تحریر : شاہ بانو میر کہیں آپ بلندی پر چڑھنا چاہیں تو سیڑہیاں استعمال کرتے ہیں ـ سیڑہی استعمال کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ آپ پہلے زینے پر پاؤں رکھتے ہیں ـ پہلا زینہ آپ کے پاؤں کے نیچے ہے اس کا مطلب ہے کہ اب دوسرا زینہ آپ کیلئے چڑھنا آسان ہو جاتا ہے ـ سوچئے اگر آپ بضد ہوں کہ آپ کو زمین سے براہ راست دوسرے زینہ پر ہی چڑھنا ہے ـ اور آپ چڑھ بھی جائیں تو آپ نے کیا کھو دیا؟ آپ نے ایک آسانی جو آپکو قدرت کی طرف سے مل رہی تھی وہ کھو دی ـ اسی تجربے کو دوبارہ دہرائیں اور اس بار پہلا زینہ عبور کر کے دوسرے پر پاؤں رکھیں آپکو خود اندازہ ہوگا کہ اس بار آپ سہولت سے بہت آسانی سے اوپر والے زینے پر پہنچ گئے ـ اسی مثال کو زندگی پر وضع کیجیۓ آپ کہیں سے کوئی علم حاصل کر لیں آپ جتنی مرضی کوشش کر لیں آپ بنیادی ہدایت یعنی اصل اسلام کا پیغام نہیں حاصل کر سکیں گے ـ آسان اسلام آج ہم سب کی اولین ضرورت ہے قرآن پاک میں کہیں اللہ پاک نے ان لوگوں کو سخت نا پسند کیا ہے جو قرآن کو مرضی کیلئے ٹکڑے ٹکڑے کرتے ہیں پہلا زینہ قرآن پاک کا یہی ہے کہ یہ ہدایت ہے خیر ہے کن کیلیۓ؟ اُن کیلیۓ جو اس کو مکمل پڑھتے ہیں جیسے ماضی میں ہمارے گھروں میں فجر سے صبح صادق تک نانی دادی اس قرآن کو انتہائی عقیدت و احترام سے پڑہتی تھیں۔
کیونکہ وہ جانتی تھیں کہ فجرکے وقت نئے فرشتے آتے ہیں اور عصر کے وقت آنے والے فرشتے ہماری عبادات کو سمیٹ کر اللہ کے حضور لے جاتے ہیں اللہ پاک اُن سے معلوم کرتے ہیں کہ میرے بندے اس وقت کیا کرر ہے تھے؟ تو وہ کہتے ہیں کہ صبح گئے تھے تو قرآن پڑھ رہے تھے ابھی آئے ہیں تو بھی ذکر کر رہے تھے ـ قرآن پاک سورت بنی اسرائیل میں اللہ پاک فرماتے ہیں کہ”” فجر کا قرآن حاضر کیا جاتا ہے “” پہلا زینہ اسلام کا یہ ہے کہ ہدایت کو قرآن سے ترجمہ پڑھ کر آسانی سےحاصل کرنا ہے ۔ پہلا زینہ اگر ترک کر کے براہ راست دوسرے زینے پر قرآن و سنت سے ہٹ کر آسان دین تلاش کیا تو مقصد حاصل نہیں ہوگا۔
روح کی تربیت نہیں ہوگی البتہ کلام الہیٰ ہونے کی وجہ سے ان کو پڑھنا ہمیں زندگی کی کامیابیاں دے جائے ـ اسلام تحقیق اور جستجو کر کے اللہ کو پانے کا عنوان ہے آپﷺ کی سیرت کو سمجھ کر اوصاف پیدا کرنے کا طریقہ ہے ـ یاد رکھیں پہلا زینہ چھوڑنے کی پاداش میں ہم ہمیشہ تشنہ رہیں گے بے سکون رہیں گے متلاشی رہیں گے ادھورے رہیں گے ادھورا علم آج امت کی بربادی کی صورت ہے ـ اگر تمام واعظین خواتین و حضرات قرآن پاک کو ترجمہ سے مکمل پڑھ کر اور ساتھ ہی ساتھ سیرت النبی ﷺ کا گہرا مطالعہ کر کے اپنی سوچ کو فراخ کریں تو اس وعظ کا اثر حقیقی انداز میں وہ نمایاں ہوتے دیکھیں گے ـ۔
Quran Teacher
