تحریر : عامر نواز اعوان شہر کی حالت نا گفتہ بہ ……… کو ئی پرسان حال نہیں سردارن ٹمن ……… چلے ہو ئے کارتوس محترم قارئین ! حلقہ این اے 61 میں ن لیگ کی حکومت ہو نے کے با وجود ن لیگ بری طرح پٹتی نظر آرہی ہے کیو نکہ ایک طرف گزشتہ بلدیاتی الیکشن میں ن لیگ کے نما ئندوں کی غفلت اور آپس کی چپقلش نے ن لیگ کی جڑوں کو اتنا کھوکھلا کیا کہ بلدیا ت میں ق لیگ نے اپنا سکہ جما لیااور ن لیگ کے ہا تھ سے تلہ گنگ نکل گیا ۔یہ الگ بات ہے کہ ن لیگ کی اعلیٰ قیادت کا مزاج اس بات کو پسند نہیں کر تا کہ وہ اختیارات نچلی سطح پر منتقل کریں ۔ جس کی وجہ سے بلدیا تی اداروں کو فنگشنل کر نے میں تاخیر سے کام لیا جا رہا ہے ۔بے چارے چیئر مین و کونسلرز وغیرہ ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں۔اور یہ سب ن لیگ کی اعلیٰ قیادت کی مہربا نیاں ہیں۔
تلہ گنگ شہر اس وقت مسائلستان بنا ہوا دیکھا ئی دے رہا ہے ۔ایک طرف بے ہنگم ٹریفک ، ٹوٹی پھوٹی سڑکیں ، غیر قانو نی پارکنگ ،کھلے مین ہول وغیرہ نے شہر کے حسن کو مجروع کیا ہوا ہے تو دوسری طرف انتظا میاں اس قدر بے حس دیکھا ئی دیتی ہے کہ جیسے ان کو تلہ گنگ کیلئے سیٹ پر نہیں بھیجا گیا ۔ بلکہ صرف ان کو آرام کی خاطر بھیجا گیا ہے ۔ٹی ایم او نے جب سے تلہ گنگ میں سیٹ سنبھا لی ہے تب سے تلہ گنگ شہر کی نا لیوں گلیوں تک کو صاف کرا نے کا بھی نہیں سوچا ۔با قی شہر کی بہتری یا شہر کی صفا ئی کے معاملات کو وہ کیسے دیکھ پائیں گے ۔ یہ بات افسوس سے کہنا پڑتی ہے کہ ٹی ایم اوکو معلوم نہیں اس بار تلہ گنگ سے کیا دشمنی ہے کہ ان کو شہر کی کھنڈرات بنتی حالت دیکھا ئی نہیں دیتی۔
ایم پی اے سردار ذوالفقار علی خان دلہہ نے ایک بار صفا ئی ڈرامہ کا آغاز تو کیا جس میں گندگی اٹھا نے والے ٹریکٹروں پر اپنی تصاویر کے بینرز آویزاں کر کے اپنی جگ ہنسائی کرا ئی لیکن اس کا بھی کو ئی خاطر خواہ فائدہ نہیں ہوا شہر جیسا گندگی کا سماں پیش پہلے کر رہا تھا ویسا اب بھی ہے ۔اس کی ایک وجہ تویہ بھی ہے کہ ہمارا ایم پی اے حد درجہ بد تمیز اور فارغ العقل ہے کیو نکہ اس میں سیاسی بصیرت نام کی نہیں ۔بس ایک کاروباری آدمی حادثا تی طور پر ایم پی اے بن گیا ۔حادثا تی اس لئے کہوں گا کہ اگر اس کو ن لیگ کا ٹکٹ نہ ملتا تو یہ امیدوار برا ئے ایم پی اے ہی رہتا بس تب ن لیگ کے جھوٹے وعدوں کی وجہ سے ن لیگ کاطوطی بول رہا تھا جس کا فائدہ سردار ذوالفقار علی خان دلہہ کو بھی ہو گیا۔
Zulfiqar Ali Khan
ویسے تو اس کے ارد گردجو مفاد پرست ٹولہ گھوم رہا ہے وہ ایک طرف سردار ذوالفقار علی خان دلہہ کے شر سے خود کو بچا تے ہیںکہ کہیں بدتمیزی ہی نہ کر جا ئے تو دوسری طرف چاپلوسی کر کے اپنا کام کرا نے میں پیش پیش ہیں جس کا نقصان یہ ہے کہ عوام کا کو ئی بھی کام نہیں ہو پاتا ۔ سردار ذوالفقار علی خان دلہہ کے اس رویہ سے وہ پی پی بائیس میں آج تک اپنا دھڑہ نہیں بنا سکے ۔اور اب تو ن لیگ میں سردار غلام عباس خان کی شمولیت نے آمدہ الیکشن میں سردار ذوالفقار علی خان دلہہ کیلئے ٹکٹ کا حصول بھی مشکل بنا دیا ہے ۔ محسوس تو کچھ یوں ہو رہا ہے کہ آئندہ سابق ایم پی اے سید تقی رضاشاہ کی طرح آنے والے وقت میں سردار ذوالفقار علی خان دلہہ پر سابق ایم پی اے کا لیبل ہی برقرار رہے گا۔
