تحریر : سدرہ احسن چوہدری جماعة الدعوة شعبہ اساتذہ کے زیر اہتمام ورلڈ ٹیچرز ڈے کے موقع پر نامور ماہرین تعلیم،اساتذہ رہنمائوں نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلح افواج جغرافیائی سرحدوں کی محافظ اور اساتذہ نظریاتی سرحدوں کے محافظ ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں جاری تحریک میں اساتذہ کا اہم کردار ہے۔پروفیسر شبیر شہید و دیگر اساتذہ کو بھارتی فوج نے شہید کیا۔ اپنے حقوق کے لئے آواز بلند کرنے والے قوم کے معماروں کو کشمیریوں کے حقوق پر بھی بات کرنی ہو گی۔گزشتہ نوے دنوں سے مقبوضہ کشمیر میں کرفیو نافذ ہے۔پاکستان کلمہ طیبہ کے نام پر حاصل کیا گیا ملک ہے ۔اساتذہ ایک نظریئے پر طلباء کی تربیت کریں گے تو پھر اس قوم کو دنیا کی کوئی طاقت شکست نہیں دے سکتی۔جماعة الدعوة کی کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی قابل تحسین ہے۔
اساتذہ جماعة الدعوة پاکستان کے مسئول پروفیسر حافظ محمد طلحہ سعید، تنظیم اساتذہ پاکستان کے صدرمیاں اکرم،جماعة الدعوة اساتذہ کے رہنمامحمد بلال حیدر،متحدہ اساتذہ محاذ پاکستان کے صدرتاج حیدر،سٹار کالج کے سی ای او میاں عادل،چیف کو آرڈینیٹر پنجاب ایجوکیشن فائونڈیشن میاں سہیل،سابق صدر اکیڈمک ایسوسی ایشن پاکستان معروف ماہر تعلیم مہر اختر سعید،جماعة الدعوة کے مرکزی رہنمامولانا احسان الحق شہباز،آل ٹیچر میونسپل کیڈر پنجاب کے نائب صدرآصف گوہر ، سابق ای ڈی او لاہورقاضی خالد فاروق ،جماعة الدعوة کے مرکزی رہنما علی عمران شاہین نے لاہور پریس کلب میں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اساتذہ جماعة الدعوة پاکستان کے مسئول پروفیسر حافظ طلحہ سعید نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میںجار ی تحریک میں اساتذہ کا کردار ہے۔برہان وانی کے جنازے میں لاکھوں لوگ شریک تھے جن میں سب سے زیادہ تعداد طلباء کی تھی۔پروفیسر شبیر کو بھارتی فوج نے شہید کیا۔کشمیر پاکستان کا حصہ ہے۔
بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے کشمیر کو شہہ رگ کہا تھا۔ پوری دنیا میں جو حالات چل رہے ہیں بالخصوص پاکستان اور بالعموم عالم اسلام میں بڑے بڑے چیلنجز کا سامنا ہے جن کا مقابلہ کرنے کے لئے تعمیری انداز میں سوچیں گے تو اساتذہ کا کردا ر سامنے آتا ہے۔بھارت نے مکتی باہنی کی تحریک کو اٹھا یا اور مشرقی پاکستان کو الگ کیااس تحریک میں ہندو اساتذہ نے بڑا کردار ادا کیا ۔طلباء کی پاکستان کے خلاف ذہن سازی کی گئی تھی۔دنیا میں جتنے بڑے انقلاب برپا ہوئے ہیں ان میں اساتذہ کا بڑا کردار ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ معاشرے میں استاد سب سے زیادہ اہمیت و عزت والا ہے کیونکہ استادقوموں کی اصلاح،تربیت کرتے ہیں۔حکومت کو اساتذہ کو پریشان نہیں کرنا چاہئے۔مہذب قومیں اساتذہ کو اپنے حقوق کے لئے سڑکوں پر نہیں آنے دیتیں۔حکومت اساتذہ کا احترام ملحوظ خاطر رکھے اور انکے مسائل حل کئے جائیں۔انہوں نے کہا کہ عالم کفر پاکستان کے خلاف متحد ہو رہا ہے اگر انکا مقابلہ کرنا ہے تو اساتذہ کرام کی قدر کیجئے۔
