کولمبیا (جیوڈیسک) کولمبیا کے صدر نے کہا کہ وہ یہ رقم ان منصوبوں، تنظمیوں یا پروگراموں کے لیے وقف کر دیں گے جو متاثرین اور مصالحت سے متعلق ہیں”۔ کولمبیا کے صدر یوان مینوئل سانتوس نے کہا ہے کہ وہ امن کے نوبیل ایوارڈ کے تحت ملنے والی انعامی رقم کو ملک میں پچاس سال سے زائد عرصے تک جاری رہنے والی خانہ جنگی کے متاثرین کے لیے وقف کر دیں گے۔
سانتوس کو ملک میں جنگ بندی کے خاتمے اور باغی گروپ سے امن معاہدے پر نوبیل امن انعام دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ اُنھیں انعام کے ساتھ نو لاکھ ڈالر کی انعامی رقم ملے گی۔
انہوں نے اتوار کو کہا کہ وہ یہ رقم ان “منصوبوں، تنظمیوں یا پروگراموں کے لیے وقف کر دیں گے جو متاثرین اور مصالحت سے متعلق ہیں”۔
اس کے باوجود کہ کولمبیا کے ووٹروں نے گزشتہ ہفتے امن سمجھوتے کو مسترد کر دیا، صدر سانتوس نے باغیوں کی ساتھ امن کے عزم پر قائم رہنے کا اظہار کیا۔
“ہم ثابت قدم رہیں گے، ہم ڈٹے رہیں گے۔۔ اس وقت تک جب تک ہم اس معاہدے کو نافذ نہیں کر لیتے جس پر دستخط کیے گئے ہیں۔ اگر ہمیں اس میں تھوڑی بہت تبدیلی کرنی پڑی جس پر پہلے سے ہم متفق ہیں تو ہم وہ تبدیلیاں کریں گے۔”
سانتوس نے بوجایا میں اُس مقام پر یہ بات کہی جہاں باغیوں نے 2002 میں ایک چرچ میں دستی بم بھینکا تھا جس کے نتیجے میں ایک سو سے زائد عام شہری ہلاک ہوئے تھے۔ کولمبیا میں پچاس سال سے زائد عرصے تک جاری رہنے والی خانہ جنگی میں تین لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔
امن معاہدے کی مخالفت کرنے والے کولمبیا کے شہریوں کا کہنا ہے کہ انھیں اس بات پر رنج ہوا ہے کہ فارک یعنی ’ریوولوشنزی آرمڈ فورسز آف کولمبیا‘ کےجنگجوؤں کو اس معاہدے کے تحت ان کے دہشت گرد کارروائیوں اور قتل و غارت کے واقعات میں ملوث ہونے کے بنا پر نا تو قید اور نا ہی دیگر سخت سزائیں دی جائیں گی۔