تلہار (نمائندہ) بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی قسط جاری ہونے کے بعد ایجنٹوں کی لاٹری کھل گئی مستحقین سے زیادہ ایجنٹ خوش آنے لگے جبکہ اے ٹی ایم مشینوں پر زیادہ سرگرم اور ان کے لوٹ کھسوٹ کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے مستحقین سے فی کارڈ 300سے 500تک بٹورنے لگے اس کے علاوہ بینک حکام کی جانب سے اپنی مرضی سے اے ٹی ایم مشین کھولنے اور بند رکھنے کے باعث ایک طرف رش بڑھ جاتی ہے دوسری جانب بیمار کمزور اور دراز العمر مرد خواتین کو سخت دھوپ میں کئی گھنٹوں تک دردناک حالت میں انتظار کرنے کے سبب سخت تکلیف کا سامنہ کرنا پڑتا ہے اس موقع کا فاعدہ لیکر بعض ٹھگ سادہ مزاج لوگوں کو پیئسہ نکلوانے کا جھانسہ دیکر کارڈ اور پیئسہ دونوں لیکر رفوچکر ہوجانے کے واقعات بڑھنے لگے ہیں گذشتہ روز کڈھن کے رہاشی خاتون مسمات گھنشہ خاصخیلی ایچ بی ایل کے اے ٹی ایم مشین کے سامنے اپنی بیٹی کے ہمراہ چیخ پکار کرتے بتایہ کے ایک شخص مجھے پیئسہ نکال دینے کے لیئے کہا جس کو مینے تین اے ٹی ایم کارڈ دیئے بعد میں وہ پیئسوں اور کارڈ سمیت غائب ہوگیا اور مستحق خاتون کے دونوں ہاتھ سر پر آ گئے تاہم گاؤں جان محمد لغاری کے رہاشی خاتون مسمات فاطمہ لغاری سے بھی اس طرح کا واقع پیش آیا جبکہ بینکوں کے سکیورٹی گارڈ اور پولیس اہلکار بھی کمیشن پر کارڈ کیش کرانے کی شکایات عام ہیں جبکہ سیکڑوں مستحقین کو ایجنٹوں نے اپنے جنگل میں پھسا رکھا ہے ان کے سینکڑوں کارڈ بھاری منافع پر گروی رکھ کر لاکھوں روپیہ کا دھندا کر رکھا ہے ان سے پوچھ گچھ کرانے والہ کوئی بھی نہیں ہے شہر کے مختلف سیاسی سماجی تنظیموں نے متعلقہ بالاحکام سے مطالبہ کیا ہے کے مستحقین کو ایجنٹوں کی ناانصافی سے نجات دلایا جائے اور اے ٹی ایم مشین کا نظام بہتر بنایا جائے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تلہار(نمائندہ)تلہار کے وارڈ نمبر 2رہاشی کھیموں چارن نے سٹی پریس کلب کے آگے احتجاج کرتے بتایہ کہ رتن چارن اپنے رشتیداروں کے ہمراہ میرے گھر پر ھلا بول دیا جس میں میری معصوم بیٹی زخمی ہو گئی اس نے کہا کے وہ طویل عرصے سے ہمارے گھروں میں پتھر پھینک کر بلا وجہ ہم کو پریشان کرتے آ رہے ہیں میں ایک محنت کش ہوں ان سے لڑ نہیں سکتا اس نے بالاحکام سے انصاف دلانے کی اپیل کی ہے۔