تحریر: مہر بشارت صدیقی جنگی جنون میں مبتلا بھارتی فورسز نے ایک بار پھر کنٹرول لائن کی خلاف ورزی کرتے ہوئے آزاد کشمیر کے پونچھ اور بٹل سمیت مختلف سیکٹر زمیں بلا اشتعال گولہ باری کردی۔ کنٹرول لائن کے اس پار شہری آبادی پر مارٹر گولے بھی فائر کئے گئے،گولہ باری کے نتیجے میں دو فوجی جوانوں سمیت تین افراد شہید ہوگئے تاہم وطن کے محافظوں نے منہ توڑ جواب دیتے ہوئے دشمن کی توپیں خاموش کرادیں۔وادی لیپہ میں نوکوٹ اور وادی نیلم کے دودھنیال سیکٹر میں بھی بلا اشتعال گولہ باری کی گئی، مختلف سیکٹرز میں ہونے والی گولہ باری کے نتیجے میں ایک شخص کی شہادت اور ایک کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں، املاک کو بھی شدید نقصان پہنچا۔آئی ایس پی آر نے دو فوجی جوانوں کی شہادت کی تصدیق بھی کی ہے۔رات دو ڈھائی بجے سے صبح آٹھ بجے تک وقفے وقفے سے ہونیوالی گولہ باری کے باعث بنڈالہ، سماہنی، چوکی اور کنٹرول لائن پر واقع سول آبادیوں میں خوف وہراس بھی پھیل گیا، بھارتی فورسز نے ناتر لچھیال گاؤ ں اور ملحقہ علاقوں کو بھی نشانہ بنایا۔
بھارت کی جانب سے کنٹرول لائن کی سنگین خلاف ورزی کا یہ پہلا واقعہ نہیں، اس سے پہلے بھی دشمن کی جانب سے کئی بار ایسی جارحیت دکھائی جاچکی ہے۔بھارت نے کنٹرول لائن پر کھلی جارحیت کو سرجیکل اسٹرائیک کا نام دیکر معاملے کو الٹا رخ دینے کی کوشش کی ہے لیکن فلاپ ڈراموں میں پے در پے ناکامی کا منہ دیکھنے والے بھارتی حکام کو شاید معلوم ہی نہیں کہ سرجیکل اسٹرائیک ہوتی کیا ہے؟ یا پھر سرجیکل اسٹرائیک اور کراس بارڈر فائرنگ میں فرق کیا ہے۔ عسکری ماہرین کی جانب سے سرجیکل اسٹرائیک کی جو تعریف کی گئی ہے اس کے مطابق ایسی کسی بھی کارروائی میں کسی مخصوص ٹارگٹ کو نشانہ بنایا جاتا ہے، کم سے کم نقصان بھی اس سٹرائیک کا بنیادی خاصہ ہے۔
Surgical Strike
سرجیکل اسٹرائیک کے لئے پہلے ایک ٹارگٹ مخصوص کیا جاتا ہے پھر اس مخصوص ٹارگٹ پر کارروائی ہوتی ہے، یہ خیال بھی رکھا جاتا ہے کہ کارروائی کے نتیجے میں املاک اور سول آبادی کو نقصان نہ پہنچے۔ عراق پر امریکی حملے کے بعد دوہزار تین میں کی گئی کئی کارروائیاں اس کی بہترین مثال ہیں۔ سرجیکل اسٹرائیک کے مخصوص ٹارگٹ کو دور سے نشانہ بھی نہیں بنایا جاسکتا اس کے لئے فضائی ایکشن بھی ناگزیر ہوتا ہے۔اب بھارت خود ہی بتائے کہ کیا اس میں اتنی جرات ہے کہ وہ سرحد پار آکر پاکستانی حدود میں ایسی کارروائی کرسکے؟ بھارتی دعویٰ درست ہے تو پھر سوال اٹھتا ہے کہ کیا رات بھر ہونے والی گولہ باری سے املاک کو نقصان نہیں پہنچا؟ سرجیکل اسٹرئیک تھی تو ہدف کیا تھا؟ مقام کون ساتھا؟پاکستانی جوان شہید کیسے ہوگئے؟اور کیا بھارت پاکستانی فورسز کو اتنا ہی غافل سمجھتا ہے کہ وہ دندناتا ہوا پاکستانی حدود میں آئے اور بغیر کسی مزاحمت کے ہی واپس چلا جائے؟بھارتی حکام سفید جھوٹ بول رہے ہیں اور جھوٹ کے کوئی پائو ں نہیں ہوتے۔ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ کا کہناہے کہ آزاد کشمیر میں کوئی سرجیکل اسٹرائیک نہیں ہوئی،ایسا نہیں ہو سکتا کہ کسی پر سرجیکل اسٹرائیک ہو اور اسے پتہ بھی نہ چلے۔
