لیوٹن (بیورو رپورٹ) برطانیہ میں ۲۴ اکتوبر کو کشمیر نیشنل ڈے کسی خاص حکمت عملی کے تحت منایا جاتا ہے یار رہے کہ ۱۹۹۷ سے کشمیر نیشنل آئڈنٹٹی کمپین’ ‘جس کا میں بانی کو آرڈینیٹر رہا ہوں” کے زیر اہتمام ایک کمپین شروع کی گئی جس کے تحت برطانیہ میں بسنے والے آٹھ لاکھ برٹش کشمیریوں کی الگ قومی شناخت کو تسلیم کیا گیا۔
ان خیالات کا اظہار ممتاز کشمیری رہنما محمود کشمیری جو اس وقت چلائی جانے والی نیشنل آئڈنٹٹی کمپین کے بانی کو آرڈینیٹر تھے {اور نیپ برطانیہ کے موجودہ صدر} کشمیر نیشنل ڈے کو برطانیہ میں منانے کے حوالے سے کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کشمیر نیشنل ڈے پر اعتراض کرنے والوں کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ یو کے میں اگر لوکل سطح پر مختلف کو نسلوں میں اس دن کو کشمیریوں کی الگ شناخت کو تسلیم کرتے ہوئے منایا جاتا ہے تو یہ چند دنوں کا کام نہیں بلکہ اس شناخت کو تسلیم کروانے میں کئی سالوں کی محنت اور جدو جہد شامل ہے۔
اس پر ۱۹۹۷ سے بھرپور کام کیا گیا اور آج سے چند سال پہلے اس کو موجودہ ایم پی عمران حسین جو اس وقت بریڈفورڈ کے لیڈر تھے نے بھی اس کمپین میں ہماری بھرپور مدد کی میری ان کے ساتھ اس کاز پر بے شمار میٹنگز ہوئیں جس پر عمران حسین نے کشمیر نیشنل ڈے کو آفیشلی طور پر یو کے میں منانے کے لئے بھرپور تعاون کیا۔ اس کمپین میں کے ڈی ایف کے رہنما سردار آفتاب نے بھی اہم کردار رہا ہے۔
پار لیمنٹ ہاوس لندن میں ۲ بار لابنگ بھی ہو چکی ہے جس سے تقریبا ۶۰ساٹھ کے قریب ممبران آف پارلیمنٹ نے ارلی ڈے موشن پر دستخط بھی کئے تھے ۔ تب بھی چند لوگوں کی جانب سے اس کی مخالفت کی گئی جو یو کے میں کشمیریوں کی الگ شناخت کو تسلیم کروانے کے مخالف تھے اور خود کو پاکستانی یا ہندوستانی ہی لکھنا یا کہلوانا چاہتے تھے ۔ دوستوں کو نہیں بھولنا چاہئے کہ کشمیر نیشنل آئڈنٹٹی کمپین کے تحت یو کے میں کشمیریوں کو الگ خطہ سے تعلق رکھنے والی قوم کے طور تسلیم کیا گیا ہے اور اسی وجہ سے اس پر پرچم کشائی کی تقریب آفیشلی طور پر منائی جاتی ہے جس میں پارلیمنٹ کے ممبران بھی شامل ہوتے ہیں۔