بصورت دیگر محض لفاظی صرف بیان جاری رہنے تک ہی اثر کرتی ہے اس کے بعد عمل میں سوچ میں تبدیلی نِدارد ـ کسی دینی استاد سے رابطہ کریں اور اپنی دنیا کو نکھاریں اور آخرت کو اجالیں ـ یہ وقت کی اہم ترین ضرورت ہے کہ قرآن پاک کسی استاد سے پڑھا سمجھا جائے تا کہ ہم متاثر ہوں انا کے جھوٹے حصار سے باہر نکلیں عاجزی اختیار کریں سجدوں میں آنسوؤں کی کثرت اللہ کو بندے کے قریب کرتی ہے ـ استاد میسر نہیں ہے تو از خود دیگر کاموں کی طرح اسے بھی خود سمجھنے کی کوشش کریں اورگھر میں موجود قرآن کی ایک ایک آیت کو ترجمہ سے پڑھیں ۔ قرآن کودنیاوی مقاصد کیلیۓ اختصار میں تبدیل نہ کریں کہ اسکو اللہ پاک نے سخت ناپسند کیا ہے ـ بلکہ پورے قرآن کو ضابطہ حیات سمجھ کر پڑہیں اس کی آیات میں پوشیدہ تاریخ کو تلاش کریں اور پھر عمل کرنے کی کوشش کریں اور فلاح پائیں ـ۔
اس کے اندر خزانے کو پانے کی کوشش کریں اسباق اور ہدایات زینہ با زینہ پڑھتے جائیں گے۔ ویسے ویسے آپ کو اپنی ذات کے اندر متلاطم سمندر میں جاری مدو جزر ختم ہوتا محسوس ہو گا آپ کی سوچ میں ذات میں انتقامی خواہشات دم توڑیں گی ـ حلیمی توبہ انکساری کے جزبات ابھرتے محسوس ہوں گے آپ کی ذات کی صفات میں رحمدلی معافی حاوی ہوگی ـ سوچ کا سکون دل کے اضطراب کو کم کر کے قلب سلیم بنا دے گا یوں لوگوں سے ہٹ کر بلندی والے رب سے جُڑ کر آپ بڑے مقاصد کیلئے کام کر سکیں گے یہی قرآن مومن سے چاہتا ہے کہ وہ ذات کی اصلاح کر کے کامیابی کی منازل سبک خرامی سے طے کرتے ہوئے جنت میں داخل ہوتے جائیں ـ۔
Nafas
ہجرت نفس سب سے مشکل مقام ہے جو بندوں سے ہجرت کر گیا وہ اسکو پا گیا اور کامیاب ہوگیا ـ یہ سفر ہے تو مشکل ترین مگر جب اللہ پاک کسی بندے کو اپنے لئے چُن لے تو یہ مشکلات چٹانیں نہیں راستے کی کنکریاں دکھائی دیتی ہیں ـ یہ مقام بندے کو تب تفویض کیا جاتا ہے جب وہ امید اور خوف کی معرفت حاصل کر لیتا ہے ـ تقاضہ تو اس عظیم کتاب کا یہ ہے کہ جب آنکھیں پڑھتی ہوں تو براہ راست اثر دل پر اترتا محسوس ہو ـ اور جب اسے بند کریں تو ان آیات کی تکرار دل محبت سے بار بار یوں کرے کہ اللہ پاک خوش ہو جائیں ـ دعاؤں کی قبولیت کا مشاہدہ انسان خود کرتا ہے جب وہ ذات سے ہٹ کر اجتماعی بھلائی ہدایت اور فرماں برداری کا سوال کرتا ہے ـ تو اللہ پاک خوش ہو کر اس کے اخلاص کو یہ چیزیں انعام میں بغیر کسی تگ و دو کے عطا کر دیتا ہے ـ یہ قرآن پہلا زینہ کیوں ہے؟۔
کیونکہ قرآن پاک دل کی تطہیر کر کے تمام دوسرے زینے کامیابی سے چڑھنے کا واحد واسطہ ہے توحید کا اقرار رسالت کا اقرار آخرت کا یقین ہی ہمیں وہ فہم عطا کرتا ہے جس سے دل کا زنگ تہ در تہ اترتا ہے ـ دل میں ہر طرف موجود دنیا داری کی آلودگی نفس کی آلودہ دھندلاہٹ کو تلاوت اور ترجمہ صاف کرتے ہوئے روشن چمکدار شفاف نور سے منور قرآن پاک سے منسلک دل بنا دیتا ہے ـ شعور دیتا ہے اور مفلحون کے گروہ میں شامل کرتا ہے آئیے دوسرے زینے سے نہیں پہلے زینے سے سفر کا ابھی آغاز کر دیں جو ہے تو مشکل مگر بقول استاذہ جی عفت مقبول صاحبہ کے شروع کی مشکلات آپکو بعد کی آسانیاں ہیں (انشاءاللہ ) و آخر الدعوانا ان الحمد للہ رب العالمین )۔