لاہور: (پریس ریلیز) تحریک لبیک یارسول اللہ ۖ کی زیراہتمام مینار پاکستان میں تاریخ ساز کل پاکستان لبیک یارسول اللہ کانفرنس جاری وساری ہے، ملک کے طول وعرض سے ہزاروں علماء ومشائخ اور لاکھوں غلامان رسول شریک ہیں۔ پیر محمد افضل قادری، حافظ خادم حسین رضوی، ڈاکٹر اشرف آصف جلالی، پیر قاضی محمود اعوانی، مفتی غلام غوث بغدادی، علامہ شفیق امینی، مفتی غفران محمود سیالوی، مولانا فاروق الحسن، پیر اعجاز اشرفی، علامہ نصر اللہ خان، پیر ظہیر الحسن شاہ ودیگر قائدین اسٹیج پر موجود ہیں۔ مقررین نے کہا کہ امت مسلمہ اسلامی تعلیمات کے مطابق خلیفہ اسلام کا انتخاب کرکے خلافت راشدہ کی یاد تازہ کرے اور اطاعت خدا ورسول کا راستہ اختیار کرے۔ دہشت گردوں اور لادین عناصر دونوں طرفوں کی انتہاء پسندی مسترد کرتے ہیں، ملک میں حقیقی نظام مصطفیۖ نافذ کیا جائے۔ تحفظ پاکستان اور آزادی کشمیر کیلئے ریاست اور پاک فوج کے شانہ بشانہ ہیں اور اس سلسلہ میں کسی قربانی سے دریغ نہیں کرینگے۔
مساجد، پرامن مدارس اور محب وطن علماء ومشائخ کیخلاف ریاستی ظلم وزیادتی کا سلسلہ بند اور چار طرف سپیکر پر اذان کی پابندی فوری ختم کی جائے۔ اس موقع حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وفاقی حکومت 30مارچ 2016ء کو اسلام آباد میں تحریک لبیک یارسول اللہ سے کئے گئے معاہدے اور پنجاب حکومت 19جولائی 2016کو لاہور میں کئے گئے معاہدے بلا تاخیر پورے کرے بصورت دیگر 19 اکتوبر کو انشاء اللہ پنجاب اسمبلی لاہور کے سامنے دھرنا دینگے اور پھر پورے ملک میں تحریک پھیلا دی جائیگی۔ اس کے علاوہ درج ذیل مطالبات کئے گئے کہ وطن عزیز پاکستان میں اسلامی حکومت کا معیار مقرر کیا جائے اور خصوصاً تمام کلیدی پوسٹوں کیلئے دیگر ضروری صلاحیتوں اور اہلیت کیساتھ مسلمان اور نیک سیرت ہو نا اساسی شرط قرار دیا جائے۔ اس سلسلہ میں قانون میں ترمیم کی ضرورت ہو تو وہ بھی کی جائے۔ صدر ، وزیر اعظم ،پاک افواج کے سربراہان ،گورنرز ،وزرائے اعلیٰ،ارکان کابینہ ،ممبران سینٹ واسمبلی وججزاور تمام اعلیٰ حکام کیلئے اہم علوم دینیہ کا ماہر ہونا لازم قرار دیا جائے اور اس کیلئے نصاب تیار کیا جائے اور تربیتی کورسز کا اہتمام کیا جائے ۔ نظام زکوٰة وعشر وخراج وجزیہ کو اس طرح نافذ کیا جائے کہ تمام مستحقین کی بنیادی ضرورتیں مثلا: تعلیم، رہائش، خوراک، علاج، حفاظت وغیرہ اسی فنڈ سے پوری کی جائیں۔ نیز حقوق اللہ اور حقوق العباد کی ادائیگی کو یقینی بنایا جائے۔
تحفظ ناموس رسالتۖ کیلئے ایک مستقل وزارت یا ادارہ تشکیل دیا جائے جو توہین رسالت کے اسباب اور مواقع پر کڑی نظر رکھے اور توہین رسالت کی روک تھام کیلئے فوری کردار ادا کرے اور ایسے مجرموں کو فی الفور قانونی کٹہرے میں لاکر سزا دے اور پوری دنیا میں گستاخ رسول کے انسداد کیلئے کردار ادا کرے۔ حکمرانوں، ممبران سینٹ واسمبلی اور افسران کیلئے اسوئہ نبوی ۖوطریقہ خلفاء راشدین رضی اللہ عنہم کے مطابق سادگی لازم کی جائے۔ یاد رکھیں! جب تک حکمران سادگی اختیار نہیں کرتے اس وقت تک اہلکاروں اور عوام میں بد عنوانی کا خاتمہ ناممکن ہے۔ اور شادی و غمی کی رسوم میں بھی سادگی لازم قرار دی جائے۔ سودی نظام معیشت کو ختم کیا جائے اور رزق حلال کو یقینی بنایا جائے۔ عریانی، فحاشی اور بے راہ روی کو ختم کرنے کیلئے ضروری اقدامات کیے جائیں۔ خواتین کو اسلامی لباس کا پابندکیا جائے اور اسلام کی طرف سے انہیں دیئے گئے حقوق پورے کئے جائیں۔ عریانیت پر مشتمل تصاویر اور ویڈیوز کی روک تھام کی جائے۔ کو ایجوکیشن کا خاتمہ ممکن بنایا جائے۔ نیز چینلز اور انٹرنیٹ پر فحش اشتہارات، فحش مناظر، فحش گفتگو اور دیگر فحش مواد پر پابندی لگا ئی جائے۔ بدکاری کے محرکات و اسباب ودواعی کو بھی سختی سے روکا جائے۔ مزاراتِ اولیاء پر غیر شرعی رسوم، ملنگ کلچر اور میلے سرکس وغیرہ بند کرکے اسلام کی تعلیم وتربیت کا شاندار انتظام کیا جائے۔ نیز مدارس وسکول قائم کیے جائیں اور اس کیلئے ہر صوبہ میں باختیار کمیٹی قائم کی جائے۔
نیشنل ایکشن پلان ،سائبر کرائمز بل اور دیگرقوانین میں پائے جانے والی غیر واضح شقوں کی وضاحت کی جائے اور مساجد اور نظام تبلیغ پر لگائی گئی پابندیوں کو ختم کیا جائے اور انتہا پسندی ومذہبی منافرت وفرقہ واریت کی ایسی تعریف کی جائے کہ قرآن وحدیث کے احکام اور کلامی واعتقادی وفقہی مسائل کی علمی وتحقیقی بحثیں اس کی زد میں نہ آئیں اور اِن تمام امور میں تحریک لبیک یارسول اللہۖ کو مشاورت وپالیسی سازی میں شامل کیا جائے۔ نصاب تعلیم میںاللہ تعالیٰ کی بندگی وخشیت، رسول اللہ ۖ کی محبت واطاعت، ختم نبوت، آیات جہاد، خلفاء راشدین رضی اللہ تعالیٰ عنہم، ممتاز صوفیاء اسلام ،نیک سیرت بہادر سلاطین اسلام اور قیام پاکستان میں مسلم لیگ کا ساتھ دینے والے سنی علماء ومشائخ کے تذکرے شامل کئے جائیں۔ پاکستان کی سیاست، مذہب، تعلیم، ثقافت، معیشت اوردیگر تمام شعبوں میں غیرملکی مداخلت بند کرائی جائے،اور یہودو نصاریٰ و دیگر دشمنان اسلام سے دوستی اور ان کی غلامی بند کی جائے۔ امر بالمعروف ونہی عن المنکر کیلئے مستقل وزرات قائم کی جائے۔ اسلامی اقدار کو فروغ دیا جائے۔ قانون شکنی کرنے والوں کا سخت محاسبہ کیا جائے معاشرے میں ظلم ،ناانصافی،مہنگائی ،بے روز گاری اور دیگر قباحتوں کا خاتمہ کیا جائے۔ عوام کیلئے زیادہ سے زیادہ سہولیات مہیا کی جائیں۔
دہشت گردوں کو عبرتناک سزائیں دی جائیں۔ اس موقع پر اعلان کیا گیا کہ غازی ملک ممتاز حسین قادری رحمة اللہ علیہ کا سالانہ عرس مبارک ان کے خاندان اور تحریک لبیک یارسول اللہۖ کے زیر اہتمام یکم مارچ 2017کو لیاقت باغ راولپنڈی میں صبح 10بجے شروع ہو گا۔ اس موقع پر مقررین نے مزید کہا کہ علماء ومشائخ اور اساتذہ مسلمانوں کی شاندار اعتقادی، فکری ،عملی، روحانی اوراخلاقی تربیت فرمائیں اور خانقاہوں سے سنت شبیری ادا کرنے والے مشائخ اور مدارس سے علماء حق تیارکرنے پر توجہ دی جائے۔ مسلمانانِ عالم کی مخلص تنظیمات اور ادارے باہمی نظم وضبط قائم فرمائیں اور مظلوم مسلمانوں کی امداد اور ضرور ت مند افراد کی ویلفیئر کیلئے اقدامات اٹھائیں۔