سفید دانت کس کو پسند نہیں اور ان پر زردی چہرے کو بدنما کرنے کا باعث بن جاتی ہے ۔ یقیناً آپ دن میں ایک یا دو بار دانتوں پر برش کرتے ہوں گے تاکہ وہ صاف رہ سکیں ، مگر پھر بھی قدرتی سفیدی واپس نہیں آتی ؟اگر ایسا ہے تو امریکن اکیڈمی آف کاسمیٹک ڈینٹسٹری کے مطابق ہمارے ارگرد موجود چند عام چیزیں آپ کی مسکراہٹ کو روشن کرسکتی ہیں یا یوں کہہ لیں دانتوں کو جگمگا سکتی ہیں ۔
میش سٹرابریز: اپنے دانتوں پر کچلی ہوئی سٹرابریز کو برش کرنا ہوسکتا ہے سننے میں عجیب لگے ، مگر یہ بہت تیزی سے انہیں جگمگانے کا بہترین راستہ ضرور ہے ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ سٹرابری میں تیزابیت ہوتی ہے جو بلیچنگ ایجنٹ کا کام کرتی ہے ۔ ایک یا دو پکی ہوئی سٹرابریز کو کچل لیں اور ان میں اپنے ٹوتھ برش کو ڈبو کر دانتوں پر عام انداز سے برش کرلیں ۔ جب آپ صفائی کرلیں گے تو اس بات کو یقینی بنائیں کہ ایک چٹکی میٹھے سوڈے سے کلی کرلیں۔
بیکنگ سوڈا اور لیموں کے عرق کا پیسٹ: کیا لیموں آپ کے دانتوں کو جگمگا سکتا ہے؟ اس کا مختصر جواب ہے کہ ہاں! لیموں میں سٹرک ایسڈ کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے، جو دانتوں کی صفائی کے لیے قدرتی جز کا کام کرسکتا ہے، ایک چائے کے چمچ لیموں کے عرق کو بیکنگ سوڈا کی مناسب مقدار میں مکس کرکے ایک پیسٹ بنالیں اور اس سے برش کرلیں۔
کوئلہ: اگر آپ بہت جلدی میں دانتوں کو سفید بنانا چاہتے ہیں تو کوئلہ ایک اور موثر اور قدرتی متبادل ثابت ہوسکتا ہے، کوئلے کا برادہ آکسیجن اور کیلشیم کلورائیڈ کے باہمی تعامل سے بنتا ہے اور یہ دانتوں کی موثر صفائی میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔اس برادے میں ٹوتھ برش کو رگڑ لیں اور پھر دانتوں پر معمول کے مطابق برش کرکے دانتوں کے داغ دھبے صاف کرلیں۔
مالٹے کا چھلکا :دانتوں پر مالٹے کے چھلکے کا نچلا حصہ رگڑنا انہیں جگمگانے کا قدرتی طریقہ ہے۔ چھلکے کا سفید حصہ ایک جز سے بھرپور ہوتا ہے جو کہ صفائی کا کام کرتا ہے اور اسے متعدد دانتوں کی صفائی کے لیے تیار ہونے والی مصنوعات میں بھی استعمال ہوتا ہے اور ہاں یہ چھلکا تیزابی نہیں ہوتا۔ اس لیے اس کا استعمال نقصان دہ ثابت نہیں ہوتاہے۔
سیب کا سرکہ سیب کا سرکہ متعدد طبی فوائد کا حامل ہے مگر بیشتر افراد کو علم نہیں کہ اسے دانتوں کی سفیدی کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ ایک چائے کے چمچ سیب کے سرکے سے دانتوں پر برش کرکے دیکھیں ، یہ داغوں کو صاف کرنے میں مدد دیتا ہے جبکہ اس کے غرارے سانسوں کو مہگا کر مسوڑھوں پر موجود بیکٹیریا کو ختم کرتے ہیں ۔
سمندری نمک اور بیکنگ سوڈا :بیکنگ سوڈا تو ہر گھر میں ہوتا ہے اور یہ دانتوں کی صفائی کے لیے ایک قدرتی ٹوٹکا بھی سمجھا جاتا ہے ، مگر اس میں سمندری نمک کا اضافہ سوڈے کو جراثیم کش بنا دیتا ہے جو منہ میں موجود تیزابیت کو ختم کرکے بیکٹیریا مارتا ہے ۔ ہلدی ہلدی کو اگر آپ کھانوں میں ہی استعمال کرتے ہیں تو جان لیں کہ ورم کش ، جراثیم کش ہونے کے ساتھ ساتھ اینٹی آکسائیڈنٹس سے بھرپور یہ مصالحہ عام دانتوں کے مسائل جیسے مسوڑوں کے امراض کے علاج میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے، اس کے پاؤڈر دانتوں کے ریگ مال کا کام کرے سطح پر داغوں کو ختم کرکے انہیں سفید کرتا ہے ۔ ایک چائے کے چمچ ہلدی کو انگلی کی مدد سے دانتوں پر پھیریں اور پھر برش کرکے صاف کرلیں۔
ناریل کا تیل : ناریل کے تیل کو منہ میں چند منٹ تک رکھ کر کلی کریں جیسے ماؤتھ واش کو استعمال کیا جاتا ہے ، اس تیل میں قدرتی طور پر دانتوں کو جگمگانے کی صلاحیت ہوتی ہے اور یہ دانتوں پر جمنے والے جراثیموں کو بھی کم کرکے مسوڑھوں کے امراض کا خطرہ کم کرتا ہے ۔