حلب (جیوڈیسک) روس نے شام کے جنگ زدہ شہر حلب میں جنگ بندی کے لیے سلامتی کونسل میں پیش کی گئی فرانس کی قرارداد ویٹو کرتے ہوئے کشت و خون روکنے کی ایک اور کوشش ناکام بنا دی ہے۔
ہفتے کے روز سلامتی کونسل کے پندرہ ارکان پر مشتمل اجلاس میں فرانس کی پیش کردہ قرارداد پر رائے شماری کی گئی۔ قرارداد کی حمایت میں 11 ارکان نے ووٹ دیا جب کہ دو ارکان نے مخالفت کی اور دو نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔
قرارداد کی منظوری کے باوجود روس نے ویٹو پاور کا استعمال کرتے ہوئے قرارداد ناکام بنا دی۔
سلامتی کونسل میں شام کے شہر حلب میں جنگ بندی کے مطالبے پرمبنی قرارداد ویٹو کیے جانے پر برطانوی حکومت کی طرف سے شدید تنقید کرتے ہوئے روس کوشام میں جاری قتل عام کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔ سلامتی کونسل میں برطانوی مندوب سخت لہجے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ حلب میں جہاں آگ اور خون کے سوا کچھ نہیں وہاں امن کے قیام کے لیے کی جانے والی کوشش ناکام بنانا روس کے ماتھے پر کلنک کا ٹیکہ ثابت ہوگا۔انہوں نے روسی مندوب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ویٹو پر ہم میں سے کوئی بھی آپ کا شکر گذار نہیں ہو سکتا۔
روس کی جانب سے قرارداد ویٹو کیے جانے سے چندے قبل فرانسیسی وزیر خارجہ جان مارک ایرولٹ نے سلامتی کونسل کےاجلاس سے خطاب کیا۔ انہوں نے تنبیہ کی حلب میں جاری لڑائی سے شہربدترین تباہی سے دوچار ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر عالمی برادری حلب کو بچانے کے لیے مداخلت نہیں کرتی تو ہم ہمیشہ کے لے حلب کو کھو دیں گے۔
ایرولٹ نے سلامتی کونسل کے ممبر ممالک کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ حلب میں بمباری نہیں بلکہ فوری امدادی کارروائیوں کی ضرورت ہے مگر افسوس ہے کہ حلب میں انسانوں کی نسل کشی کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حلب میں اسد رجیم اور ان کے حلیف دہشت گردی کے خلاف جنگ کی آڑ میں تباہی اور بربادی پھیلا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت جو بھی بشارالاسد کے ساتھ کھڑا ہوگا اور شامی قوم کا قتل عام کرے گا وہ اس کے بھیانک نتائج کا بھی ذمہ دار ہوگا۔ روس کی ہٹ دھرمی
دوسری جانب سلامتی کونسل میں فرانس اور اسپین کی مشترکہ قرارداد پر بات کرتے ہوئے روسی مندوب نے کہا کہ شام میں قیام امن کے حوالے سے ان کے ملک کا موقف کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے۔ فرانس اور اسپین کی مشترکہ کوششوں سے جو قرارداد سلامتی کونسل میں پیش کی گئی ہے اس میں بہت سے خامیاں موجود ہیں۔ روس نے پہلے ہی واضح کر دیا تھا کہ ایسی کوئی بھی قرارداد جس میں سقم موجود ہوں گے روس کے لیے قابل قبول نہیں ہو گی اور ماسکو اسے ویٹو کر دے گا۔
روسی مندب فیتالی چورکین نے کہا کہ حلب میں اگر انسانی تحفظ کی کوششوں کو آگے بڑھانا ہے تو وہاں پر موجود تمام جنگجوؤں کو شہر چھوڑنا پڑے گا۔
قبل ازیں ہفتے کے روز فرانسیسی صدر فرانسو اولاند نے ایک بیان میں خبردار کیا تھا کہ اگر پیرس کی کوششوں سے سلامتی کونسل میں پیش کی گئی شام سے متعلق قرارداد کو ویٹو کیا گیا تو اس کے سنگین نتائج سامنے آئیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ حلب میں امن اور جنگ بندی سے متعلق قرارداد کو ویٹو کرنے والا ملک دنیا کے سامنے اپنی سچائی کھو دے گا اور بعد کے بھیانک حالات کا بھی ذمہ دار ہو گا۔