تحریر : انجینئر افتخار چوہدری اس نوجوان کی آنکھوں میں بے بسی کی کیا کہانی ہے۔یقینا اس کے گھریلو حالات ٹھیک نہیں ہوں گے اسے بھی بچوں کے لئے کھانا نہیں ملا ہو گا۔ملتان پریس کلب کے سامنے یہ نوجوان جل کے راکھ ہو گیا۔سوال یہ ہے کہ جس فوٹو جرنلسٹ نے یہ تصویر اتاری اس کے مد نظر اس کی موت نہیں۔
اس کی تصویر تھی جو وہ بیچ کر خود اپنے آپ کو جلنے سے بچانا چاہتا تھا۔ جرنلسٹ کی طرح میں بھی چاہتا ہوں کہ میرا کچھ نہ بگڑے باقی سب جائیں بھاڑ میں ہوا ہی ایسی چلی ہے ہر ایک سوچتا ہے تمام شہر جلے ایک میرا گھر نہ جلے۔