روانڈہ (جیوڈیسک) ماحولیاتی تحفظ کے لیے دنیا کے لگ بھگ 200 ممالک نے گرین ہاؤس گیسز یعنی ہائیڈرو فلورو کاربنز کو محدود کرنے سے متعلق ایک معاہدے پر اتفاق کیا ہے۔
گزشتہ سال ماحولیاتی تحفظ سے متعلق پیرس میں ہونے والے تاریخی معاہدے کے بعد عالمی برادری کا یہ پہلا ٹیسٹ تھا کہ وہ ہائیڈرو فلورو کاربنز یا ’ایچ ایف سی‘ کے اخراج سے متعلق کیا فیصلہ کیا جاتا ہے۔
ہائیڈرو فلورو کاربنز کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان کا استعمال تیزی سے بڑھ رہا ہے جو عالمی ماحولیاتی آلودگی کا سبب بن رہا ہے۔ واضح رہے کہ ہائیڈرو فلورو کاربنز کا استعمال ائیٹر کنڈیشنز اور فریجوں میں ہوتا ہے۔
روانڈہ میں ہونے والے اجلاس میں رات بھر جاری رہنے والے مذاکرات کے بعد ہفتے کی صبح اس معاہدے پر اتفاق کیا گیا، جس کے تحت 2019 کے آغاز سے ہائیڈرو فلورو کاربنز کے استعمال میں بتدریج کمی کی جائے گی اور ان ممالک میں امریکہ بھی شامل ہے۔
دیگر 100 ممالک جن میں چین بھی شامل ہے اس حوالے سے 2024 میں اقدام کرنا شروع کریں گے، جب کہ ہائیڈرو فلورو کاربنز استعمال سب سے زیادہ ہو گا۔ چین دنیا میں کاربن کا اخراج کرنے والے سب سے بڑا ملک ہے۔
دیگر ممالک جن میں بھارت، پاکستان اور کچھ خلیجی ریاستیں شامل ہیں، اُن کا کہنا ہے کہ اُن کی معیشت ابھی ترقی کے مراحل ہے اس لیے اُنھیں اس معاہدے پر عمل درآمد کے لیے 2028 تک کی مہلت دی جائے۔
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ اس حوالے سے آئندہ اجلاس 2017 میں ہو گا جس میں اس بات کا تعین کیا جائے گا کہ ہائیڈرو فلورو کاربنز میں کمی کے لیے کتنے ارب ڈالر درکار ہیں۔