کولمبیا (جیوڈیسک) کولمبیا حکومت کے سینیئر حکام کی ایک کمیٹی نے امن معاہدے کو مسترد کیے جانے کے بعد فارک باغی گروپ کے ساتھ امن معاہدے کے لیے مذاکرات کا دوبارہ آغاز کر دیا ہے۔
اتوار کے ریفرینڈم میں فارک کے ساتھ امن معاہدے کو معمولی سے فرق کے ساتھ مسترد کر دیا گیا تھا۔ جس کے بعد کمیٹی اور فارک باغی گروپ کے ارکان کیوبا کے دارالحکومت ہوانا میں موجود ہیں۔ کولمبیا میں تمام فریقین 50 سال سے زائد کے عرصے سے جاری لڑائی کا خاتمہ چاہتے ہیں۔
کولمبیا کے صدر یوان مینوئل سینٹوس ایلوارو یوریب اور آندریز پیترانا سے ملاقاتیں کریں گے۔ اس سے قبل کولمبیا کے صدر یوان مینوئل سینٹوس نے حکومت کے سینیئر حکام کی ایک کمیٹی تشکیل دی تھی جو کہ فارک باغی گروپ کے ساتھ معاہدے میں تبدیلی پر حزب اختلاف سے مذاکرت کرے گی۔
صدر سینٹوس نے سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سے ملاقات کے بعد اس بات کا اعلان کیا۔ معاہدے کی مخالفت میں مہم چلانے والے سابق صدر الوارو یوریبو نے ملاقات میں شرکت نہیں کی لیکن انھوں نے حکومت سے بات کرنے کے لیے تین مذاکرت کار کو تعینات کیا ہے۔
سینیٹر اور ڈیموکریٹک سینٹر پارٹی کے رہنما مسٹر یوریبے چاہتے ہیں کہ جن باغیوں نے سنگین جرائم کیے ہیں انھیں سزا ملے اور فارک کے بعض رہنماؤں پر سیاست میں آنے سے باز رکھا جائے۔
تقریبا چار سال کے مذاکرات کے بعد گذشتہ ہفتے کیوبا کے دارالحکومت ہوانا میں امن معاہدے پر دستخط کیے گئے۔
52 سال سے جاری کشیدگی کو ختم کرنے والے اس معاہدے کے نفاذ کی شرط یہ تھی کہ ریفرینڈم کے ذریعے کولمبیا کے عوام اس کی توثیق کریں گے۔