راولپنڈی /اسلام آباد : محکمہ تعلیم ضلع راولپنڈی میں اشتہار میں دیے گئے قواعد وضوابط سے ہٹ کر خالی اسامیاں پرکرنے کی تیاریاں،ضلع بھرکی تمام تحصیلوں کے گرلز اور بوائز سکولوں میںنائب قاصد کی سینکڑوں اسامیوں پر انٹرویوکے باوجود انڈر میٹرک امیدواروں کی درخواستیں مستردکر دی گئیں۔
ریکروٹمنٹ کمیٹی کے چیئرمین ڈی سی اور راولپنڈی نے ایم این ایز اور ایم پی ایز سے میٹرک پاس امیدواروں کی فہرستیں مانگ لیں،انڈرمیٹرک امیدواروں کا وزیر اعلیٰ پنجاب،وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان اور صوبائی وزیر تعلیم سے نوٹس لینے کا مطالبہ،انصاف فراہم نہ کرنے پر عدالت سے رجوع کرنے کی دھمکی دیدی۔
ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ محکمہ تعلیم ضلع راولپنڈی کی جانب سے چند ماہ قبل ایک قومی اخبار میں خالی آسامیوں کا اشتہار شائع ہوا،جس میںمختلف دیگر آسامیوں کے علاوہ ضلع راولپنڈی کی تما م تحصیلوں ٹیکسلا،کوٹلی ستیاں،کلرسیداں،مری ،کہوٹہ گوجر خان اور راولپنڈی کے گرلز اور بوائز سکولوں میں” نائب قاصد”کی سینکڑوں خالی آسامیوں کیلئے بھی درخواستیں طلب کی گئی تھیں۔
اشتہار میں ”نائب قاصد”کیلئے مطلوبہ تعلیمی قابلیت والے خانہ میںصرف” خواندہ موزوں” ہونالکھا ہوا تھا،درخواستیں جمع کرانے کی آخری تاریخ 21جون تھی، تمام ” انڈر میٹرک” درخواست گزاروں نے مختلف سکولوں میں ” نائب قاصد”کی خالی آسامیوں کیلئے اپلائی کیا۔
انکے انٹرویوز بھی جون کے آخری ہفتے میں ہوئے ،لیکن اب ذرائع سے پتا چلا ہے کہ ریکروٹمنٹ کمیٹی کے چیئرمین ڈی سی او راولپنڈی اور ممبران کمیٹی ای ڈی او ایجوکیشن اور ڈی ای او ایجوکیشن راولپنڈی نے ملی بھگت سے ”نائب قاصد” کی آسامیوں کیلئے تمام” انڈرمیٹرک”درخواست گزاروں کو بلاجواز مسترد کردیا ہے اور مذکورہ بالانائب قاصد کی خالی آسامیاں پر کرنے کیلئے ضلع بھر کے ایم این ایز اورایم پی ایز کو خصوصی مراسلہ میں تعلیمی قابلیت” میٹرک” اور اس سے بھی زیادہ رکھنے والے افراد کی فہرستیں فراہم کرنے کا کہا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈی سی اوراولپنڈی کا یہ اقدام نہ صرف اشتہار میں دیے گئے قواعد وضوابط کی خلاف ورزی ہے بلکہ مجبور اور غریب” انڈرمیٹرک” درخواست گزار وں کی حق تلفی بھی ہے،ادھر متاثرہ درخواست گزاروں نے وزیر اعلیٰ پنجاب،وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان اور صوبائی وزیر تعلیم سے اپیل کی ہے کہ ڈی سی اوراولپنڈی کو اس اقدام سے باز رکھا جائے اور انہیں اشتہار میں دیے گئے۔
قواعد وضوابط کیمطابق نائب قاصد کی آسامیاں پر کرنے کا حکم دیا جائے،اگرانہیں انصاف فراہم نہ کیا گیا تو ہائیکورٹ کا دروازہ کھٹکھٹانے پر مجبور ہوجائیں گے۔