خیبر پختونخوا: دو (2 ) ماہ گزرنے کے باوجود بھی خیبرپختونخوا چارسدہ ٹائون محلہ مسعودخیل سے تعلق رکھنے والا تقریباََ 80 سالہ اَن پڑھ لاپتہ معمر شہری حاجی عبدالغفورخان ولد حاجی غندل خان مادری زبان پشتوکا ابھی تک کوئی سراغ نہ مل سکا۔حاجی عبدالغفورخان کی گمشدگی وزارت مذہبی امور، حکومت پاکستان کی کارکردگی پر سوالیہ نشان بن گیاہے ۔ ان کو زمین کھاگئی یا آسمان نگل گیا عملی اقدامات کے بجائے وزارت مذہبی امور کی کارکردگی صرف کاغذی کاروائی تک محدودرہی۔تفصیلات کے مطابق حاجی عبدالغفورخان پاسپورٹ نمبر 4138111 بتاریخ 18-08-2016 پشاور ائر پورٹ سے بذریعہ فلائٹ نمبر PK-2301 بوقت 03:15 بجے برائے جدہ ائر پورٹ گروپ ممبران حاجی کاشف اللہ اور حاجی ماصل خان کے ساتھ روانہ ہونے کے دو دن بعد ہی مسجد نبوی ۖ میں لاپتہ ہوگئے۔ گروپ ممبرحاجی کاشف اللہ کے مطابق دو دن پہلے مسجد نبویۖ میں وضو کے دوران لاپتہ ہوگئے جس کی رپورٹ پاکستان ہائوس مدینہ میں درج کی گئی ہے۔
تمام گروپ ممبران پاکستان ہائوس کے چکر لگا کے تھک گئے مگر وہاں پر کوئی سننے والا نہیں ہے ہمیں صرف زبانی کلامی باتوں پر ٹرخا رہے ہیں ۔ گمشدگی کی اطلاع ملنے پربڑے بیٹے مسمی امداداللہ خیال نے فوراََ نہ صرف اپنے اہلخانہ کو مطلع کیا بلکہ وزارت مذہبی امور اسلام آباداور حج ڈریکٹوریٹ جدہ کو بھی تحریری پر آگاہ کیا۔ جناب نورزمان ، جائنٹ سیکرٹری (سیل نمبر03335685268)، انچارچ، حج ایمرجنسی سیل سے باربار رابطہ کرنے کی کوشیش کی گئی مگر جناب نورزمان صاحب نے فون اَٹنڈکرنا گوارا نہیں کیا۔مایوس ہوکر ان کو واقعہ کا ایک مفصل ایس ایم ایس بھیج دیا ۔امداداللہ خیال کے مطابق گمشدگی کا خبروقتاََ فوقتاََ نہ صرف سوشل میڈیا پرشیئر کرتے رہے بلکہ صدر، وزیراعظم پاکستان، آرمی چیف ، ڈی جی آئی ایس آئی، سیکرٹری ودیگر اہلکارو زارت مذہبی امور ، ڈی جی و ڈپٹی ڈاریکٹرحج سے درخواستوں اور ِای میلز کے ذریعہ رابطے میں رہے مگر پاکستان ہے کوئی سننے ولا نہیں ہے۔
قومی خزانہ سے سالانہ کروڑوں روپے تنخواہیں اور مراعات لینے والے نااَہل حکومت وقت اور اداروں کے سربراہوںکے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی۔ کشمیر کا جنگ لڑنے والے اپنے مظلوم ہم وطنوں کو انصاف اور تحفظ نہیں دے سکتے تو مستعفی ہوجائے۔انھوں نے کہا کہ پاکستان کے غریب عوام کے خون پسینے کے کمائی پر پلنے والے سا نپ(وزارت مذہبی امور کے اہلکار) حجاج کرام کی رہنمائی اور حفاظت میں بری طرح ناکام رہے۔انھوں نے مزید کہا کہ ملک سے انتہاپسندی اور عد م برداشت کو ختم کرنے کے لئے تمام پاکستانیوں کو بلاتفریق ان کے دہلیز پر انصاف فراہم کرنا ہوگاورنہ نتائج کسی کے حق میں بھی بہتر نہیں ہونگے۔لاپتہ حا جی کے بیٹے امداداللہ خیال نے چیف جسٹس، سپریم کورٹ آف پاکستان سے سوموٹو نوٹس لینے اور حکام بالاسے ان کو ڈوھونڈنے اور بحفاظت وطن واپس لانے کے لئے فوراََسفارتی سطح پر تمام تر کوشیش بروئے کار لانے کا مطالبہ کیا ہے۔