امریکہ (جیوڈیسک) امریکی ریاست کنساس میں صومالی تارکین وطن کی ایک عمارت اور مسجد پر حملے کا منصوبہ بنانے کا الزام تین افراد پر عائد کیا جارہا ہے۔
امریکی وزارت انصاف کے مطابق کرٹس ایلن (49)، گیون رائٹ (49) اور پیٹرک یوجین سٹین (47) نے حملے کے لیے اسلحہ اور دھماکہ خیز مواد اکٹھا کر لیا تھا۔
حکام نے بتایا کہ ‘کروسیڈر’ نامی ایک جنگجو گروہ گارڈن سٹی میں بھی ایک ہدف کی نگرانی کر رہے تھے انھوں نے مبینہ طور پر نو نومبر کو حملے کا منصوبہ بنایا تھا جو کہ امریکی انتخابات کے بعد کا پہلا دن ہوتا۔
استغاثہ نے بتایا کہ ان مشتبہ افراد نے ایک منشور تیار کیا تھا جس کے تحت وہ ایک عمارت کو بم سے اڑانے والے تھے جس میں صومالیہ کے تقریبا 120 تارکین وطن رہائش پزیر تھے۔
انھوں نے مبینہ طور پر اس عمارت کے چاروں کونوں پر دھماکہ خیز مواد سے لیس گاڑی لگانے کے بارے میں بات کی تھی تاکہ دھماکہ بڑا ہو۔
استغاثہ کے مطابق ملزم مسٹر سٹین نے دھماکے کے لیے امونیم نائٹریٹ اور تقریبا 300 امریکی ڈالر فراہم کرنے کی بات کہی تھی۔
اگر انھیں مجرم قرار دیا جاتا ہے تو انھیں زیادہ سے زیادہ عمر قید کی سزا ہو سکتی ہے۔ نگراں امریکی اٹارنی ٹام بیال نے کہا کہ آٹھ ماہ کی جانچ میں ایف بی آئی کے ایجنٹوں کو ‘نفرت اور تشدد کے پوشیدہ کلچر کے بارے میں بہت ساری معلومات حاصل ہوئیں۔’
دستاویزات کے مطابق جنگجو گروپ کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لیے معتمد ذرائع نے ان کی میٹنگز میں شرکت کیں۔ دستاویز میں بتایا گيا ہے ایک ایسے ہی اجتماع میں یہ تجویز بھی سامنے آئی کہ اورلینڈو کے نائٹ کلب جیسا حملہ بھی کیا جائے۔
بہر حال انھوں نے اس عمارت کو حملے کے لیے اس لیے منتخب کیا کہ وہاں صومالی باشندے رہائش پزیر ہیں۔ جمعے کو لگائے گئے الزامات سے امریکی اور اسلامی تعلاقات کی کونسل نے تحریک لیتے ہوئے قانون نافذ کرنے والے ادارے سے امریکہ میں مساجد کی حفاظت کی اپیل کی ہے۔
کونسل کے قومی ایگزیکٹو نے ایک بیان میں کہا: ‘ہم اپنے سیاسی رہنماؤں بطور خاص سیاسی امیدواروں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ملک میں اسلام سے بڑھتی نفرت کو مسترد کر دیں۔’