بحرحال بات کر تے ہیں علا قے کی بہتری کیسے ممکن ہے ؟؟؟موجو دہ حالات کے مطابق تو جس گلی میں بھی جاؤ مین ہول کھلے دیکھا ئی دیتے ہیں ۔ نالیاں اور نا لے گندگی سے اٹے پڑے ہیں ،گلیاں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں ۔لوگوں کیلئے مشکلات حد درجہ سے بھی زیادہ ہیں۔ جب بارش ہو جا ئے تو نکا سی آب نہ ہو نے کی وجہ سے تلہ گنگ شہر سیلاب کا منظر پیش کر تا ہے لوگوں کے گھروں میں پا نی اتنی بے دردی سے داخل ہو جا تا ہے کہ ان کو انتہا ئی کرب کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔لیکن اس تمام تر صورت حال کے ہو تے ہو ئے اسسٹنٹ کمشنر اور ٹی ایم او سکون سے نیند کر رہے ہیں ۔اے سی کے بارے میں بتا یا گیا ہے کہ ان صاحب کا ایک ہی شوق ہے کتوں کا خیال رکھنا کیونکہ اے سی نے دو کتے پال رکھے ہیں اور دفتر میں بیٹھے بھی ان ہی کا خیال رہتا ہے کہ ان کو نہلا دو ان کو کھلا دو وغیرہ وغیرہ
عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ” واہ مالک تیری شان ” تلہ گنگ کی قسمت میں بھی کیا کیا عجو بے دیکھنے کو مل رہے ہیں ۔ ایک اے سی آیاتھا اس کا دماغ اس قدر الجھن کا شکار تھا کہ اس نے تلہ گنگ شہر کو کھنڈرات میں تبدیل کر دیا ۔ کیو نکہ وہ ایک سائکی کیس تھا۔ دوسرا آیا وہ اتنی شاہانہ طبیعت کا مالک ہے کہ اس کو یہ بھی احساس نہیں کہ وہ جس عوام کے ٹیکس سے ہر ما ہ تنخواہ لیتا ہے اس کے مسائل کا مداوا بھی کرنا اس کا حق ہے کہ نہیں ۔ بات احساس اور خوف خدا کی ہے جس افسر میں عوام کا احساس ہو گا اور اپنے پا لنے والے کا خوف ہو تو وہ ضرور اپنی تنخواہ کو حلال کر تا ہے ۔لیکن مو جودہ ٹی ایم او اور اے سی اس بات سے کچھ عاری ہیں یا ان میں سے احساس مر چکا ہے ۔گو کہ میرے الفاظ کچھ لوگوں کے نزدیک غیر پارلیما نی ہوں گے لیکن سنجیدہ طبقہ میر ی بات سے ضرور اتفاق کر ے گا کہ یہ لوگ سرکاری ملازم ہو کر عوام کے ٹیکس پر پل کے عوام کا کچھ خیال نہیں کر تے اس کا مطلب اور کچھ نہیں ایک ہی ہے کہ ان میں احساس مر چکا ہے۔
Talagang
قارئین !انتظامیاں میں احساس اس وقت مر جا تا ہے ۔ جب عوامی نما ئندے بے حس ہو جا ئیں ۔ اور تلہ گنگ کا بلکہ پو رے حلقہ این اے 61 کا یہی حال ہے کہ عوامی نما ئندے پورے آب و تاب سے اپنی بے حسی کا مظاہرہ کر رہے ہیں ۔ معذرت کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ کچھ ہما رے چاپلوس صحا فی ایم این اے اور ایم پی اے کی سچی جھوٹی ملی جلی خبریں لگا کر عوام کی آنکھوں میں دھول جھونک رہے ہیں ۔