تحریر : شاہ بانو میر یہ عوام سال ہا سال سے ایک ایک کر کے مر رہی ہے مرنا ہی مقدر ہے تو اس قوم کو چاہیۓ کہ ایک بار اٹھے اور سیکڑوں کی تعداد میں مر کر جان دے کر انقلاب لے آئے ق بس واحد یہی راستہ ہے کہ ایک ساتھ بہت سی لاشیں گریں تو حکومت گر سکتی ہے ـ اسی قسم کے ملتے جُلتے ظالمانہ الفاظ ایک شرارتی ذہن رکھنے والے سیاستدان نے ایک نجی ٹی وی پر ٹیبل پر ہاتھ مارتے ہوئے سابقہ حکومت کے دور میں کہے تھے ـ شادی کی ہوتی گھر ہوتا بیوی ہوتی بچے ہوتے تو اس شخص کو رشتوں کی محبت اور ان سے بچھڑنے کی تکلیف کا احساس ہوتا ـلاشیں وہ بھی بہت سی یہی وہ نقطہ ہے جو مجھے مضطرب کئے ہوئے ہے ـ خوں خرابہ جس کا آغاز تو سوچ سمجھ کر کیا جائے گا یا حادثاتی طور پے ہو جائے مگر اس کا انجام کہاں ہوگا کس طرح ہوگا؟ یہ وہ سوچ ہے جو اس وقت پاکستان کی بہت سی ماؤں بہنوں بیویوں کے خوفزدہ ذہنوں میں ہے ـ میں نے کئی سال تحریک انصاف کیلئے کام کیا۔
عرصہ سے اس ملک کیلیۓ کسی براہیم کی تلاش میں تھی عمران خان سامنے آیا تو ان کی سماجی فلاحی دیگر خدمات نے جیسے دعا کی قبولیت کا اشارہ دے دیا ـ آج تک کبھی کسی سیاسی جماعت کو پسند نہیں کیاـ آج بھی عمران خان ہی لیڈر ہے مگر آج شدید اختلاف ہے ان کی موجودہ تبدیل شدہ سیاست اور طریقہ کار سے ـ جس میں نیا پاکستان ترقی کے ساتھ نہیں لاشوں کے ساتھ نظر آ رہا ہے ـ الگ سوچ اور سچائی کی وجہ سے عمران خان کوکامیابیاں ہی کامیابیاں مقدر ہوئیں ـ ایسے میں گھاگ سیاستدانوں کی نگاہیں خِیرہ ہونے لگیں اور یہیں سے تنزلی کا آغاز ہوا ـ عمران خان اکیلا کھڑا شیروں کو للکار کر بے دھڑک بات کرتا تھا پھر ایک شر پسند سیاست دان نے ایسا پیچھا کیا کہ سوچ کا محور ہی تبدیل کر دیا۔
پہلے ہمارا لیڈر سب گناہ گاروں کو ایک نظر سے دیکھتا تھا ـ پھر اس سیاستدان نے مصلحت سکھائی تو کئی نام نظر انداز کئے اور کئ پر گرفت رکھی نا انصافی شروع ہوئی ـ تحریکی سے سیاسی ذہن بننے لگا تو سیاسی رابطے بڑہے تو ہمیشہ کی طرح وڈیرے چوہدری جاگیر دارتحریک انصاف پر سب کے سب چھا گئے ـ غریب کارکن کی محنت سے بننے والی اس طاقتور جماعت کے چوہدری بننے آگئے اور وہ غریب کارکن جو سائیکل گھڑی بیچ کر کرایہ دے کر جلسے میں جاتا تھا وہ کہیں دور ہمیشہ کی طرح رہ گیاـ طاقتور سیاسی چہرے سامنے آنے لگےـ اس کے بعد بظاہر دھواں دھار مگر اصل میں کمزور سیاسی طریقہ کار نے عمران خان کی شخصیت اور ان کی اعلیٰ سوچ کو کم کرنا شروع کر دیا ـ میں کسی اور پارٹی کیلئے کام نہیں کر رہی یہیں تھی مرتے دم تک یہیں رہنا ہےـ میں اندھا دھند چلنے والوں میں سے نہیں زندہ سوچ کی مالک ہوں۔
