قبرص (جیوڈیسک) شمالی قبرصی ترک جمہوریہ کے صدر مصطفےٰ آکن جی نے کہا ہے کہ ان کا ہدف سن 2016 کے ختم ہونے سے قبل مسئلہ قبرص کو حل کرنا ہے۔
مسئلہ قبرص کے حل کے دائرہ کار میں اب نظریں مسلسل ملاقاتوں کے بعد شمالی قبرصی ترک جمہوریہ کے صدر مصطفےٰ آکن جی اور قبرصی یونانی لیڈر نکوس اناستاسدیاس اقوام متحدہ کی میزبانی میں 25 ستمبر کو امریکہ میں منعقدہ سہہ رکنی اجلاس کی جانب مبذول ہیں۔
شمالی قبرص میں مصطفےٰ آکن جی کے صدر منتخب ہونے کے بعد نئے دور میں داخل ہونے والے سلسلہ مذاکرات میں کئی ایک معاملات پر مصالحت قائم ہو گئی ہے تو بعض معاملات پر نظریاتی اختلافات تا حال موجود ہیں۔
بان کی مون کی میزبانی میں منعقد ہونے والے اجلاس میں سیکورٹی اور ضمانت کے معاملات پر غور کیا جائیگا تا ہم جزیرے کے سربراہان کے درمیان اس حوالے سے پوری طرح مطابقت قائم نہیں ہو سکی۔
مصطفےٰ آکن جی نے ترکی کے ضامن ملک ہونے کے بارے میں کہا ہے کہ قبرصی ترک ترکی کے ضامن ملک ہونے کے ناتے اس کے کردار کو جواری رکھنے کے خواہش مند ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ترکی اور یونان کے درمیان پہلی مبار ضامن ملک ہونے کے ناتے مذاکرات بھی کیے گئے ہیں۔