کولمبیا (جیوڈیسک) کولمبیا کی حکومت اور بائیں بازو سے تعلق رکھنے والے فارك باغیوں کے درمیان تاریخی امن معاہدہ پر دستخط کر دیے گئے ہیں۔ اس امن معاہدے کے بعد کولمبیا میں گذشتہ 52 برسوں سے جاری خانہ جنگی کا خاتمہ ہو جائے گا۔
اس معاہدے کے ساتھ ہی یورپی یونین نے کولمبیا کے فارك باغیوں کو شدت پسند تنظیموں کی اپنی فہرست سے خارج کر دیا ہے۔ كارٹیجینا میں فارك باغیوں کے لیڈر تمانشیكو اور کولمبیا کے صدر یوان مینوئل سینٹوس نے معاہدے پر دستخط کیے۔
دونوں رہنماؤں نے اس معاہدے پر جس قلم سے دستخط کیے وہ گولی سے بنائی گئی تھی۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کے علاوہ لاطینی امریکی ممالک کے رہنما اس موقع پر موجود تھے۔ کولمبیا کے صدر سینٹوس نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ اس سے ایک نئے دور کا آغاز ہوگا۔
صدر سینٹوس نے امن معاہدے کو ’جنگ کی تکالیف، دکھ اور المیے‘ کے خاتمے کا آغاز قرار دیا۔ امن سمجھوتہ نافذ ہونے کے بعد یورپی یونین کولمبیا کی ترقی میں مدد کر سکے گا۔
52 سال تک جاری رہنے والی خانہ جنگی میں ڈھائی لاکھ سے زیادہ لوگ مارے جا چکے ہیں جبکہ 60 لاکھ لوگ بے گھر ہوئے۔
اب کولمبیا کے لوگ اگلے ماہ ہونے والے ریفرنڈم میں طے کریں گے کہ اس امن معاہدے کو تسلیم کیا جائے یا نہیں۔ معاہدے پر دستخط ی تقریب میں باغیوں کا نشانہ بننے والے افراد کے اہل خانہ نے بھی شرکت کی۔ کولمبیا میں گذشتہ 52 برسوں سے جاری خانہ جنگی کا خاتمہ ہو جائے گا۔
فارک کیا ہے؟ کولمبیا کی انقلابی مسلح افواج، جنھیں ہسپانوی زبان میں ان کے نام کے پہلے حروف کی وجہ سے فارک کے نام سے جانا جاتا ہے، ملک کی بائیں بازو سے تعلق رکھنے والی سب سے بڑی باغی تنظیم ہے۔
اس کا قیام سنہ 1964 میں کمیونسٹ پارٹی کے مسلح ونگ کی حیثیت سے آیا تھا اور اس کے ارکان مارکسسٹ لیننسٹ نظریے کے پیرو کار ہیں۔
فارک کے ارکان گذشتہ 52 سال سے کولمبیا کی حکومت کے خلاف مسلح جدوجہد کرتے آ رہے ہیں اور یہ لاطینی امریکی کی طویل ترین مسلح تحریک ہے۔
اس تنظیم نے بانی ارکان چھوٹے کاشت کار اور ہاری تھے جنھوں نے مشترکہ طور پر اس وقت کولمبیا میں پائی جانے والی انتہائی عدم مساوات کے خلاف جدوجہد کا آغاز کیا تھا۔
اگرچہ فارک میں کچھ شہری گروپ بھی تھے لیکن یہ نصف صدی سے زائد عرصے پر محیط اپنی تاریخ میں بڑی حد تک دیہی چھاپہ مار تنظیم ہی رہی ہے۔