اسلام آباد (جیوڈیسک) اسلام آباد میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے پارلیمنٹ ہاؤس اور ریاست کے زیرِ انتظام چلنے والے سرکاری ٹی وی سمیت تین کیسوں میں پیش نہ ہونے پر تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری سمیت دیگر نامزد ملزمان کے وارنٹ گرفتاری برقرار رکھے ہیں۔
جمعے کو اسلام آباد میں انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج سید کوثر نے ان کیسوں کی سماعت کی۔
اس کیس میں تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے وکیل فیصل حسین چوہدری نے بتایا کہ عدالت میں پی ٹی وی، پارلیمان پر حملے اور دھرنے کے دوران جھگڑے سے متعلق تین کیسوں کی سماعت ہوئی۔
انھوں نے بتایا کہ عدالت نے گذشتہ ماہ ان کیسوں میں نامزد ملزمان کے حاضر نہ ہونے پر ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔
انھوں نے کہ ہے کہ چونکہ آج بھی نہ ہی عمران خان اور طاہر القادری اور دیگر نامزد ملزمان پیش نہیں ہوئے ہیں جس پر عدالت نے ان دونوں رہنماؤں سمیت 70 سے زائد افراد کے وارنٹ گرفتاری کو برقرار رکھا ہے اور آئندہ سماعت میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔
فیصل حسین چوہدری کے مطابق عدالت نے سماعت آئندہ ماہ 17 نومبر تک ملتوی کر دی ہے۔
انھوں نے بتایا ہے کہ عدالت میں ان مقدموں کی ایف آئی آر خارج کرنے کی درخواست دائر کر رکھی ہے جس میں استدعا کی گئی ہے کہ چونکہ سیاسی بنیادوں پر بنائے گئے کیس ہیں اور اس میں کوئی شواہد بھی موجود نہیں ہیں اور اس وجہ سے بغیر سماعت کے ان کیسوں کو خارج کر دینا چاہیے۔
فیصل حسین چوہدری کے مطابق آئندہ سماعت میں اس پر ہی بحث کریں گے۔ انھوں نے کہا ہے کہ اس طرح کے کیس سیاسی بنیادوں پر بنائے جاتے ہیں جس میں موجودہ ماحول میں حکومت کے پاس عمران خان کو گرفتار کرنے کا ایک جواز موجود ہو گا کہ ایسا عدالت کے حکم پر کر رہے ہیں۔
خیال رہے کہ سال 2014 میں تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے اسلام آباد میں پارلیمان کے سامنے احتجاجی دھرنے کے دوران سرکاری ٹی وی پر حملہ کیا گیا تھا اور احتجاجی مظاہرین پارلیمان ہاؤس کے احاطے میں داخل ہو گئے تھے۔