Sheikh Rasheed
یہی سوچ مجھے دکھا رہی ہے لاشیں اپنے بھائیوں کی اپنے بیٹوں کی جو برداشت نہیں کر سکتی ـ ہمارا رہنما سب سے الگ تھا اور سب پر بھاری تھا مگر اس وقت شیخ رشید کی باتوں میں آنا اوراس کی پشت پر موجود ایک ذمہ دار ادارے کے کچھ دماغوں کے ساتھ مل کر ہڑبونگ مچانے کا مطلب کامیابی ہے؟ نہیں ہے بلکہ لاشیں ہیں کیوں گریں لاشیں ؟ کیوں؟ شیخ رشید کا انقلابی انداز کہ ایک ایک لاش کی بجائے سیکڑوں لاشیں گریں تا کہ سسک سسک کر ایک ایک نہ مرے بلکہ اکٹھے ہو کر مریں تا کہ سیاسی دنگل نتیجہ خیز ثابت ہو ـ اللہ کا واسطہ اس وقت اجتناب برتیں اندرونی محاذ آرائی سے جو سانحہ اے پی سی جیسی کیفیت پھر پیدا کر دےـ پاکستان ایسےحساس خطے میں ہے جہاں اسلامی یا غیر اسلامی ہر ملک سے سرد تعلقات ہیںـ ہر طرف سے سازشوں میں گھرا ہمارا ملک اپنی بقا کی جنگ لڑ رہا ہے ـ چین کاریڈور عظیم الشان منصوبہ پاکستان میں کامیاب ہونا ہمارے دشمنوں کی موت ہے۔
اس وقت ملک کو سیاسی یکجہتی کی ضرورت ہے جو عمران خان کے سیاسی قد کاٹھ میں اضافہ کر سکتی تھی اللہ پاک وہ نہیں دیتا جو آپ کو اچھا لگتا ہے اللہ پاک وہ عطا کرتا ہے جو آپ کیلیۓ اچھا ہے ـ ماؤں کے لعل پہلے ہی کہیں دہشت گردی کی بھینٹ چڑھ رہے ہیں٬ تو کہیں فرقہ پرستی میں کٹ رہے ہیں ـ کہیں دہشت گردی میں شہادتیں پا رہے ہیں ـ ایسے میں یہ دما دم مست قلندر کیا مذاق ہے؟ کیا یہ ایکٹیوٹی جس میں نادیدہ ہاتھوں کی کرشمہ سازی کی امید کی جا رہی ہے ـ اور اس خبر کے بعد کئی شر پسند اس سے فائدہ اٹھانے کی لازمی کوشش کریں گے ـ جس سے “” را”” کو فائدہ ہوگا ـ سوچیں عمران خان ہمدردانہ اپیل ہے سپریم کورٹ میں کیس شروع ہونے جا رہا ہے ـ آپ اگر اس ملک سے مخلص ہیں ان نوجوانوں کی جان ان کی زندگی کی کوئی اہمیت ہے؟ ان کی قیمتی زندگی کیلئے صبر سے انتظار کریں عدلیہ کے فیصلے کا۔
ملک کو اُسی عمران خان سے دوبارہ متعارف کروائیں جو ہمارا اور ہماری نئی نسل کا حقیقی آئیڈیل تھا ـ جو ہمارا رہنما تھا جس کی سیاست کو پاکستان میں نئی سیاسی تاریخ کہا جارہا تھا ـ عمران خان یاد رکھیں اب دھرنا نہیں ہونا چاہیے کیونکہ عدالت عظمیٰ میں آپکی پیٹیشن منظور کر لی گئی ہے ـ اب دھرنا بلا جواز ہے ـ عدالتی فیصلے کا انتظارہی اور عدلیہ پر اعتماد وقت کی اہم ترین بہترین اور کامیاب ضرورت ہے ـ محفوظ پاکستان کامیاب پاکستان ترقی کی شاہراہ پے دشمنوں کو روندتا ہوا عوامی خوشحالی کا ضامن پاکستان ہی اصل میں “” نیا پاکستان “” ہے ـ جو لاشوں پر نہیں بلکہ عوامی ترقی پر تعمیر ہونا چاہیے۔