کل سے آج بہتر ہے؟

Holy Quran

Holy Quran

تحریر : شاہ بانو میر
شیطان آدم کی تخلیق پر معترض ہوا اور اپنی بڑائی کو ثابت کرنا چاہا سجدے سے انکار کر دیا جس پر اللہ پاک نے اسے قیامت تک ملعون قرار دے دیا جس پر شیطان تلملا اٹھا اور انسان کے بارے میں کہا 62 بنی اسرائیل کیا میں سجدہ کروں اس کو جس کو تو نے مٹی سے پیدا کیا ہے۔ دیکھ تو یہی وہ ہے جِسے تو نے مجھ پر فضیلت دی ـ اگر تو مجھے مجھے قیامت کے دن تک مہلت دے تو میں تھوڑے سے چھوڑ کر باقی تمام اشخاص کی اور ان کی اولادوں کی جڑ کاٹتا رہوں گاـ اللہ پاک نے جلال سے فرمایا جا پس جو کوئی پیروی کرے تیری تو تم سب کی جزا جہنم ہےـ (اور وہ) پوری سزا (ہے) اور ان میں سے تو جس کو بہکا سکے اپنی آواز سے بہکاتا رہ ـ اور ان پر اپنے سواروں اور پیادوں کو چڑھا کر لاتا رہ ـ اور ان کے مال اور اولاد میں شریک ہوتا رہ ـ دو لوگوں کے درمیان شرارت کو نفرت کو پھیلانے کا موجب خود انسان نہیں بلکہ یہ شیطان ہے جو ایک آزمائش کی طرح مسلسل ہر انسان کے ساتھ اسکی موت تک موجود ہے۔

اب جو لوگ راہ ہدایت کا راستہ پا گئے اور دین کو سمجھ گئے اللہ کے قرآن کو ترجمہ سے پڑھ گئے وہ تو اس کی سازشوں سے آگاہ ہو گئے ۔ مگر جو نادان ابھی تک قرآن پاک سے دور ہیں اور سنے سنائے احکام الہیٰ پر گزر بسر کر رہے ہیں وہ اس شیطان کا آسان ہدف ہیں ـ استاذہ دکھ سے کہ رہی تھیں کہ نجانے کیسا وقت آگیا ہے کہ لوگ اتنے بے خوف ہو گئے ہیں اللہ پاک کی پکڑ سے کہ قرآن پر اس کے پڑھنے والوں پر اور اس پر عمل پیرا ہونے والوں پر کس آسانی سے طنز کرتے اور ان کا مذاق اڑاتے ہیں یہی وہ لوگ ہیں جن کیلیۓ اللہ پاک فرماتے ہیں کہ ” 37 بنی اسرائیل اور زمین پر اکڑ کر نہ چل (تن کر ) مت چل کہتو زمین کو پھاڑ نہیں سکتا ـ اور نہ لمبا ہو کر تو پہاڑوں تک پہنچ سکےگا ان سب (عادتوں ) کی برائی تیرے پروردگار کے ہاں انتہائی نا پسندیدہ ہیں۔

اللہ اپک قرآن پاک میں آپﷺ کو کئی بار فرما چکے کہ آپ کا کام صرف وحی الہیٰ کو لوگوں تک پہنچانا ہے ان میں سے کس کو صراط مستقیم پر لانا ہے اور کسے ہدایت دینی ہے وہ میرا کام ہے آپ کا نہیں اس لئے آپ ان کے انکار پر غمزدہ نہ ہوں سب لوگوں کو ایک ہی پیغام ملتا ہے اور ان میں سے چند لوگ کیوں اسے اپناتے ہیں اور باقی اس سے بیزارگی اختیار کرتے دکھائی دیتے تھے ۔ اس کی وضاحت اللہ تعالیٰ یوں کرتے ہیں کہ آیت 45 بنی اسرائیل اور جب تم قرآن پڑھتے ہوتو ہم تمہارے اور ان کے درمیان جو آخرت پر یقین نہیں رکھتے ایک حجاب کر دیتے ہیں ـ اور ان کے دِلوں پر ایک پردہ ڈال دیتے ہیں تا کہ وہ اِسے نہ سمجھ سکیں ـ اور ان کے کانوں میں ثقل پیدا کر دیتے ہیں ـ آیت 47 کا آخری حصہ اور جب ظالم کہتے ہیں کہ تم تو ایک ایسے شخص کی پیروی کر رہے ہو جو سحر زدہ ہےـ دیکھو انہوں نے کیسی کیسی باتیں (آپﷺ ) کے بارے میں بنائیں پس وہ بہک گئے ہیں ـ پس وہ کوئی راہ نہیں پا سکیں گے ـ یہ خوبصورت آیات اور ان کا با معنی پُر مغز ترجمہ 1400 سال پہلے کے نہیں قیامت تک کے حالات اور معاملات کو بیان کرتے ہیں دنیا کی ترتیب اور بندوں کی مزاج کے اعتبار سے تقسیم ہمیشہ وہی رہے گی مومن فاسق منافق صرف بدلتے دور کے ساتھ ان کے جسموں پر ملبوسات جدت اختیار کریں گے۔

