اٹلانٹا: ایموری یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے ایک ایسی ویکسین تیار کرلی ہے جو ہر طرح کے عام موسمی زکام (سیزنل کولڈ) کا بخوبی علاج کر سکتی ہے۔
موسمی زکام کی ظاہری علامات میں کھانسی، گلے کی خراش، بہتی ناک، کھانسی، دردِ سر اور بخار شامل ہیں جب کہ اس کی وجہ بننے والے 200 سے زائد وائرس اب تک دریافت ہو چکے ہیں۔
اس قسم کا زکام ایک ہفتے سے 10 تک جاری رہتا ہے اور اس دوران کوئی دوا بھی اس کا علاج نہیں کرپاتی۔ اسی لیے مذاقاً یہ بھی کہا جاتا ہے کہ اگر موسمی زکام کا علاج نہیں کروائیں گے تو یہ 7 دن میں ختم ہو گا لیکن اگر اس کا علاج کروائیں گے تو یہ ایک ہفتے میں ختم ہوجائے گا یعنی علاج کروانے یا نہ کروانے سے موسمی زکام پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔
یہ بات اب تک اس لیے بھی درست تھی کیونکہ موسمی زکام کی وجہ بننے والے وائرس اتنی بڑی تعداد میں ہیں کہ صرف ایک وائرس کا قلع قمع کرنے والی ویکسین بھی کارگر ثابت نہیں ہو سکتی۔
سائنسدان پہلے ہی یہ جانتے ہیں کہ موسمی زکام کی سب سے عام وجہ بننے والے وائرسوں کا تعلق ’’رائنو وائرس‘‘ (rhinoviruses) کی مختلف اقسام سے ہوتا ہے۔ اسی لیے ایموری یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے اسی قسم کے وائرسوں کو ہدف بنانے کا فیصلہ کیا۔
ویکسین کے طور پر ماہرین نے تقریباً 50 اقسام کے غیر سرگرم (inactive) رائنو وائرسوں پر مشتمل ایک محلول تیار کیا اور اس کی ابتدائی اثر پذیری کا جائزہ لینے کے لیے اسے چوہوں اور بندروں پر آزمایا۔ ویکسین لینے والے جانوروں میں ان تمام اقسام کے موسمی زکاموں کے خلاف مزاحمت پیدا ہوگئی جن کی وجہ بننے والے غیر سرگرم رائنو وائرس مذکورہ ویکسین میں موجود تھے۔
تحقیقی ٹیم کے ایک رکن نے اس کامیابی پر تبصرہ کرتے ہوئے حیرت کا اظہار کیا کہ زکام کے خلاف پچھلے 50 سال سے جاری طبی جنگ میں کسی نے بھی اس طرح سے کیوں نہیں سوچا۔