روس (جیوڈیسک) روس کے صدر ولادی میر پوتن نے اس بات کو پوری طرح سے مسترد کر دیا ہے کہ شام کے شہر حلب پر بمباری کرنے کی وجہ سے روس کو جنگی جرائم کے الزامات کا سامنا ہو سکتا ہے۔
انھوں نے فرانس میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ الزامات ‘بیان بازی’ کی حد تک ہیں جو شام کی حقیقی صورت کی ترجمانی نہیں کرتے۔ اس سے قبل فرانس کے صدر فرانسوا اولاند نے کہا تھا کہ حلب پر روس کی بمباری جنگی جرائم کے دائرے میں آ سکتی ہے۔
لیکن روسی صدر پوتن نے فرانس کے ایف ون ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر دہشت گرد شہریوں کے درمیان چھپ جائيں تب بھی وہ ان کا پیچھا کریں گے۔
ان کا کہنا تھا: ‘ہم دہشت گردوں کو عام شہریوں کو انسانی ڈھال بنانے کی اور پوری دنیا کو بلیک میل کرنے اجازت نہیں دے سکتے۔’ انھوں نے یہ بھی کہا کہ جنگ میں عام شہریوں کی ہلاکتیں ایک تکلیف دہ حقیقت ہے۔
ایک سوال کے جواب میں کہ عام شہریوں پر روسی بمباری جنگی جرائم کے دائرے میں آتی ہے ان کا کہنا تھا: ‘یہ سیاسی بیان بازی ہے، اس کا کچھ مطلب نہیں ہے اور اس سے شام کی حقائق کی پاسداری نہیں ہوتی۔’
‘میں پوری طرح سے اس بات کا قائل ہوں کہ ہمارے مغربی ساتھی، خاص طور پر امریکہ، اس صورت حال کے لیے ذمہ دار ہیں۔’
روس الزام لگاتا رہا ہے کہ شام کے صدر بشار الاسد کے اقتدار کو ختم کرنے کی غرض سے امریکہ شام میں خفیہ طور پر القاعدہ سے تعلق رکھنے والے شدت پسندوں کی حمایت کرتا رہا ہے جبکہ امریکہ ان الزامات کو مسترد کرتا ہے۔
روس اس بات سے انکار کرتا ہے کہ وہ شام میں شہریوں کا نشانہ بنا رہا ہے لیکن شام کےشہر حلب پر روس کی جانب سے ہونے والی حالیہ بمباری میں درجنوں افراد لوگ ہلاک ہوئے ہیں اس ہفتے کے شروع میں جب فرانس کے صدر نے کہا کہ روسی صدر سے بات چیت کا محور شام ہو گا تو پوتن نے اپنا فرانس کا مجوزہ دورہ موخر کر دیا تھا۔
اس سے قبل شام کے شہر حلب کے تعلق سے ہی سپین نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بھی ایک قرارداد پیش کی تھی جس پر روس نے ناراضی ظاہر کی تھی۔
پوتن نے کہا کہ یہ جانتے ہوئے بھی کہ یہ قرارداد منظور نہیں ہو گی پھر بھی انھوں نے ویٹو کروانے کے لیے ایسا کیا۔ ‘آخر ایسا کیوں، اس کا مقصد صورت حال کو اور بھڑکانا تھا اور روس کے خلاف ہسٹیریا کو مزید بڑھاوا دینا تھا۔’
روس اس بات سے انکار کرتا ہے کہ وہ شام میں شہریوں کا نشانہ بنا رہا ہے لیکن حلب پر روس کی حالیہ بمباری میں درجنوں افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ اس حوالے سے جنگی جرائم کی تو بات ہوتی رہی ہے لیکن روس اور شام دونوں عالمی عدالت کے رکن نہیں ہیں۔
شام کے مسئلے پر روس اور امریکہ کے درمیان شدید اختلافات پائے جاتے ہیں اور گذشتہ ہفتے امریکہ نے اس مسئلے پر روس سے شام کے معاملے پر ہونے والے مذاکرات ختم کر دیے تھے۔
لیکن بدھ کے روز دونوں نے شام کے مسئلے پر معطل ہونے والے مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
نو دن پہلے امریکہ نے یہ کہتے ہوئے مذاکرات معطل کرنے کا اعلان کیا تھا کہ روس جنگ بندی کے معاہدے کی شرائط کو پورا نہیں کر سکا۔