تحریر: چوہدری ذوالقرنین ہندل۔ گوجرانوالہ میں پنجاب دا باسی آں مینوں لکھنی پنجابی نہ آوے میں پنجاب دا باسی آں مینوں پڑھنی پنجابی نہ آوے میں پنجاب دا باسی آں مینوں پیور پنجابی نہ آوے میں پنجاب دا باسی آں کوئی اگلی نسل نوں سکھا جاوے
انتہائی افسوس سے میں بھی پنجاب کا ایک ایسا باسی ہوں جسے پنجابی بولنی تو آتی ہے مگر لکھنے اور پڑھنے میں غلطیاں ہزار کرتا ہوں۔شاید بولنے میں بھی غلطیاں ہوں۔میں بھی ایسا پنجابی ہوں جسے سکول میں پنجابی بولنے پر سزا کی وعید سنائی جاتی تھی۔میں بھی انہی پنجابیوں میں سے ایک پنجابی ہوں جس کی گریجوایشن مکمل ہونے کو ہے مگر اب تک پنجابی کا ایک بھی مضمون نہیں پڑھا۔کیوں کہ میں بھی باقی لوگوں کی طرح پنجاب کا پنجابی ہوں۔بعض اوقات مجھے بھی اپنے پنجاب کے پنجابیوں کی پنجابی سن کر ہنسی آ جاتی ہے کیوں کہ موصوف پنجابی میں بھی انگریزی اور ہندی بول رہے ہوتے ہیں اور ایسا کمبی نیشن تیار کرتے ہیں کہ پنجابی جاننے والے کی زبردستی ہنسی نکل جائے۔پنجابی دنیا کی دسویں بڑی زبان ہے۔سو ملین سے زائد لوگ پنجابی بولتے ہیں۔پنجابی زبان کی ابتدا برصغیر سے ہوئی۔برصغیر ہندوستان اور پاکستان بالخصوص پنجاب میں بسنے والے لوگوں کی زبان ہے پنجابی۔بہت مٹھری یعنی خوش اخلاق و متوجہ کرنے والے زبان ہے پنجابی۔صوفیوں اور ولیوں کی زبان ہے پنجابی۔پانچ دریائوں سے سیراب ہونے والے سر سبز علاقہ کے مکینوں کی زبان ہے پنجابی۔امن کا پیغام ہے پنجابی۔علماء اور صوفیوں ولیوں نے پنجابی زبان میں ہی برصغیر میں اسلام کا امن و بھلائی کا پیغام پہنچایا۔
Punjabi Language
ایسی زبان ہے پنجابی کے بہت سی زبانیں اس میں ضم ہوجائیں۔بہترین پرامن خوشحال کلچر کی پہچان ہے پنجابی۔بہت ہی دلکش اور آسان زبان ہے پنجابی۔ایسی زبان جسے پوری دنیا کے لوگ باآسانی سمجھ جاتے ہیں اور چند ہی دنوں میں سیکھ جاتے ہیں۔خطے میں امن و بھلائی و بھائی چارے کو فروغ دینے والی زبان ہے پنجابی۔ایسی زبان ہے پنجاب کہ دوسری زبان بولنے والے بھی اس کی مٹھاس میں میٹھے ہو جائیں۔پنجابی شاعری یقینی ہر کسی کے دل پر گہرا اثر چھوڑتی ہے۔دنیا بھر میں پنجابی بولنے والے موجود ہیں۔انڈیا اور پاکستان میں سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان ہے پنجابی۔کینیڈا میں دوسرے نمبر پر سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان ہے پنجابی۔
صوفیوں اور ولیوں نے پنجابی کلام لکھ کر زبان پنجابی کو بہت زیادہ پرموٹ کیا۔بلکہ پنجابی کی مٹھاس کو ہمیشہ کے لئے میٹھا کر دیا۔قوم سکھ نے اس زبان کو اپنے تن من میں ہمیشہ کے لئے جذب کر لیا۔بعد ازاں بہت سے سکھ مسلمان ہوگئے۔مسلمانوں سکھوں عیسائیوں ہندئوں کی ایک بڑی تعداد پنجابی بولتی ہے۔برصغیر کی تقسیم سے پہلے ہی پنجابی زبان کو خطرات لاحق تھے۔تقسیم سے پہلے پنجابی دوسری زبانوں کو سیکھنے پر رضا مند نہ تھے۔انگریزوں کو اپنا بڑا دشمن تصور کرتے تھے۔پنجابیوں نے ہمیشہ انگریزوں کے خلاف کھل کر بغاوت کی۔ایک بہادر اور دلیر قوم کی زبان ہے پنجابی۔پنجابی شروع ہی سے ایک بہادر قوم تصور کی جاتی ہے۔تقسیم کے بعد انگریزی کلچر کے حامیوں نے دونوں ملکوں میں اپنے من پسند کلچر کو پھیلانے اور نمایاں بنانے کے لئے آہستہ آہستہ کام شروع کر دیا۔جو کچھ حد تک اپنے احداف پورے کرتے نظر آیا۔