ALLAH

ALLAH

مگر بنیاد مزاج رویہ اور انداز ہمیشہ ہمیشہ کیلیۓ مقرر ہے گروہوں کی صورت میں ـ ہمیں بہت فکر کرنی ہے اور خوب غورو فکر بھی کہ ہمارا شمار اللہ پاک نے کس گروہ میں کیا ہےـ استاذہ بہت خوبصورت بات کہتی ہیں کہ قرآن پاک کو پڑھتے وقت کہیں کوئی منفی بات بیان کی جا رہی ہو تو اُس آیت کو کسی اور پر رکھ کر خود کو بری الذمہّ قرار نہیں دینا بلکہ اس منفی بات کو انسانی خصلت کا حصہ سمجھ کر پرکھنا ہے کہ کہیں وہ میری ذات میں تو نہیں ہے؟ اللہ پاک ہم سب کے گناہوں کو خطاؤں کو نادانیوں میں کی ہوئی گستاخیوں کو ہنسی مذاق طنز کو جو دین پر بلواسطہ یا بلا واسطہ ہم سے ہوئے انہیں معاف فرما کر تمام علمائے دین تمام مسلمانوں کیلئے نرم سوچ اور مثبت سوچ قائم کر کے فلاح پانے والا بنائے۔

امُت آج بھی جُڑ سکتی ہے اگر ہم وسعت القلبی اور بڑی سوچ کے ساتھ زندگی گزاریں ـ اچھے برے معاملات کامیابی ناکامی پر رنجیدہ غمزدہ نہ ہوں بلکہ صبر سے اچھے وقت اور بہترین نتائج کا انتظار کریں ـ اللہ پاک اپنے بندوں کو کبھی مایوس نہیں کرتا ـ بس انسان “”تھڑ دّلا “” ہے ـ عدم برداشت اور بے شمار روابط انسان کو ہمیشہ مضطرب اور بیچین رکھتے ہیںـ ٌ دنیا سے اور ہر اُس جگہ سے کنارہ کشی اختیار کر لیجۓ جو آپکے لئے نہیں ہے اس لئے کہ اللہ اک چناؤ بندے کیلئے سب سے بہترین پرسکون اور کامیاب ہے ہر موڑ پر بات صرف ایک ہی سوچتے رہیں چیک کرتے رہیں کہ میرا آج کل سے بہتر ہے؟۔

اگر آپ مسلسل فلاح کی جانب بڑھ رہے ہیں خیر کی جانب جا رہے ہیں اور ہدایت کا سفر طے ہو رہا ہے تو کل سے آج کی گفتگو بہتر ہوگی ـ کل سے آج کا پہناوہ بہتر ہوگا ـ کل سے آج شعور میں اضافہ ہوگا ـ کل سے آج سوچ میں تبدیلی دکھائی دے گی ـ کل سے آج اعمال میں بہتری نظر آئے گی کل سے آج نیت میں اخلاص ہوگا ـ کل سے آج اللہ کی قدرت اور اسکی کاملیت پر ایمان پختہ ہوگا کل سے آج آپکی نماز انتہائی پرسکون اور بہترین ہوگی کل سے آج لوگوں پر گلہ شکوہ نہیں بلکہ راتوں کو اپنے رب کے حضور گڑگڑا کے سب کو معاف کرتے ہوئے سب کی خیر مانگیں گے۔

DUA

DUA

اپنی ذات کو ادنیٰ حقیر جانتے ہوئے اُس رب کی بڑائی کو 24 گھنٹوں دعاؤں سے زیر لب آیات سے مانتے رہیں گے ـ اپنی فکر کا شعور مل گیا تو کل سے آج بہتری یہ ہوگی کہ کسی کو زبان کی تیزی سے نہیں عمل کی سچائی سے اور وہ بھی قرآن پاک کی تربیت سے زیر کریں گے ـ خود پر اتنی محنت کریں گے کہ اور لوگ بھی اس خوبصورت راستے کو اپنائیں جو آپ کی ذات کے تکبر کو جھوٹی انا کو توڑ کر چور چور کر دیتا ہے اور آپکو اصل سے ملاتا ہے کہ آپ در حقیقیت ہیں کیا؟ اور بنے کیا ہوئے ہیں؟ اگلی سانس پے قدرت نہ رکھنے والے انسان آج بھی سنبھل جا کہ وہاں کے معاملات بہت گھمبیر ہیں کہ جس دن کوئی نفس کسی نفس کا بوجھ نہیں اٹھائے گا بنی اسرائیل52 سے 54 “” اور میرے بندوں سے کہ دو کہ ( لوگوں سے) ایسی بات کہا کریں جو بہت پسندیدہ ہوں ـ کیونکہ شیطان (بری باتوں سے) اِن میں فساد ڈلوا دیتا ہے۔

کچھ شک نہیں کہ شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے ـ تمہارا پروردگار تم سے خوب واقف ہےـ اگر چاہے تو تم پر رحم کرے اور اگر چاہے تو تمہیں عذاب دےـ”” آئیے غور سے قرآنی آیات کے مفہوم کو وقت دیں بار بار پڑہیں اور اللہ پاک سے دعا کریں کہ ہمیں اُن میں شامل کرے جن کے دل اور دماغ کان سے پردہ ہٹا دیا گیا ہو جو ان آیات کو پڑھنے سے کفار کی طرح بوجھل نہ ہوں بیزار نہ ہوں۔

بلکہ ان سے مستفید ہوں اور آج ابھی اپنے گزرے ہوئے کل کے ہر عمل کی توبہ طلب کر کے پورے اخلاص کے ساتھ اپنے پیارے رب کی بارگاہ میں جھک کر اپنے لئے بخشش طلب کر لیں ورنہ یاد رکھیں اللہ تو بے نیاز ہے وہ آپکی عبادت اور توبہ کیلئے ضرورتمند نہیں ضرورتمند تو ہم ہیں اللہ پاک ہمیں اپنے گروہ حسب ُاللہ میں رکھے حسب الشیطان کے گروہ میں نہیں ـ آمین وما علینا الا البلاغ۔

Shah Bano Mir

Shah Bano Mir

تحریر : شاہ بانو میر