تحریر : عمران احمد راجپوت تم نے دیکھا یونیورسٹی کی لڑکیوں کو… طوبہ اللہ کی پناہ لگ ہی نہیں رہا تھا یہ سب ہمارے معاشرے کا حصہ ہیں… سب انگریزی میں گِٹ پِٹ گِٹ پِٹ کر رہے تھے ہاں یار بالکل صحیح کہہ رہی ہو…
سب نے مغربی رنگ ڈھنگ اپنایا ہوا تھا… ٹی شرٹ اور جینس میں اتنی چست ڈریسنگ اللہ کی پناہ پتا نہیں کہاں جارہا ہے ہمارا معاشرہ… آج کی نسل تو اپنی تہذیب اپنی روایات اپنا کلچرل سب بھلا بیٹھی ہے. ہاں یار بالکل صحیح کہہ رہی ہو…
لڑکا لڑکی سب کیفے ٹیریا میں آزادی کے ساتھ ایسے گھوم رہے تھے جیسے پڑھنے نہیں تفریح کرنے آئے ہوں… بندہ اپنے اسلامی شعار تو نہ بھولے…کم از کم انھیں اتنا تو یاد رکھنا چاہئیے کہ ہمارا تعلق مسلم تہذیب سے ہے.
University Girls Dessing
دونوں سہلیاں باتیں کرتی ہوئیں ٹیلر ماسٹر کی دکان میں داخل ہوئیں… شرفو چاچا سوٹ سل گئے… ہاں بِٹیا ہم نے کل ہی تیار کرکے رکھ دیئے تھے… آپ چیک کرلو کوئی کمی بیشی ہوتو بتادو… ارے یہ کیا شرفو چاچا کمر سے کتنا ڈھیلا رکھا ہے…
اتنا گیپ تھوڑی نا ہوتا ہے اسے تھوڑا اور چست کرو اور ہاں ٹاؤزر بھی ٹخنوں سے تقریباً ایک بالش اوپر کردو یہ بہت نیچے ہیں… آپ اسے ٹھیک کرو ہم ایک گھنٹے میں واپس آتے ہیں… چل جب تک پانچ نمبر پارک چلتے ہیں.
شرفو انھیں جاتا ہوا دیکھ رہا تھا اور دل ہی دل میں منمنا رہا تھا… طوبہ اللہ کی پناہ…پتا نہیں کہاں جارہا ہے ہمارا معاشرہ…آج کی نسل تو اپنی تہذیب اپنی روایات اپنا کلچرل سب ہی بھلا بیٹھی ہے…!