گوجرانوالہ (جیوڈیسک) پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع گوجرانوالہ میں پولیس کے شعبہ انسداد دہشت گردی نے ایک کارروائی میں القاعدہ سے تعلق رکھنے والے تین مشتبہ شدت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
گذشتہ ہفتے جمعے کے روز سے اب تک پنجاب کے مختلف اضلاع میں سی ٹی ڈی پولیس کی یہ تیسری بڑی کارروائی ہے جس میں مجموعی طور پر 17 مشتبہ شدت پسند ہلاک ہوچکے ہیں۔
پولیس کے دعویٰ کے مطابق ان مقابلوں میں مارے گئے شدت پسندوں میں سابق گورنر سلمان تاثیر کے بیٹے شہباز تاثیر کے اغوا میں ملوث تین ملزم بھی شامل تھے۔
گوجرانوالہ میں سی ٹی ڈی پولیس اور القاعدہ کے مبینہ شدت پسندوں درمیان فائرنگ کا واقعہ سوموار کی رات اروپ کے علاقے میں ہوا۔
سی ٹی ڈی پنجاب کے ترجمان کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں کو خفیہ اطلاع ملی تھی کہ القاعدہ کے کچھ شدت پسند نے عبادت گاہوں کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کر رکھی ہے اور وہ گوجرانوالہ کے علاقے اروپ میں ایک جگہ پر چھپے ہوئے ہیں۔
ترجمان کے مطابق سی ٹی ڈی کی ایک ٹیم نے جب شدت پسندوں کے ٹھکانے پر چھاپہ مارا اور انھیں خود کو پولیس کے حوالے کرنے کا کہا تو شدت پسندوں نے ہتھیار پھینکنے کے بجائے چھاپہ مار ٹیم پر حملہ کردیا جس کے جواب میں پولیس نے بھی فائرنگ کی۔
ترجمان نے بتایا کہ دو طرفہ فائرنگ کے تھمنے کے بعد جب جائے وقوعہ کا جائزہ لیا گیا تو وہاں تین شدت پسندوں کی لاشیں پڑی ہوئی تھیں جو غالباً اپنے ہی ساتھیوں کی فائرنگ سے ہلاک ہوئے تھے۔ جبکہ ان کے دو دیگر ساتھی فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔
ملزمان کے قبضے سے ایک کلاشنکوف اور دو پستول برآمد ہوئے۔ ترجمان کے مطابق فرار ہونے والے شدت پسندوں کی تلاش جاری ہے۔
جمعے کی شب بھی سی ٹی ڈی پولیس نے ڈیرہ غازی خان کی تونمی روڈ پر ایک مبینہ مقابلے میں 8 مشتبہ دہشت گردوں کو ہلاک کیا تھا جبکہ سنیچر اور اتوار کی درمیانی رات شیخوپورہ میں 6 شدت پسند ہلاک کئے گئے تھے۔
سی ٹی ڈی ذرائع کے مطابق شیخوپورہ کے پولیس مقابلے میں مارے گئے شدت پسندوں میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے تعلق رکھنے والے حاجی محمد عرف پٹھان، ساجد اور ریاض حسین سابق گورنر سلمان تاثیر کے بیٹے شہباز تاثیر کے اغوا میں بھی ملوث تھے۔