اسلام آباد (جیوڈیسک) پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا اپوزیشن کے مطالبے پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانا خوش آئند ہے۔ پاکستان کی سالمیت اور مسئلہ کشمیر پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا۔ دہشت گردی کے ایشو پر بھی کوئی دو رائے نہیں۔ پاکستان 7 دہائیوں سے کشمیریوں کے حقوق کی جنگ لڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا بھارت نہتے کشمیریوں پر دہشت گردی کر رہا ہے۔ ہم عالمی برادری پر دباؤ ڈالتے رہتے تو آج کشمیریوں پر مظالم نہ ہوتے۔ بھارت نے پاکستان کو عالمی سطح پر تنہا کرنے کی کوشش کی۔ سارک کانفرنس کے ملتوی ہونے کے بعد ہمیں اپنی کوتاہیوں کا پر غور کرنا چاہیے۔ سارک کانفرنس میں نہ آنے والے افغانستان کیلئے ہم نے اپنی معیشت برباد کر دی۔ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے اپنے خطاب میں کہا آج ہماری خارجہ پالیسی کمزور کیوں ہے؟۔ ہم خود کو اکیلا کیوں سمجھتے ہیں۔ کبھی ہم کرکٹ ڈپلومیسی پر قربان ہو گئے تو کبھی آگرہ میں فوٹو سیشن پر۔ کمزور ڈپلومیسی کے باعث ہم تاشقند میں جیتی ہوئی بازی ہار کر آ گئے۔ کمزور ڈپلومیسی کی وجہ سے مسئلہ کشمیر آج تک حل نہیں ہو سکا۔
خورشید شاہ نے کہا وزیراعظم اقوام متحدہ میں کہتے بھارت کس بنیاد پر مقبوضہ کشمیر کو اٹوٹ انگ کہتا ہے اور یہ بھی بتاتے بلوچستان پاکستان کا صوبہ ہے کوئی مقبوضہ علاقہ نہیں یہ باتیں ہم عالمی برادری کے سامنے کیوں نہیں رکھتے۔ انہوں نے کہا وزیراعظم جنرل اسمبلی میں بھارت کی اصلیت کو بے نقاب کرتے اور کلبھوشن یادیو کا ذکر کرنا چاہیے تھا کیونکہ کلبھوشن یادیو سب سے بڑا ثبوت تھا۔ جواہر لعل نہرو نے بھی مسئلہ کشمیر کے حل پر زور دیا ۔ نہرو کے خط کا ذکر بھی وزیراعظم کو کرنا چاہیے تھا۔ اپوزیشن لیڈر نے کہا حکومت کو چاہیئے دنیا بھر میں نمائندے بھیجنے چاہیں مگر کیسے ہمارے پاس وزیر خارجہ ہی نہیں۔
انہوں نے کہا پارلیمنٹ کے لیے سرتاج عزیز اور دوسری جہگوں کے لیے طارق فاطمی ہے۔ اے پی سی میں طارق فاطمی موجود تھے اور آج باہر بیٹھے ہیں انہیں اجلاس میں آنا چاہیے تھا۔ خورشید شاہ نے وزیراعظم کی اقوام متحدہ کی تقریر کے پر مزید بات کرتے ہوئے کہا بھارت کوشش کرتا ہے کہ پہلے جنرل اسمبلی میں پاکستان بولے۔ وزیراعظم کی تقریر اچھی لکھی گئی لیکن اس میں مودی کا ذکر بھی ڈالنا چاہیے تھا۔ میاں صاحب میں اب عمر کے حساب سے وہ جوش نہیں ہے کہ انہیں سفارتی کوتاہیوں کا یاد دلاتے رہیں۔ خورشید شاہ نے اجلاس میں مطالبہ کیا کہ اسحاق ڈار کو وزیر خزانہ کے بجائے وزیر خارجہ بنا دیا جائے۔ پارلیمنٹ جمہوریت کی بالادستی سمیت ملک سے کرپشن کا خاتمہ بھی چاہتی ہے۔