لاہور: تحریک لبیک یارسول اللہ اور حکومت میں معاہدے کے بعد پنجاب اسمبلی کے سامنے دیا گیا دھرنا گزشتہ رات گئے ختم کردیا گیا، ہزاروں شرکاء گھروں کو روانہ۔ مذاکرات میں اعلیٰ حکومتی وانتظامی شخصیات اور مشائخ عظام وعلماء کرام کی مذاکراتی ٹیم شریک ہوئی۔ معاہدے میں طے پایا کہ حکومت آسیہ ملعونہ سمیت عدالتی سزا یافتہ گستاخان رسول کیخلاف قانون کے مطابق اقدامات اٹھائے گی اور انکا ساتھ ہر گز نہیں دیا جائیگا۔ سائونڈ سسٹم آرڈیننس میں تحریک لبیک یارسول اللہ کی مشاورت سے ترمیم کی جائے گی اور دیگر صوبوں کی طرح سپیکر پر چاروں اطراف اذان میں نرمی کی جائیگی۔ تحریک لبیک یارسول اللہ کے قائدین اور کارکنوں کیخلاف فورتھ شیڈول اور مقدمات جلد ختم کئے جائینگے۔ اسیران ناموس رسالت کی رہائی کیلئے قانونی کاروائی جلد مکمل کی جائیگی۔
اس موقع پر تحریک لبیک یارسول اللہ کے بانی پیر محمد افضل قادری، سرپرست اعلیٰ حافظ خادم حسین رضوی، مولانا غفران محمود سیالوی، پیر سید ظہیر الحسن شاہ، پیر قاضی محمود احمد، پیر سید سرور شاہ بخاری، پیر اعجاز اشرفی، علامہ فاروق الحسن ودیگر علماء ومشائخ نے کہا کہ تحریک لبیک یارسول اللہ کے قائدین ہمیشہ سے دہشت گردی کیخلاف ہیں، محب وطن اور پرامن ہیں، پاکستان بنانے والے سنی علماء ومشائخ کے وارثین ہیں، انہوں نے قتل وغارت تودور کی بات کبھی مکھی بھی نہیں ماری۔
ان سنی بریلوی علماء ومشائخ کو مخالف مسلک کی کالعدم تنظیم کا رکن ظاہر کرکے فورتھ شیڈول لسٹ میں ڈالنا اور ان کیخلاف ناجائز دہشت گردے کی پرچے کرنا سمجھ سے بالا تر ہے۔ بہرحال معاہدے اور حکومتی گرنٹی پر دھرنا ختم کررہے ہیں۔ انہوں نے مزید اعلان کیا کہ یکم مارچ کو لیاقت باغ راولپنڈی میں تحریک لبیک یارسول اللہ کے زیر اہتمام غازی ممتاز حسین قادری کے عرس کے موقع پر ”کل پاکستان ناموس رسالت کانفرنس” اور 21اکتوبر 2017ء بعد نماز مغرب مینار پاکستان لاہور میں ”کل پاکستان لبیک یارسول اللہ کانفرنس” منعقد ہوگی۔ جبکہ تحریک لبیک یارسول اللہ شہر شہر گائوں گائوں سیاسی نیٹ ورک قائم کریگی۔ حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتے ہوئے علماء کرام ومشائخ عظام نے کہا کہ وطن عزیز پاکستان میں نظام مصطفیۖ، نامو س رسالت اور ختم نبوت کی اقدار کو نافذ کیا جائے۔