Protest in kashmir
اساتذہ کوبھی اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرنا چاہئے کیونکہ انہوںنے قوموں کی تعمیر و ترقی میں کردار ادا کرنا ہے۔تنظیم اساتذ ہ پاکستان کے صدر میاں اکرم نے کہا کہ یوم تکریم اساتذہ منانے کے لئے اکٹھے ہیں۔کشمیری اساتذہ پر بھارت سرکار کی جانب سے ظلم و تشدد کی انتہا کر دی گئی۔مقبوضہ کشمیر میں جدوجہد آزادی کی آبیاری کرنے والے اساتذہ تھے جنہوں نے آزادی کا جذبہ نوجوانوں کے دلوں میں ڈالا ۔ہزاروں نوجوان نکلے اور میدان میں ہیں۔کشمیر کے مسئلے کو اجاگر کرنے پر جماعة الدعوة کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔تنظیم اساتذہ پاکستان جماعة الدعوة کے ساتھ کھڑی ہے۔ہم کشمیر کے اساتذہ و طلباء کے ساتھ ہیں اور امید رکھتے ہیں کہ جلد انہیں آزادی ملے گی۔حریت رہنماسید علی گیلانی نے کہا تھا کہ ہم مسلمان ہیں اور کلمے کے رشتے سے پاکستانی ہیں۔پاکستان کلمہ کے نام پر حاصل کیا گیا ہم سب ملکر اسکی نطریاتی سرحدوں کی حفاظت کریں گے۔استاد اپنے رتبے کو پہچان لے تو نوجوان نسل کے ذہنوں کی صحیح معنوں میں تربیت ہو سکتی ہے پھر اس قوم کو کوئی شکست نہیں دے سکتا۔
محمدبلال حیدر نے کہا کہ اساتذہ کے عالمی دن کے موقع پر ایک طرف پوری دنیا میںقوم کے معماروں کی اہمیت کواجاگر کیا جا رہا ہے تو دوسری طرف بھارت کے زیر تسلط مقبوضہ کشمیر میں قوم کے معماروں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں۔انکی آزادی صلب کی گئی ہے۔کشمیری پکار رہے ہیں کہ کوئی ان کی آواز سنے۔گزشتہ نوے دنوں سے کشمیریوں پر بھار ت ظلم کر رہا ہے۔خواتین،بچے،طلباء کوئی بھی محفوظ نہیں۔پاکستان میں انکے لئے آواز بلند کی جارہی ہے۔جماعة الدعوة تحریک آزادی کشمیر کی مدد و حمایت جاری رکھے گی۔متحدہ اساتذہ محاذ پاکستان کے چیئرمین تاج حیدر نے کہا کہ جماعة الدعوة کے اساتذہ کا آج کا پروگرام خوش آئند اور قابل تحسین ہے۔ہم کشمیری اساتذہ کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں جو بھارت کے جبر کے آگے ڈٹ کر کھڑے ہیں۔اساتذہ نظریاتی سرحدوں کے علمبردار ہیں۔انہوں نے کہا کہ اساتذہ کے معاملات میں حکومت نے آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے ایماء پر ایسے ضابطے بنائے جا رہے ہیں جو نظریہ کے خلاف ہیں۔
