مہمند ایجنسی (جیوڈیسک) پاکستان کے قبائلی علاقے مہمند ایجنسی میں حکام کا کہنا ہے کہ سکیورٹی فورسز پر ہونے والے دو بم دھماکوں میں کم سے کم پانچ سکیورٹی اہلکار زخمی ہوگئے ہیں۔
مہمند پولیٹیکل انتظامیہ کے ایک اہلکار نے بتایا کہ یہ حملے اتوار کی صبح مہمند ایجنسی کی تحصیل صافی میں علینگار چمرکنڈ کے مقام پر ہوئے۔
انھوں نے کہا کہ سکیورٹی فورسز کے اہلکار معمول کی گشت پر تھے کہ اس دوران بلال مسجد کے قریب بارودی سرنگ پھٹنے کے نتیجے میں ایف سی کے پانچ اہلکار زخمی ہوئے۔
حکام کے مطابق زخمیوں کو فوری طور پر ایم آر کیمپ مامد گٹ منتقل کیا گیا ہے جہاں اُن کی حالت خطرے سے باہر بتائی جارہی ہے۔
مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ دھماکوں کے بعد سکیورٹی فورسز کے اہلکار بڑی تعداد میں جائے وقوعہ پر پہنچے اور سارے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن کا اغاز کیا۔
ادھر کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان کے دھڑے جماعت الحرار نے ان دھماکوں کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
خیال رہے کہ مہمند ایجنسی میں گذشتہ کچھ عرصہ سے امن و امان کی صورتحال خراب ہوتی جارہی ہے اور سکیورٹی فورسز اور حکومت حامی امن کمیٹیوں کے رضا کاروں پر حملے ایک معمول بنتے جارہے ہیں۔
ان مسلسل واقعات سے ایجنسی بھر میں ایک خوف کی کیفیت بھی پائی جاتی ہے۔
فاٹا میں حالیہ عرصے میں مہمند ایجنسی واحد ایسا علاقہ ہے جہاں تشدد کے واقعات تسلسل سے جاری ہیں جبکہ دیگر قبائلی علاقوں میں سکیورٹی کی صورتحال میں کافی حد تک بہتری نظر آرہی ہے۔
مہمند ایجنسی میں چند سال پہلے سکیورٹی فورسز کی طرف سے ہونے والی کارروائیوں کے نتیجے میں علاقے سے شدت پسندوں کے تمام ٹھکانے ختم کرنے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔
بتایا جاتا ہے کہ مہمند سے بے دخل کیے جانے والے بیشتر عسکری تنظیموں سے تعلق رکھنے والے افراد نے سرحد پار افغانستان کے علاقوں میں پناہ لے رکھی ہے۔