واشنگٹن (جیوڈیسک) روس اور حکومت شام کے لڑاکا طیاروں نے رات بھر حلب کے باغیوں کے زیر کنٹرول علاقے پر شدید فضائی حملے کیے۔ صورتِ حال کا مشاہدہ کرنے والے ایک گروپ کے مطابق، یہ بمباری جمعے کی صبح تک جاری رہی۔
‘سیرئن آبزرویٹری فور ہیومن رائٹس’ نے جمعے کی صبح اطلاع دی ہے کہ رات بھر مشرقی حلب اِن فضائی حملوں کا نشانہ بنتا رہا، جب کہ شہر کے شمالی اور جنوبی حصوں پر جھڑپیں اب بھی جاری ہیں۔
‘حلب میڈیکل سینٹر’ کے مطابق، فضائی حملوں کے نتیجے میں متعدد افراد ہلاک و زخمی ہوئے، جب کہ اصل اعداد و شمار واضح نہیں، ایسے میں جب کہ اب بھی کچھ افراد ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ حلب میڈیکل سینٹر سرگرم کارکنان مل کر چلاتے ہیں۔
بمباری کے اِس تازہ ترین دور سے ایک ہی روز بعد امریکی وزیر خارجہ جان کیری روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف سے ملاقات کرنے والے ہیں۔ امریکہ اور روس کے مابین اِس ماہ کے اوائل میں سفارتی مذاکرات کے تعطل کے بعد دونوں نمائندوں کے درمیان یہ پہلی ملاقات ہوگی۔
مغرب روس اور اُس کے شامی اتحادیوں پر جنگی جرائم کا الزام لگاتا ہے، جو حلب اور اس کے گرد و نواح میں واقع اسپتالوں اور اقوام متحدہ کے امدادی قافلوں پر بمباری کرکے شامی باغیوں کو نشانہ بناتے ہیں جو صدر بشار الاسد کی حکومت کو ہٹانا چاہتے ہیں۔
وائٹ ہائوس ترجمان جوش ارنیسٹ نے بدھ کے روز کہا ہے کہ امریکہ روس سے سمجھوتا طے کرنے کی مزید کوشش نہیں کر رہا، بلکہ اس کے برعکس، وہ شام میں تشدد کی کارروائیوں میں کمی لانے کی غرض سے ”کئی ایک سفارتی چینل” استعمال کر رہا ہے۔
ارنیسٹ کے الفاظ میں”اس کے لیے ضروری ہے کہ روس شامل ہو۔ لیکن اس سلسلے میں اب کوئی سمجھوتا طے کرنا یا ثالثی کی ضرورت نہیں رہی، جس کے لیے روس کے ساتھ امریکی فوجی تعاون درکار ہو۔ یہ ایسا معاملہ ہے جسے روس نے کھو دیا ہے، اب وہ قابلِ بھروسا نہیں رہا”۔
حلب شہر میں اس وقت لاکھوں کی شہری آبادی محصور ہو کر رہ گئی ہے، بظاہر شام کا یہ شہر ‘گرائونڈ زیرو’ بن چکا ہے۔ شہر کے مشرق میں باغیوں کا کنٹرول ہے جب کہ باقی شہر پر شامی فوج قابض ہے۔
مخالفین پر بم برساتے ہوئے، شامی اور روسی افواج دراصل شہری آبادی کو نشانہ بنا رہے ہوتے ہیں۔ خون میں تڑپتے بچے، کچھ تو اس حد تک سہمے ہوتے ہیں کہ چیخ تک نہیں سکتے، جن مناظر کو دیکھ کر دنیا بے سکون ہوجاتی ہے۔
روس شہریوں کو نشانہ بنانے کے دعوے کو مسترد کرتا ہے۔ اُس کا کہنا ہے کہ وہ صرف ”دہشت گردوں” کو ہدف بنا رہا ہے۔ روس اور شام حزب مخالف کے بارے میں اِسی لفظ کا استعمال کرتے ہیں۔