یونیورسٹی آف ہیوسٹن اور کوریا کے ماہرین نے ایک ایسے بے ضرر کانٹیکٹ لینس تیار کیے ہیں جو آنسوؤں ( یا نمی) کا جائزہ لے کر خون میں شکر کی مقدار معلوم کرسکتے ہیں۔
یونیورسٹی آف ہیوسٹن کے سائنسدان نے اپنے ساتھیوں اور کوریا کے ماہرین کے ساتھ مل کر اس منصوبے پر کام کیا ہے۔ سائنسدانوں کے مطابق خون میں گلوکوز کی مقدار ناپنے کے لیے ہمیشہ خون درکار ہوتا ہے لیکن اس ایجاد میں سطح سے متصل رامن اسکیٹرنگ اسپیکٹروسکوپی سے مدد لی گئی ہے اور اسے ’’نینو بایا فوٹونکس‘‘ گروپ نے تیار کیا ہے۔
کانٹیکٹ لینس سونے کے نینوتاروں کی کئی پرتوں پر مشتمل ہے اور یہ کسی مادے پر پہنچ کر بکھرنے والی روشنی کو دیکھتے ہوئے اس شے کا اندازہ لگانے میں مدد دیتا ہے۔ ماہرین کے مطابق آنسو میں گلوکوز کی شرح اور خون میں شکر کے موازنے پر ابھی کام جاری ہے اور یہی سب سے مشکل امر ہوگا۔ تاہم ان کا کہنا ہے کہ سرکٹ کو مزید نرم بناکر اس سے بہتر لینس تیار کرنے پر بھی کام جاری ہے۔
واضح رہے کہ گوگل نے بھی آنسو کے ذریعے گلوکوز کی مقدار معلوم کرنے والے لینس تیار کیے ہیں۔ وجہ یہ ہے کہ خون کی طرح آنسوؤں میں بھی جسم کا اضافی گلوکوز موجود ہوتا ہے اور اس طرح شکر ناپنے کے لیے ایک نیا متبادل طریقہ اختیار کیا جاسکتا ہے اور یہ ایک بے ضرر طریقہ ہے کیونکہ اس میں خون بہانے کی ضرورت نہیں ہوتی۔