوں کے خلاف عناد نکال کر اور ممکن ہوا تو اسے کسی عالم کے ہاتھوں مسلمان کر کے اسے واپس بھارے بھیج دیں گے۔ اگر اسے کچھ ہو گیا تو نیا وزیر اعظم آ جائے گا و ہ عین ممکن ہے کہ نریندر مودی سے بھی زیادہ موذی ہو۔سو اس کا گزر جانا زیادہ خطرناک بھی ثابت ہو سکتا ہے۔ تاہم اگر اس کے دماغ میں زیادہ ہی خناس بھرا ہو اور وہ ہمارےماہر عاملوں اور عالمو ں سے بھی پرا فارمیٹ نہ ہوا تو پھر شاید اس کا کریا کرم کرنا پڑے۔ پھر اس کی کھوپڑی سے شاید عملیات و تعویزات والے فائدہ اٹھائیں اور اربوں کمائین سو پچیس کروڑ اس لحاظ سے کوئی زیادہ رقم نہیں ہے۔
اب بھارتی وزیرِ اعظم کا سر لانا بھی کوئی مشکل کام نہیں ۔ انھیں بس یہ کہنے کی دیر ہے کہ پاکستان کے خلاف آپ کا سر استعمال کرناہے تو وہ بخوشی دے دیں گے کہ اس عضو کا امورِ حکومت چلانے سے تو ویسے ہی کوئی تعلق نہیں اور پاکستان کو نقصان پہنچانے کی صورت میں تو اگلی بار بھی حکومت انھی کی ہونی تو انھیں یہ سودا بخوشی قبول ہو گا۔
بالفرض انھیں یہ بات پسند نہیں آتی اور وہ اس پیشکش کو مسترد کر دیتے ہیںتو اس کا حل بھی ہے ہمارے پاس۔ ۔ گو کہ ہم نےآج تک شاید ہی کوئی لال بیگ یا کوئی اور کیڑا مارا ہو مگر یہ پیشکش اتنی پر کشش ہے کہ ہمارا دل للچا رہا ہے مگر اس کے لئے ہمیں پہلے اصول کے مطابق آدھی رقم اور رہائشی و سفری اخراجات کی مد میں دی جائے جو کہ قریب پندرہ کروڑ بنتی ہے۔۔جب ہمیں یہ رقم ملے گی تو پھر یہ کام چنداں مشکل نہیں۔ ہم ان کیحفاظت پر مشتمل دستے میں کسی ایسے بندے کو ڈھونڈیں گے کہ جو ہمارے ملک کے ایک شہید غازی والا کام کر سکے۔ ورنہ کوئی ایسا بندہ ڈھونڈیں گے کہ جو اس کے کھانے میں زہر ملا دے ۔ اگر ایسا نہ ہوا تو اس کے ذاتی پائلٹ کو شوق شہادت (خواہ ہی وہ غیر مسلم ہی کیوں نہ ہو) کی تبلیغ کریں گے کہ ایسی زندگی سے تو مر جانا ہی بہتر ہے۔ ان میں سے کوئی تو تدبیر کارگر ثابت ہو گی ہی ۔ ظاہر ہے اس کے لئے اسے ایک دو کروذ روپے دے دیں گے۔ بڑے مقصد کے لئے قربانیاں دینی ہی پڑتی ہیں۔ اگر یہ منصوبہ کامیاب ہو گیا تو ہمارے تو وارے نیارے ہو جانے۔ ہم نے کہاں اتنی رقم دیکھی ہے۔ بیٹھ کر عیش کریں گے۔ یہ منصوبہ یہاں اس لئے لکھ دیا کہ ایسا نہ ہو کہ ہم کامیاب ہو جائیں تو یہ لوگ انکار کر دیں کہ کیوں آ گئے ہو پیسے لینے؟ تم نے کیا کیا ہے؟ نریندر مودی تو مرگِ ناگہانی کا شکار ہوں ، اس مین تمھارا کیا کمال۔ سو یہ کالم ہم بطور ثبوت پیش کر دیں گے۔
Matters
بالفرض محال اگر ایسا نہ ہوا اور وہ بچ گیا جس کے کہ کافی امکانات ہیں تو ہم بتا دیں کہ ہم معاملات طے ہوتے ہی اپنا ہمسایہ ملک چھوڑ دیں گے ۔ہمیں اپنی جان کو خطرے میں ڈالنے کا کوئی شوق نہیں۔ ہم انھی بارہ تیرہ کروڑ میں گزارا کر لیں گے کہ ہماری طبیعت کو لالچ سے نفور ہے۔ قناعت ہم میں کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے۔
ہمیں اچھی طرح علم ہے کہ یہ کوئی آسان کام نہیں۔ اس میں خطرات بہت ہیں ورنہ ہمارے یہ بھائی خود ہی کیوں نہ کر لیتے یہ نیکی۔ اتنے پیسے کیوں خرچ کرتے۔ اس کے علاوہ کامیابی کی صورت میں بھی مسائل کم نہیں ہوں گے۔ ملبہ پاکستان پر ہی گرے گا۔ تعلقات اور خراب ہوں گے ۔ اس کی قیمت کشمیری مسلمانوں کو چکانی پڑے گی ۔ سب باتیں یک طرف، سب سے اہم بات یہ کہ کراچی کے سیٹھ اور جنوبی پنجاب کے لیگی رہنمائوں نے تو اعلان کر کے نیکی کما لی اور اس خبر کی کٹنگ یہ فرشتوں کو دکھا کر اپنے لئے جنت واجب کرا لیں گے۔ ہمارے جان جوکھوں والے کام کے بعد اگر انھوں نے باقی ماندہ رقم دینے سے انکار کر دیا تو بلکہ ان کا تو ابتدائی نصف دینے کا بھی ارادہ نہیں ۔ یہ تو سیدھا سیدھا ہمین بیٹھے بٹھائے پچیس کروڑ کا نقصان ہو گیا۔ بالفرض رقم موعود مل بھی گئی ساری رقم تو مقدموں اور وکیلوں کی نذر یعنی کہ نہ خدا ہی ملا نہ وصال صنم ہوا سو ہم نہیں کرتے کوئی ایسا کام کہ جس کا انجام گھاٹا ہی ہو، اپنا بھی اور ملک کا بھی۔ جا مودی تجھے نئی زندگی مبارک۔