پاک انڈیا کشیدگی (جیوڈیسک) لائن آف کنٹرول پر پاکستان کے زیرِ انتظام علاقے میں’ انڈین فائرنگ’ جسے انڈیا نے’سرجیکل سٹرائک’ قرار دیا ہے اور اس کے نتیجے میں دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافے کے بعد وزیر اعظم پاکستان نے وفاقی کابینہ اور قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس طلب کر لیا ہے۔ پارلیمان کا مشترکہ اجلاس پہلے ہی بلایا جا چکا ہے۔
ادھر ورکنگ باؤنڈری اور لائن آف کنٹرول کے دونوں جانب سرحد کے قریب واقع آبادیوں سے لوگوں کے انخلا کی اطلاعات بھی موصول ہو رہی ہیں۔ وفاقی کابینہ کا اجلاس جمعے کے روز کابینہ کا اجلاس طلب کر لیا ہے جس میں انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کی صورتحال ایجنڈے میں سب سے اوپر ہو گی۔
جمعرات کو وزیر اعظم ہاؤس سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم میاں نواز شریف نے لائن آف کنٹرول کی صورتحال اور انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں ریاستی ‘ظلم’ پر بحث کے لیے منگل کو نیشنل سکیورٹی کمیٹی کا اجلاس بھی طلب کیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ نیشنل سکیورٹی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کے لیے چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کو بھی مدعو کیا گیا ہے۔ بدھ کے روز پارلیمان کا مشترکہ اجلاس بھی طلب کیا گیا ہے جس میں وزیر اعظم پاکستان پارلیمان کو اعتماد میں لیں گے اور’ ملک کی خود مختاری اور سالمیت کے دفاع کا عزم کیا جائے گا۔’
انڈیا نے جمعرات کی صبح لائن آف کنٹرول پر پاکستان کے زیرِ انتظام علاقے میں مبینہ شدت پسندوں کے خلاف ‘سرجیکل سٹرائیکس’ کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ تاہم پاکستان کا کہنا ہے کہ سرحد پار فائرنگ کو سرجیکل سٹرائیکس کا رنگ دینا حقیقت کو مسخ کرنے کے برابر ہے۔
انڈین وزارت دفاع نے کہا ہے کہ بدھ کی شب کی جانے والی اس کارروائی میں متعدد شدت پسند مارے گئے ہیں جبکہ پاکستان کی فوج کا کہنا ہے کہ لائن آف کنٹرول پر انڈین فوج کی بلا اشتعال فائرنگ سے دو پاکستانی فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔
انڈیا کی جانب سے سرجیکل سٹرائیکس کے دعوے کے بعد جمعرات کو پاکستانی فوج کے شعبۂ تعلقات عامہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ انڈیا نے پاکستان کے زیرِ انتظام علاقے میں کوئی سرجیکل آپریشن نہیں کیا ہے تاہم انڈین فوج نے لائن آف کنٹرول پر کیل، بھمبر اور لیپا سیکٹر پر بلا اشتعال فائرنگ ضرور کی ہے۔
آئی ایس پی آر کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر پاکستانی سرزمین پر سرجیکل حملوں کیے گئے تو ان کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔
پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ گذشتہ رات انڈیا کی جانب سے لائن آف کنٹرول کے پانچ سیکٹرز میں چھوٹے ہتھیاروں کااستعمال کیا گیا جس کے نتیجے میں دو پاکستانی فوجی ہلاک اور نو زخمی ہوئے ہیں۔خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ‘انڈیا کی اس بلااشتعال فائرنگ کا پاکستانی افواج نے بھر پور جواب دیا اور اسی انداز میں جواب دیا جس انداز میں وہاں سے فائرنگ ہوئی۔’
اُدھر پاکستان نے بھارتی ہائی کمشنر گوتم بمباوالہ کو اسلام آباد میں دفتر خارجہ طلب کر کے ‘لائن آف کنٹرول پر بھارتی افواج کی بلا اشتعال فائرنگ’ اور اس کے نتیجے میں دو فوجیوں کی ہلاکت پر شدید احتجاج کیا ہے۔
دفتر خارجہ کے حکام کے مطابق پاکستانی حکام نے اس واقعے سے متعلق ایک مراسلہ بھی بھارتی ہائی کمشنر کے حوالے کیا ہے۔
بھارت اور پاکستان کے درمیان فوجی کشیدگی کی وجہ سے انڈیا کے زیرانتظام کشمیر کے سرحدی علاقوں میں فوجی نقل و حمل کی وجہ سے آبادیوں میں خوف و ہراس پایا جاتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ جموں خطے کے بعض سرحدی ضلعوں میں انتظامیہ کو متحرک کیا گیا ہے اور امکان ہے کہ ورکنگ باونڈری کے قریبی علاقوں سے شہریوں کو نقل مکانی کا حکم دیا جائے گا۔
پاکستان میں بھی نارووال میں ورکنگ باؤنڈری اور لائن آف کنٹرول سے متصل علاقوں میں پانچ کلومیٹر کی حدود میں واقع دیہات سے عوام کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایات دیے جانے کی اطلاعات ہیں۔