جس کا نقصان یہ ہے کہ عوام کا کو ئی کام بھی نہیں ہو پاتا ۔ اور ہما رے ایم این اے ، ایم پی اے کی چاپلوسی ہو جا تی ہے۔ سردار غلام عباس خان کی ن لیگ میں شمولیت نے ایک نیا سیاسی بحث کا چیپٹر کھول دیا ہے ۔ ایک طرف ایم پی اے سردار ذوالفقار علی خان دلہہ کو ڈر ہے کہ مشکلات بڑھ گئی ہیں اور دوسری طرف ملک سلیم اقبال کی کوشش ہے کہ پی پی تیئس پر آمدہ الیکشن میں شہر یار خان اعوان کی راہ میں کو ئی روڑا نہ اٹکا ئے ۔ جبکہ ایم این اے سردار ممتاز خان ٹمن ظاہراً پرسکون دیکھا ئی دیتے ہیں لیکن ملک فلک شیر اعوان کے بارے یہ معلوم ہو رہا ہے وہ پر تول رہے ہیں کہ آمدہ الیکشن میں ن لیگ کے ٹکٹ پر حلقہ این اے 61 سے وہ الیکشن لڑیں گے اور ملک سلیم اقبال ان کی سپورٹ کریں گے۔جو کہ ممتاز خان کیلئے خطرے کی گھنٹی ہے ۔
لیکن موجودہ پوزیشن یہ بھی دیکھنے کو مل رہی ہے کہ ہو سکتا ہے ق لیگ آمدہ الیکشن میں حلقہ این اے 61 کی سیٹ اپنے نام کر نے میں کامیاب ہو جا ئیں ۔ کیو نکہ ن لیگ مو جو دہ حالات میں این اے 61 میںکھوکھلی پوزیشن پر دیکھا ئی دے رہی ہے جس کا مکمل فائدہ ق لیگ کو ہو سکتا ہے ۔گو کہ سیاست میں کو ئی بات بھی حرف آخر نہیں ہو تی وقت آنے پر حالات کس طرف ہوں اس بار ے کو ئی کچھ نہیں کہہ سکتا لیکن مو جو دہ حالات کے تناظر میں ن لیگ بری طرح پٹ چکی ہے ۔جس میں ن لیگ کی مقا می قیادت کے اختلافات قا بل ذکر ہیں۔ عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ این اے 61 کی سیٹ کا ٹمن سے نکلنا حلقے کی عوام کیلئے بہتر ہو گا ۔ کیو نکہ ٹمن والوںکا سیٹ پر آنے کا نقصان یہ ہے کہ وہ ابھی تک سردارانہ سوچ رکھتے ہیں ، ان کا مزاج بھی ترقی کو پسند نہیں کرتا۔ اگر میرے کسی قاری کا ٹمن شہر میں جا نے کو اتفاق ہو تو معلوم ہو گا کہ یہ لوگ کس قدر بے حس ہیں جن کو ہم اپنا لیڈر ما نتے ہیں ۔ٹمن لاری اڈے کی حالت ہی اتنی نا گفتہ بہ ہے اسی سے اندازہ ہو جا تا ہے کہ یہ سرداران ٹمن کتنا ترقیاتی یا تنزلا تی ذہن رکھتے ہیں ۔جن کے اپنے شہر کی یہ حالت ہے کہ کھنڈرات کی شکل میں دیکھا ئی دیتا ہو تو وہ خاک پورے حلقے کی ترقی کا سوچیں گے۔
قارئین سے گزارش ہے کہ آمد ہ الیکشن میں وہ ن لیگ ہو یا ق لیگ ہو یا کو ئی اور جماعت ہو اس کو ووٹ دیں لیکن اس بات کا خیال رکھیں کہ جس جما عت کا بھی نما ئندہ سرداران ٹمن سے ہو اس کو کبھی ووٹ نہ دیں ہما ری کسی سے کو ئی ذاتی دشمنی نہیں اور نہ ہمیں ٹمن والوں سے کو ئی عداوت ہے بس مسئلہ عوامی مسائل کا ہے جو حل کر ے وہ ہمارا لیڈر جو نہ کر ے اس سے ہما را کو ئی لینا دینا نہیں ۔ مو جو دہ سردارن ٹمن چلے ہو ئے کارتوس ہیں۔اگر اس بات کو دماغ کے ایک کو نے میں جگہ دیں گے تو علا قے کی حالت سلجھے گی نہیں تو وہ ہی حالات رہیں گے جن سے ہم آپ سب گزر رہے ہیں ۔ اللہ ہم سب کا حا می و ناصر ہو۔
Malik Aamir
تحریر : عامر نواز اعوان aamir.maik26@yahoo.com 0300-5476104