ترکی (جیوڈیسک) صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ ترکی نے موصل کاروائی کے دائرہ کار میں تمام تیاریاں مکمل کر لی ہیں۔
انھوں نے بیش تیپے ثقافتی اور کانگریس سینٹر میں اعلی تعلیمی اکیڈیمی سال کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موصل سے متعلق ترکی پر اہم ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں لہذا ترکی مذاکرات کی میز پر اور علاقے میں کاروائی کے دوران وہاں موجود ہو گا۔
انھوں نے ترکی کو اس کاروائی سے دور رکھنے والوں کیخلاف رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ہزاروں کلومیٹر دور سے آ کر اس کاروائی میں حصہ لینا آپ کا حق ہے اور جواز یہ ہے کہ ہمیں حکومت عراق نے دعوت دی ہے لیکن 350 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع اور ہر لمحے خطرات سے دوچار ملک ترکی جس پر تاریخی ذمہ داریاں عائد ہیں اس علاقے میں موجود نہیں ہو گا ایسا نا ممکن ہے۔
وہ اس کاروائی میں ضرور حصہ لے گا ۔ ترکی عراق اور شام کی سرزمین پر بری نظریں نہیں رکھتا ہے ۔سات لاکھ اسی ہزار مربع کلومیٹر کی سرزمین ہمارے لیے کافی ہے لیکن کسی دوسرے ملک کی ہمارے وطن نظریں نہیں ہونی چاہئیں۔
صدر ایردوان نے کہا کہ ہم عراق میں جاری نسلی جھڑپوں میں کسی کی طرفداری نہیں کرنا چاہتے لیکن ہم سنی عرب اور ترکمین بھائیوں کو کسی کا لقمہ بننے کی اجازت نہیں دیں گے ۔
انھوں نے اسطرف بھی توجہ دلائی کہ امریکہ نے دہشت گرد تنظیم پی کے کے کی شام میں شاخ پی وائے ڈی اور وائے پی جی کیطرف سے مونبیچ کے علاقے کو خالی کرنے کا جو وعدہ کیا تھا اس پر عمل درآمد نہیں کیا ہے۔