تحریر : شاہ بانو میر 25 اکتوبر بروز اتوار ایک نیا موڑ لیا زندگی نے یورپ میں رہائش کے دس برس بعد آج پیرس میں خواتین کی ادب اکیڈمی کی ادبی شخصیات سے ملاقات کا شرف حاصل ہوا٬ اتفاق کہیں یا میری خوش قسمتی شاہ بانو میر ادب اکیڈمی کے تحت ہونے والے فوڈ فیسٹیول میں شرکت کیا کی کہ زندگی کو گھر سے باہر یورپین نہیں خالص پاکستانی رنگ میں دیکھا فرانس میں کمیونٹی کا ایک الگ رخ دیکھنے کو ملا٬ پہلی بار مجھے یورپ کی اداس بے رنگ دکھنے والی زندگی میں امید کی کرن نظر آئی ـ نہایت متاثر کن شخصیت شاہ بانو میر صاحبہ اور ان کے ہمراہ ان کی شاندار ٹیم دیکھی ـ جو وقار النساء صاحبہ نگہت سہیل کالم نگار طنز و مزاح ٬ شاز ملک (شاعرہ مصنفہ) شازیہ شاہ در مکنون میگزین شعبہ انگلش کی نگران ٬ بشریٰ نزیر (بیوٹیشن ) شبانہ عامر متحرک خاتون منور سلطانہ بہترین ہوسٹ اور اب نیو اینٹری فاطمہ موسوی صاحبہ میچ میکر سے ملاقات ہوئی۔
دوران فیسٹیول کئی زوایے سے اس ٹیم کو کام کرتے دیکھتی رہی٬ بات چیت کے علاوہ ان کا اٹھنا بیٹھنا اور پروگرام خواہ اسٹالز ہوں یا اسٹیج ان سب کا رویہ ذمہ دارانہ اور سنجیدہ دیکھا ـ اتنی بڑی تعداد میں پاکستانی خواتین کو معیاری اور اعلیٰ ادبی ذوق کا حامل پروگرام کرتے دیکھنا میرے دس سالوں کا پہلا انوکھا خوبصورت دلچسپ تجربہ تھا۔
فوڈ فیسٹیول میں غیر جانبداری کے ساتھ تمام ڈشز بغر کسی پہچان اور نام کے کچن میں بھیجی گئیں اور وہاں سے ایک پیپر پر تین بہترین ڈشز کا نام بتا کر انعامات دیے گئے ـ پاکستان سے دور اس کی یاد میں گُم آج اس دل کو قدرے سکون ملا٬ کہ پاکستان ہم سب کو یاد ہے اور ان معصوم بچوں کے خوبصورت ٹیبلوز کی صورت میں ملی نغموں سے وطن سے محبت فضا میں سرایت کر رہی ہے ـ تلاوت کلام پاک کی خوبصورت تلاوت اور ترجمہ آج نیا پیغام دے گیا ـ نعت کو بھی تلاوت کی طرح ہماری کسی بچی نے پیش کیا ـ نوجوان بچیاں ماوں کے ہمراہ اس ریسٹورنٹ میں پاکستان کا جامع تاثر دے رہی تھیں۔
Paris Food Festival
پہلی بار مجھے کئی انداز وطن سے دور وطن دیکھنے کو ملے٬ اور ساتھ ہی ساتھ پرائز بھی جس نے اس فوڈ فیسٹیول کی غیر جانبداری کو مستحکم کیا کہ میں مکمل،طور سے انجان تھی ان سب خواتین سے ـ اگر مجھے انعام ملا تو یقینی طور سے میری ڈش کے بہترین ہونے کی وجہ سے ـ جس روز سے ا تمام خواتین کو دیکھا ہے پاکستان کیلیے یوں مل جُل کر محبت سے یکجہتی سے کام کرتے ہوئے اُس روز سے بار بار قلم ہاتھ میں تھامنے کو دل چاہ رہا تھا کچھ کہنا چاہتی تھی اور اس نئے تجربے کو اس کی مکمل افادیت کے ساتھ بیان کرنے کی خواہش رکھتی تھی ـ اب لگتا ہے قلم سے ٹوٹا ہوا رابطہ بحال ہونے جا رہا ہے ـ ان کے ساتھ اگر رہنا ہے تو قلم کا معیار لازمی طور سے پیش کرنا ہوگا۔
کالج کے بعد شادی اور گھریلو مصروفیات نے میری جیسی نجانے کتنی خواتین کے ذہنوں کو زنگ آلود کردیاتھا ـ اس اکیڈمی کی خواتین اور ان کے کام نے جیسے اس زنگ کو ابھی سے اتارنا شروع کر دیا ـ کئی سال سے پابند ایک شاعرہ جیسے پھر سے پر تولنے لگی ہے نئی سوچ نئی جہت کے ساتھ خیالات کو تازہ افکار کے ساتھ پیش کرنے کیلیۓ آج مدت بعد دل میں خواہش ابھری کہ حال دل کو الفاظ کا جامہ پہنایا جائے ایک عرصہ بعد قلم اٹھایا تو الفاظ کی آپس کی جنگ چھڑ چکی ہے۔
الفاظ کی اس مڈ بھِیڑ میں سے کچھ الفاظ کا چناؤ کرتے ہوئے شاہ بانو میر صاحبہ کی شکر گزار ہوں کہ ان کی حوصلہ افزائی کے باعث آج ایک حقیر سی کوشش کی ہے ـ امید ہے کہ آنے والے وقت میں اپنی سوچ کو مزید بہتر طریقے سے آپ تک پہنچا سکوں گی انشاءاللہ اگلی نشست میں کوشش ہوگی کہ اکیڈمی کی ذہین اور خوش مزاج خواتین کے بارے میں تفصیلی پیرائے میں بیان کر سکوں۔