تحریر : صباء نعیم حکومت پنجاب نے 30ستمبر 2016ء کو تحریک انصاف کے ”رائے ونڈ مارچ” میں کوئی رکاوٹ نہ ڈالنے کا فیصلہ کرکے سیاسی ماحول کو مکدر ہونے بچا لیا ہے تاہم اس بات کا بھی فیصلہ کیا گیا کہ ” امن عامہ کی صورتحال خراب کرنے والے عناصر کے خلاف قانون سختی سے حرکت میں ا?ئے گا”۔ یہ فیصلہ وفاقی وزیرِ داخلہ چوہدری نثار علی خان کی وزیرِاعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف سے لاہور میں 24گھنٹوں میںدوسری ملاقات میں کیا پچھلے چند دنوں سے تحریک انصاف اور مسلم لیگ(ن) کے قائدین اور کارکنوں کی طرف سے ایک دوسرے کے خلاف سخت بیانات دینے کے بعد سیاسی ماحول مکدر ہو گیا تھا اور اس بات کا خدشہ تھا کہ ماحول میں کشیدگی کسی بڑے تصادم کا باعث بن سکتی ہے مسلم لیگی قیادت نے دورانِ مارچ مسلم لیگ )ن( کے پارٹی ورکرزکوکسی قسم کاجوابی ردعمل نہ کرنے کی سخت تنبیہہ کی اور 30ستمبر 2016ء کو مارچ کے راستے میں واقع مسلم لیگ )ن( کے پارٹی دفاتر بند اور کسی کو جلسے میں خلل ڈالنے کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ کیا گیا۔
مارچ کے دوران پارٹی کی طرف سے کسی بھی ردعمل کی مکمل حوصلہ شکنی کی جائے گی۔ وفاق اور پنجاب کی طرف سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ” یہ تاثر کسی صورت بھی مناسب نہیں کہ ”تحریک انصاف کے کسی غلط یا غیر جمہوری عمل پر 30ستمبر 2016ء کو جلسے کے مقام پر مسلم لیگ ن کی جانب سے جوابی ردعمل کا اظہار کیا جائے گا۔ مسلم لیگی قیادت سیاست میں سیاسی آداب اور جمہوری روایات کی ہر صورت پاسداری کر ے گی چوہدری نثار علی خان حساس مقامات کے قریب سیاسی اجتماع کی اجازت دینے کے خلاف ہیں ان کا خیال ہے کہ 5،10ہزار کے مجع کو کنٹرول کرنا خاصا مشکل ہو تا ہے عمران خان نے2014ء کے دھرنے میں بھی ”کمٹمنٹ پوری نہیں کی تھی اب حکومت تحریک انصاف سے جلسہ ختم کرنے کا وقت دینے کی تحریری کمٹمنٹ کا تقاضا کرے گی ،حکومتی پالیسی تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے 30 ستمبر 2016ء کو ”رائے ونڈ مارچ ”کرنے کے اعلان کے بعد منظر عام پر آئی ہے۔
قبل ازیں انہوں نے 24ستمبر2016کو ”مارچ ”کرنے کا فیصلہ کیا تھا معلوم نہیں نتھیاگلی میں ملاقات کے دوران شیخ رشید نے ان کے کان میں کیا پھونکا کہ عمران خان نے رائے ونڈ مارچ کی نئی تاریخ کا اعلان کر دیا عمران خان تاحال اپوزیشن جماعتوں کو ” مارچ ”میں شرکت پر آمادہ نہ کر سکے رائے ونڈ میں سیاسی شو آف پاور سے پہلے ہی عوامی تحریک کے چیئرمین ڈاکٹر طاہر القادری اچانک” بوریا بستر ”سمیٹ کر لندن چلے گئے ڈاکٹر طاہر القادری نے اپنی لندن روانگی سے قبل ایک پریس کانفرنس میں ”رائے ونڈ مارچ ” میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کر دیا تھا ڈاکٹر طاہر القادری کے رائے ونڈ مارچ میں عدم شرکت اعلان سے عمران خان کے ”رائے ونڈ مارچ ” کو شدید دھچکا لگا ہے سردست عوامی مسلم لیگ کے سوا اپوزیشن کی کوئی جماعت ان کے ساتھ کھڑا ہونے کے لئے تیار نہیں۔ عمران خان بار بار اپوزیشن جماعتوں کے قائدین کو جلسوں میں خطاب کے دوران رائے ونڈ مارچ کا حصہ بننے کی دعوت دے رہے ہیں لیکن اس ”صلائے عام” پر کسی جانب سے بھی ”آمین” کی آواز نہیں آئی اب تو پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کے درمیان اختلافات کھل کر سامنے آگئے ہیں۔
Sheikh Rasheed
عوامی مسلم لیگ کے صدر شیخ رشید احمد نے انکشاف کیا ہے آصف علی زرداری نے ”مقتدر حلقوں ” کے سامنے 6مطالبات رکھے ہیں جن میں سے تین پر تو بات ہو سکتی ہے لیکن تین مطالبات تسلیم نہیں کئے جا سکتے انہوں نے صرف ایک مطالبہ کی وضاحت کی ہے جو ڈاکٹر عاصم حسین کی رہائی سے متعلق ہے انہوں نے دوسرے مطالبہ کی وضاحت کرنے سے گریز کیا تاہم شیخ رشید احمد کی گفتگو سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے آصف علی زرداری اور عمران خان کے درمیان اس حد تک فاصلے پیدا ہو چکے ہیں مستقبل قریب میں عمران خان اور بلاول بھٹو زرداری کا ایک ہی ”کنٹینر ” پر سوار ہونے کا کوئی امکان نظر نہیں آتا۔ ڈاکٹر طاہرالقادری یہ کہہ کر لندن گئے ہیں کہ وہ سانحہ ماڈل ٹائون کامعاملہ یورپی یونین کے انسانی حقوق کمیشن میں اٹھائیں گے اگرچہ انہوں نے سانحہ ماڈل ٹائون کے متاثرین کو انصاف دلانے کے لئے ”تحریک قصاص” شروع کر رکھی ہے لیکن سب” ادھورا ”چھوڑ کر بیرون ملک جانے سے سیاسی حلقوں میں ان کے ” سیاسی کردار ” کے بارے میں شکوک و شبہات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
تحریک قصاص کے دوسرے اور تیسرے مرحلے کا ابھی آغاز نہیں ہوا ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ ” رائے ونڈ جانے کا آپشن ختم نہیں ہوا جاتی امرا کوسٹاپ نہیں بلکہ منزل بنائیں گے” لیکن ان تمام اعلانات کے باوجود ڈاکٹر طاہر القادری عمران کو تنہا چھوڑ کر لندن جا بیٹھے ہیں شنید ہے ڈاکٹر طاہر القادری رائے ونڈ مارچ میں عمران کا ساتھ دینے کی ”بھاری قیمت” وصول کرنا چاہتے اور تحریک کی کامیابی کی صورت میں ”ثمرات” میں حصہ مانگ رہے ہیں اور اس سلسلے میں تحریری معاہدہ کرنا چاہتے ہیں لیکن اس بارے میں تحریک انصاف کی جانب سے کوئی مثبت جواب نہیں ملا۔
عمران خان کو جن ”پتوں ” پر تکیہ تھا وہی” ہوا ”دینے لگے ہیں اگرچہ عوامی تحریک کی طرف سے کہا جا رہا ہے ڈاکٹر طاہر القادری رواں مہینے کے اواخر پاکستان واپس آجائیں گے اور سانحہ ماڈل ٹان کے متاثرین کو انصاف دلانے کے لیے تحریک قصاص کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے ڈاکٹر طاہرالقادری نے انکشاف کیا ہے ” رائے ونڈ مارچ میں شرکت کا تاحال دعوت نامہ موصول ہی نہیں ہوا ، دعوت نامہ وصول ہونے کے بعد ہی شرکت پر غور کیا جا سکتا ہے۔ تحریک انصاف اور عوامی تحریک کی منزل ایک ہے تاہم لائحہ عمل مختلف ہے۔