میاں عادل نے کہا کہ اساتذہ نے مال روڈ پر اپنے حقوق کے لئے احتجاج کیا تو حکومت نے ڈنڈے برسائے لیکن کشمیر میں صورتحال مختلف ہے۔کرفیو نافذ ہے۔اساتذ ہ کو گولیاں مار کر شہید کر دیا گیا ہے۔سکول بند ہیں،یہ بہت بڑا ظلم ہے۔اانسانی حقوق کے ٹھیکیداروں اور حکومت پاکستان سے بھر پور اپیل کرتے ہیں کہ کشمیر میں جاری ظلم و بربریت کی داستان فوری بند کروائی جائے۔کیا کشمیری اساتذة انسان نہیں؟آج پاکستان کے اساتذہ کشمیر کے لئے احتجاج کر رہے ہیں۔چیف کو آرڈینٹر پنجاب ایجوکیشن فائونڈیشن میاں سہیل نے کہا کہ پاکستان میں اساتذہ کو اتنی اہمیت نہیں دی جا تی جتنی بیرون ممالک میں دی جاتی ہے۔مقبوضہ کشمیر کے اساتذہ کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔
Jamat ud Dawa
جماعة الدعوة نے کشمیریوں کیلئے آواز بلند کی انکے مشکور ہیں۔معروف ماہر تعلیم مہر اختر سعید نے کہا کہ پروفیسر شبیر مرحوم کی مظلومانہ شہادت پر شہید احتجاج کرتا ہوں۔دنیادیکھے کہ کشمیر میں اساتذہ پر کتنا ظلم ہو رہا ہے۔کشمیری اساتذہ کا آزادی کا فیصلہ خوش آئند اور ہمارے لئے سوچنے کا مقام ہے۔اپنے حقوق کے لئے ہم نے ریلیاں نکالیں لیکن کشمیر کے اساتذ ہ کے لئے نہیں۔کشمیریوں کی تحریک1990سے شروع ہوئی اور اب تک دس لاکھ کشمیری شہید و زخمی ہو چکے ہیں۔ایک لاکھ چھ ہزار گھروں کو آگ لگائی جا چکی ہے۔کشمیری طلبا ء تعلیم چھوڑ کر میدانوں میں ہیں ۔ہمیں بھی اپنا فرض ادا کرنا چاہئے۔ہمارے پاس موقع ہے کہ امت کے طور پر کھڑا ہوں۔عالم اسلام کے اساتذہ سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ کشمیر کی تحریک پر لکھیں اور اپنا فریضہ ادا کریں۔مقبوضہ کشمیر کے اساتذہ کو خاص طور پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔القادسیہ اسلامک سنٹر کے مدیر مولانا احسان الحق شہباز نے کہا کہ استاد معاشرے کا سب سے اہم طبقہ اور قوم کا محسن ہے۔آنے والی نسل کی تربیت ،اخلاق سکھانا ایک معلم کی ذمہ داری ہے۔
جماعة الدعوة نے امت مسلمہ کو فکری رہنمائی دینے کے لئے بیڑا اٹھایا ہے کہ ہم دنیا میں نظریاتی طور پر امت کو بیدار کریں گے۔اساتذہ معاشرے میں جہالت اور گمراہی کا راستہ روکیں۔آصف گوہرنے کہا کہ پروفیسر شبیر مرحوم گھر میں سوئے ہوئے تھے بھارتی فوج نے گھر میں جا کر تشدد کیا اور شہید کیا۔آج جماعة الدعوة نے یوم اساتذ ہ کو کشمیری اساتذہ کے نام کیا خوش آئند ہے۔کشمیر میں بھارت اساتذہ کو ٹارگٹ کر رہا ہے۔بلوچستان میں بھارتی خفیہ ایجنسی ٹارگٹ کر رہی ہے۔انہوں نے کہا نظریاتی طور پر قوم کو متحد کرنا ہو گا۔قاضی خالد فاروق نے کہا کہ جب پاکستان بنا تھا اسوقت بھی بھار ت نے پاکستان کو قبول نہیں تھا۔
Kashmir Violence
کشمیر کا مسئلہ عالمی اداروں کو بتانے کی ضرورت نہیں۔پاکستان خود کردار ادا کرے۔علی عمران شاہین نے کہا کہ ہمارے معاشرے کا سب سے بڑا طبقہ اساتذہ و طلباء ہیں۔مقبوضہ کشمیر میں طلباء پر پیلٹ گولیاں چلا کر انکی آنکھوں کی بینائی چھینی گئی۔اساتذہ کو شہید کیا گیا لیکن پاکستان کے اساتذہ و طلباء خاموش ہیں۔ہمیں کشمیریوں کے حقوق کی بات بلندکرنی چاہئے۔وکلاء بھی اس حوالہ سے بھر پور احتجاج کر رہے ہیں۔