بھارت اپنی عوام کومطمئن کرنے کے لیے ایسے جھوٹے بیانات دے رہا ہے۔ بھارت کی جانب سے کراس بارڈر فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے،پاکستان ذمہ داری کا ثبوت دے رہا ہے اور دیتا رہے گا۔ بھارت کی جانب سے در اندازی کے الزامات جھوٹ پر مبنی ہیں ہم صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں،اگر بھارت کی جانب سے کسی بھی قسم کی کارروائی کی جاتی ہے تو پاک فوج منہ توڑ جواب دینے کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔ بد قسمتی کی بات ہے کہ بھارتی ڈی جی ایم او جھوٹے بیانات دے رہے ہیں۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے بھارت کی جانب کی جانب سے سرجیکل اسٹرائیک کے دعوے کو جھوٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی فورسز نے سوچے سمجھے منصوبے کے تحت لائن آف کنٹرول پر فائرنگ کی۔ گزشتہ رات بھارتی فوج کی جانب سے ایل او سی پر بھمبر سمیت 3 سیکٹرز پر چھوٹے ہتھیاروں سے اچانک حملہ کیا جس کے نتیجے میں پاک فوج کے 2 جوان شہید اور 9 زخمی ہوئے۔بھارتی سیاستدان اور فوجی حکام گزشتہ چند روزسے جس قسم کے اشتعال انگیز بیانات دے رہے تھے تو انہوں نے اپنی عوام اور میڈیا کو تسلی دینے کے لئے یہ کارروائی کی۔ترجمان پاک فضائیہ کا کہنا ہے کہ فضائیہ ہر دم مستعد اور کسی بھی بیرونی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے لئے تیارہے۔ پاک فضائیہ نے بھی بھارت کے سرجیکل اسٹرائیک کا دعوی مسترد کردیا ہے۔
وزیرا عظم نواز شریف نے کہا ہے کہ بھارت کنٹرول لائن پر کھلی جارحیت کر رہا ہے۔ وزیر اعظم نے کنٹرول لائن پر بھارتی فوج کی فائرنگ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاک فوج اپنی سرحدوں کا تحفظ کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہے۔”ملکی خودمختاری کے خلاف جارحیت کا جواب دینا جانتے ہیں”۔ پاک فوج سرحدوں کے تحفظ کیلئے مکمل تیار ہے اور پرامن ہمسائیگی کاتصور ہماری کمزور ی نہ سمجھا جائے۔ وزیر اعظم نے لائن آف کنٹرول پر بھارتی فائرنگ سے وطن عزیر پر قربان ہونے والے 2فوجی جوانوں کو خراج عقیدت بھی پیش کیا۔
Nawaz Sharif and Raheel Sharif
وزیراعظم نواز شریف اور چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے جس میں کنٹرول لائن کی صورتحال سے متعلق تبادلہ خیال کیا گیا۔اس موقع پر آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے کہا کہ سرجیکل اسٹرائیکس کا بھارتی دعویٰ جھوٹا اور بے بنیاد ہے،پاکستان کی مسلح افواج ملک کی تمام سرحدوں کی حفاظت کے لیے تیارہیں۔ لائن آف کنٹرول پر پاک فوج نے بھارتی جارحیت کا بھر پور جواب دیا،ملکی سلامتی کے لیے مسلح افواج مکمل تیار ہیں۔اس موقع پر وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ پوری قوم کا جذبہ وطن کی حفاظت کے لیے بلند ہے۔وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید کا کہنا ہے کہ بھارت کنٹرول لائن کی مسلسل خلاف ورزی کر رہا ہے تاہم کنٹرول لائن کی خلاف ورزی کا معاملہ عالمی سطح پر اٹھایا جائے گا۔
وطن عزیر کی حفاظت کیلئے ہر دم تیار ہیں اور کشمیریوں کی جدوجہد کی حمایت کرتے ہیںتاہم جارحانہ انداز پاکستان کا مزاج نہیں۔بھارت پاکستان کو مقبوضہ کشمیر کا مقدمہ لڑنے سے روکنا چاہتا ہے تاہم بھارت کے خلاف پاکستان نے سفارتی کوششیں تیز کردی ہیں۔ اڑی حملے کے بعد پاکستان کے خلاف بھارتی جارحیت اور لائن آف کنٹرول پر بلا اشتعال فائرنگ کے نتیجے میں 2فوجی جوانوں کی شہادت کے تناظر میں تحریک انصاف کی رکن پنجاب اسمبلی نبیلہ حاکم علی نے قرارد اد پیش کر دی۔ قرارداد میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ مودی حکومت نے اپنا اصل چہرہ دکھانا شروع کردیا ہے۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ بھارت ہتھکنڈوں سے تحریک آزاد ی کشمیر کو کمزور نہیں کر سکتا۔