روس (جیوڈیسک) روسی صدر ولادیمیر پوٹین نے ترکی کے ساتھ اقتصادی یک جہتی کا اظہار کرتے ہوئے اپنی ملکی منڈی کو ترک تاجروں کے لیے کھولنے کا اعلان کیا ہے۔
انھوں نے یہ اعلان ترک صدر رجب طیب ایردوان کے ساتھ گزشتہ روز استنبول میں ملاقات کے بعد ایک مشترکہ نیوز کانفرنس میں کیا ہے۔
دونوں صدور نے ملاقات میں دو طرفہ تعلقات کے تمام پہلوؤں اور خاص طور پر اقتصادی تعلقات بڑھانے اور شام کی صورت حال کے بارے میں تبادلہ خیال کیا ہے۔
ولادیمیر پوٹین نے ترکی کی زرعی مصنوعات پر عائد پابندیاں ختم کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ روس ترکی کو ارزاں نرخوں پر قدرتی گیس برآمد کرنے جا رہا ہے۔
قبل ازیں دونوں صدور نے روس سے ترکی تک گیس پائپ لائن بچھانے کے منصوبے کی حمایت کا اظہار کیا ہے۔دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی کے بعد یہ منصوبہ معطل کردیا گیا تھا۔
صدر رجب طیب ایردوان اور ان کے روسی ہم منصب نے استنبول میں منعقدہ عالمی توانائی کانفرنس سے الگ الگ خطاب میں کہا کہ دونوں ممالک ترک اسٹریم منصوبے کو پایہ تکمیل کو پہنچانا چاہتے ہیں۔اس پائپ لائن کے ذریعے روس سے ترکی اور پھر وہاں سے یورپی یونین کے رکن ممالک کو قدرتی گیس مہیا کی جائے گی۔
صدر پوٹین نے کہا کہ ”ہم یورپی یونین کو گزشتہ پچاس سال سے توانائی مہیا کررہے ہیں۔اب ہم ایک دوسرے منصوبے پر کام کررہے ہیں ،ہم ترک فلواسٹریم کے بارے میں صدر ایردوان اور دوسرے شراکت داروں کے ساتھ بات کررہے ہیں اور ہم اس کو مکمل کرنا چاہتے ہیں۔
صدر ایردوان نے بھی اپنی تقریر میں کہا کہ ہم ترک فلو اسٹریم منصوبے کا مثبت انداز میں جائزہ لے رہے ہیں اور ہماری کوششیں جاری ہیں۔
روسی صدر نے اپنی تقریر میں ترکی میں 15 جولائی کی ناکام فوجی بغاوت پر صدر ایردوان کی حمایت کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ بہت خوش ہیں کہ اس ملک نے ناکام فوجی بغاوت کے بعد دوبارہ کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ہمیں خوشی ہے کہ ترکی، فوجی بغاوت کے بعد بحال ہی کی جانب گامزن ہورہا ہے اور ہم اس کی کامیابی کے خواہاں ہیں۔
ترکی اور روس گزشتہ سال شام کی سرحد کے نزدیک روسی لڑاکا طیارے کی تباہی کے بعد سے اپنے تعلقات معمول پر لانے کے لیے کوشاں ہیں۔
ترک طیاروں کی کارروائی میں اس روسی طیارے کی تبا ہی کے بعد دونوں ملکوں میں تعلقات کشیدہ ہوگئے تھے اور روس نے ترکی پر اقتصادی پابندیاں عائد کردی تھیں تاہم صدر ایردوان کے دورہ روس کے بعد یہ تعلقات معمول پر لانے کی کوششیں تیز کر دی گئی تھیں۔