Punjabi Sikh
برصغیر کے کلچر اور باقی مقامی زبانوں پر اثر انداز ہوا۔بھارت میں موجود سکھوں کو اپنی ماں بولی زبان خطرے میں لرزتی نظر آئی تو بہت سے سکھوں نے اپنی ماں بولی زبان کی مضبوطی کے لئے اعلی سطح پر اقدامات اٹھائے اور ایسی حکمت عملی ترتیب دی کہ پنجابی تا قیامت لوگوں کے دلوں میں زندہ رہے۔سکھوں نے دوسرے ملکوں میں جا کر پنجابی کو پرموٹ کیا۔جسکی مثال کینیڈا اور یوکے ہے۔دوسری طرف پاکستان میں موجود پنجابیوں کے پائوں لڑکھڑاتے ہی نظر آئے۔مغربی کلچر اور زبان لوگوں کے دلوں میں ایسا بیٹھے کہ لوگ اپنی ماں بولی زبان پنجابی کو ہی نشانہ بنانے لگے۔پاکستانی پنجابی بجائے پنجابی کو پرموٹ کرنے کے ڈی پرموٹ کرتے رہے۔فلموں اور گانوں میں پنجابی کو غلط طریقوں سے پیش کیا گیا۔ہر فلم پنجابی زبان کے منہ پر طماچہ ہوتی۔دیکھتے ہی دیکھتے لوگ زبان پنجابی سے بد زن ہونے لگے۔نصاب میں پنجابی کی کتابوں کو ہمیشہ کے لئے غائب کر دیا۔پنجاب پڑھنے والوں کی تعداد کم وہونے لگی۔بڑے افسوس سے جن لوگوں نے اپنے ماں باپ سے پنجابی زبان کو ورثہ میں حاصل کیا۔وہی اپنے بچوں کو پنجابی بولنے سے منع کرنے لگے۔بلکہ طرح طرح کی پابندیاں لگانے لگے۔سکولوں اور کالجوں میں پنجابی بولنے والے سزا کے حقدار ٹھہرنے لگے۔ایک جامع پلان کے تحت مغرب پسند عناصر پنجابی اور پاکستان میں رہنے والے پنجابیوں کو اپنے منتخب کلچر اور زبان میں ضم کرنے لگے۔تاریخ گواہ ہے کہ سکھ پنجابیوں نے مغرب پسند عناصر کو اپنے رنگ میں رنگ دیا۔
دوسری طرف پاکستانی پنجابی مغربی رنگوں میں رنگے گئے۔آج ملک بھر میں پنجابی زبان کو ایک جاہلوں والی زبان سمجھا جاتا ہے۔پنجاب میں بسنے والے ہر ماں باپ کی خواہش ہے کہ اسکے بچے پنجابی نہ بولیں بلکہ انگریزی سیکھیں۔اس میں کوئی شک نہیں کہ پنجابی زبان زندہ رہے گی اور مزید پھلے پھولے گی۔مگر افسوس کہ تاریخ کے اوراق میں یہ بھی لکھا جائے گا کہ پاکستان میں موجود پنجابی اپنی ماں بولی زبان پنجابی کو ختم کرنے کی کوششیں کرتے رہے۔کچھ پاکستان پنجاب کے پنجابی بھی اپنی ماں بولی زبان کی کم ہوتی ساکھ کو دوبارہ سے بحال کرنا چاہتے ہیں۔یہ اچھا قدم ہوگا مگر افسوس کہ ایسے کئی قدم پہلے بھی رک گئے شاید اب کے بار بھی یہ قدم کچھ میٹنگز کے بعد رک جائیں۔ایسی کوششوں پر بہت پہلے ہی عملدرآمد ضروری تھا۔اگرکوئی دوبارہ قدم اٹھا رہا ہے تو سچے پنجابیوں کو اسکا ساتھ دینا ہوگا اورتب تک کوششیں جاری رکھنی چاہئیں جب تک میٹرک تک پنجاب میں پنجابی کو لازمی مضمون نہ قرار دیا جائے۔نصاب میں پنجابی زبان کی واپسی ہی پنجاب میں پنجابی کی مضبوطی ثابت ہوگا۔میرا اور دوسرے پنجابی یھائیوں کا حکومت سے مطالبہ ہے کہ پنجابی کو لازمی مضمون کے تور پر نصاب میں شامل کیا جائے۔ساڈا حق ایتھے رکھ۔